ڈریگن کے جھونٹ کی پول کھلی!
مشرقی لداخ میں سرحد پر کشیدگی کرنے کی کوششوں کے باوجود چین اپنی پینترہ بازی سے باز نہیں آرہا ہے بھارت میں چین کے سفیر سنگ وینڈنگ نے دعویٰ کیا کہ ایل اے سی پر آمنے سامنے علاقوں سے فوجیں پیچھے ہٹ گئی ہیں حالانکہ بھارت نے اس کی پول کھولتے ہوئے صاف طور پر کہا کہ ایل اے سی پر علاقوں سے فوجیوں کی واپسی اور پیچھے ہٹنے کی کاروائی ابھی پوری نہیں ہو پائی اس سے پہلے چین میں دونوں فوجوں کے پوری طرح کے ہٹنے کی بات کہی تھی سرحد پر حالات بحال ہونے کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کی سمت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن فوجوں کے پیچھے ہٹنے کی کاروائی پوری نہیںہوئی ہے ۔حال ہی میں بھارت اور چین کے درمیان فوجی اور سفارتی سطح پر کئی مرحلوں میں تبادلہ خیالات ہوئے اور اس کے تحت کمانڈر سطح کے افسروں کے درمیان پانچ مرحلوں میں بات چیت ہوئی ۔جس میں سرحدی تنازعہ سلجھانے پر ایک مستقل مخصوص سسٹم کے تحت میٹنگیں ہوئی ہیں دونوں فریقین کی فوجیں فرنٹ لائن سے واپس ہو چکی ہیں ۔واقف کاروں کا کہنا ہے چین کی طرف سے پینگونگ جھیل گوگرا ،ہارٹ اسپرنگ ،گلوان وادی اور دوس پنگ میں نئی ایل اے سی بنانے کی چین کی طرف سے کوشش ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ 4مئی 2020کو اس نے جتنا قبضہ کیا ہے اس سے تھوڑا پیچھے ہٹ گیا ہے لیکن ابھی بھی وہ ایل اے سی کے کافی اندر ہے۔ایل اے سی پر پیدا تاتل کو لمبا کچھتا دیکھ سردیوں کے آنے سے پہلے ہندوستانی فوج نے چین پر بڑھت لیتے ہوئے 35ہزار فوجیوں کی تعیناتی کر دی ہے ٹھنڈ سے بچنے کے لئے انہیں پورٹیبل دینے کی تیاری ہے ان فوجیوں کو موسم اور علاقے سے نمٹنے کے لئے ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے وہیں چین کے فوجی شدید سردی کے موسم کو نہیں جھیل پاتے انہوں نے کہا ہمارے جو فوجی تعینات ہیں وہ پہلے شیاچن اور مشرقی لداخ میں ایسے میں تعینات رہ چکے ہیں اور وہ ذہنی طور پر تیار ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی مورچے پر تعینات چین کی پیپلس سلیبریشن آرمی پی ایل اے فوجیوں میں خاص طور سے ایسے لوگ شامل ہیں جو دو تین سال کیلئے پی ایس اے میں شامل ہوتے ہیں اور پھر اپنے عام زندگی میں لوٹ آتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں