قیادت کو لیکر کانگریس میں گھمسان !
قیادت کو لیکر مشکل دور سے گزر رہی پارٹی میں ایک بار پھر نو جوان اور تجربے کار نیتاو¿ں کے درمیان تلوریں کھینچ گئیں ہیں عالم یہ ہے جہاں راہل حمایتی یو ا برگیڈکانگریس کی موجودہ بری حالت کے لئے یو پی اے دور کے لئے اگلی لائن کے نیتاو¿ں پر انگلی اٹھا رہے ہیں تو جوابی حملے میں پرانے نیتا بھی 2019میں راہل گاندھی کی قیادت میں ہوئی شرمناک ہار پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے اور پارٹی میں گھمسان نازک موڑ اس وقت لے لئے جب راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کی کی ہوئی میٹنگ میں کانگریس نگراں صدر سونیا گاندھی کی موجودگی میں دونوں گروپوں میں گرمہ گرمہ بہث چھڑ گئی سینئر لیڈروں نے راہل کے خلاف دستختی مہم چلاتے ہوئے سونیا گاندھی کو خط لکھا اور اس میں مستقل صدر کی تقرری اور مرکزی عہدے داران کے چناو¿ کی مانگ کی گئی دوسری طرف راہل کے حمایتی مانے جانے والے پارٹی جنرل سیکریٹری کے سی وینو گوپال اور پی ایل پنیا اور راجیو وغیرہ نے میٹنگ میں راہل کو دوبارہ پارٹی کا صدر بنا نے کی مانگ کی انکا کہنا تھا کی آج کے سیاسی پس منظر میں راہل ہی ایک بھروسے مند اپوزیشن کا رول ادا کر رہے ہیں اور ضروری مسئلوں پر سرکار سے تلخ سوال کرکے اسے پریشان کررہے ہیں ۔ ان کے علاوہ پی چدمبرم ،کپل سبل ،آنندشرما ،نے پوچھا کی وینو گوپال اور ساتو وکو راجیہ سبھا بھیجنے کا فیصلہ راہل نے کس کی صلاح پرکیا اور کس حیثت سے ؟کپل سبل نے راہل کے ذریعہ ٹویٹ کرکے سرکار سے سوال پوچھنے پر نقطہ چینی کی انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ نہیں راہل کو یہ سوال پوچھنے کی صلاح کون دیتا ہے اور اسے خارجہ اور دفع پالیسی کی کتنی معلومات ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ان کے ان سوالوں سے پارٹی کی ساکھ گھٹ رہی ہے ۔ایسے میں رہل گاندھی کو اگر پھر پارٹی صدر بنا دیا تو پارٹی کیسے چلے گی ۔راہل گروپ کے ممبران نے پرانے نیتاو¿ں پر خراب انتظامیہ کے چلتے سرکار گنوانے کا الزام لگا دیا ان ممبران پارلیمنٹ کی وجہ سے پارٹی کو جو نقصان اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے ۔ پیڑھیوں میں تال میل نا بیٹھنے کی وجہ سے تباہ حال کانگریس میں اب یہ سوال اٹھ رہے ہیں کی کیا اقتدار یو پی اے سے این ڈی اے میں منتقلی کے پیچھے کسی اپنے کی ہی سازش تھی ۔کانگریس کے ایم پی منیش تیواری کے سوالوں سے پارٹی میں جھگڑا بڑھنا طے ہے ویسے یہ بد قسمتی کی بات ہے کی اتنی پرانی پارٹی کی اب اتنی دور دشا ہو رہی ہے
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں