الوداع امر سنگھ!

راجیہ سبھا ایم پی اور سابق سپا نیتا امر سنگھ اب ہمارے درمیان نہیں رہے ان کا سنیچر وار کو دوپہر سنگاپورکے اسپتال میں انتقال ہو گیا ۔اس سے پہلے 2013میں امر سنگھ کی کڈنی خراب ہو گئی تھی مرنے والے دن انہوںنے مجاہد آزادی بال گنگا دھر تلک کو شردھانجلی دی تھی اور سبھی چاہنے والوں کو عیدالااضحی کے موقع پر بدھائی بھی دی تھی امر سنگھ کے پروفائل کو دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ بیمار ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر کافی ایکٹو تھے اور انہوںنے اسپتال میں اپنے بیڈ سے 22مارچ کو ٹوئٹر پر ایک چھوٹا سا ویڈیو پوسٹ کیا تھا ویڈیو میں انہوںنے اپنے چاہنے والوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں سب پی ایم نریندر مودی کی حمایت کریں جب انہوںنے آخری سانس لی تو ان کے گھر والے وہیں موجود تھے ۔امر سنگھ بھلے ہی کسی بھی پارٹی میں رہے ہوں مگر دیگر پارٹیوں میں ان کے کافی دوست تھے جتنی پکڑ سیاست میں رکھتے تھے اتنے ہی ان کے تعلقات بڑے صنعتی گھرانوں ااور فلمی دنیا کے ہستیوں سے تھے کانگریس سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کرنے والے ایک عرصے تک سپا کے بانی ملائم سنگھ یادو سے کافی قریب تھے وہ سپا میں گلیمر کو لے کر آئے اور انہوںنے صنعتی گھرانوں سے اپنے گہرے تعلقات کا فائدہ پہنچایا ۔حالانکہ ملائم سنگھ یادو کی آنکھ اور کان بننا پارٹی کے کئی نیتاﺅ ں کو راس نہیں آیا ۔ملائم سنگھ کی ایک خوبی ہے جو کسی دیگر لیڈر میں نہیں مل سکتی اگر کوئی اچھے برے وقت میں ان کے ساتھ رہے وہ اسے کبھی نہیں بھولتے ۔اور وہ اس کے بارے میں جو بھی رائے ہو اس شخص کو خدمت کا موقع ضرور دیتے ہیں ۔امر سنگھ بھی انہیں لوگوں میں سے ایک تھے جو ہمیشہ ملائم سنگھ کے قریبی بنے رہے ۔انہوںنے کہا کہ رام گوپال یادو ،اعظم خاں،شیوپال یادو سمیت ،زیادہ تر لیڈر ملائم سنگھ کے فیصلے سے بہت خوش بھلے نہ رہے ہوں لیکن ایک علاقائی پارٹی اور اس کے صدر کے ارد گرد گھومتی ہے ااور امر سنگھ ملائم سنگھ یادو کی آنکھ کان بن گئے تھے اس سے بہت سے نیتا ان سے خار کھانے لگے ۔ایک زمانے میں اتر پردیش کے اقتدار کے چانکیہ کہے جانے والے اب ہمارے بیچ نہیں ہیں ۔بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے اور خاندان کو اتنا بڑا نقصان سہنے کی ہمت دے ۔ہم شری امر سنگھ کو اپنی شردھانجلی پیش کرتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!