یہ ڈریگن کی پیچھے ہٹنے کی چال ہو سکتی ہے !

بیشک لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی )سے لگی گلوان وادی ہائی اسپرنگ اور گوگرا پوسٹ سے چینی فوج ہٹنے لگی ہے ۔لیکن یہ چین کی چال ہو سکتی ہے کیونکہ اس وقت بارش کے سبب گلوان ندی طغیانی پر ہے ۔وادی میں بنے چینی ٹینٹ سیلاب میں بہنے لگے ہیں اور ڈھانچے رہ گئے ہیں اوپر سے موسم بے حد ٹھنڈا ہونے لگا ہے ۔موسمی ٹینٹوں میںفوجیوں کا گزارا نہیں ہو سکتا ۔بھارت نے زمینی اور ائیر فورس کی زبردست تعیناتی کر دی ہے یہ بھی ممکن ہے کہ توجہ ہٹانے کے لئے چین سمجھوتا کررہا ہو کیونکہ اگست سے مشرقی لداخ میں برف گرنا شروع ہوجاتی ہے ۔مجبوراً دونوں فوجوں کے پیچھے ہٹنا ہی ہوتا ہے ۔چین کو لگتا ہے کہ خود پیچھے ہٹنے سے بھارت چین کے خلاف اقتصادی پابندیاں شاید ہٹا لے اور چین کو تیاری کرنے کا موقع مل جائیگا اسی لئے ہندوستانی فوج چوکش ہے۔ ادھر فوج کا صاف کہنا ہے کہ چین پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا حالانکہ ابھی چین پنگوانگ ٹسو کے فنگر ٹسٹ فور چوکی سے واپس نہیں گئی ہے ۔پھر بھی تینوں محاضوں سے اس کی فوج پیچھے ہٹی ہے دراصل بھارت نے اس بار چینی دراندازی کے خلاف سخت رخ اپنایا ہے اور ایک ہی بات پر اڑا ہوا ہے کہ چین کو پانچ مئی سے پہلے کی پوزیشن بانئے رکھنی ہوگی ۔پانچ چھ مئی کو دچینی دراندازی کے خلاف ہندوستانی فوج نے بارڈر منجمنٹ کمیٹی کے سامنے معاملہ اٹھایا اس کے بعد چھ جون بائیس جون اور تیس جون کو کور کمانڈر سطح پر میٹنگ ہوئی ہیں اس درمیان میجر جنرل اور لوکل کمانڈر سطح پر بہت سی میٹنگیں ہوئی ہیں ۔معاملہ اتنا خراب ہو گیا تھا کہ دونوں فریقین میں خونی جھڑپیں ہوئیں اور نتیجے میں 20ہندوستانی اور 43چینی فوجی اس لڑائی میں مارے گئے ۔اتوار کی رات کو بھارت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر عجت ڈوبھال نے چینی وزیر خارجہ وانگ شی سے تقریباً دو گھنٹے تک بات چیت کی اور انہوں نے مسئلے کو نکتہ بنکتہ سمجھایا ۔اور مستقبل میں چین کی معیشت پر پڑنے والے اثر اور پوری دنیا میں چین کی بدنامی ہونے کی بات کہی ۔چین کی تاریخ بتاتی ہے کہ ہم اس کی جعل سازی میں پھنسے تو مرے ۔ 1962گلوان ایریا سرخیوں میں آگیا تھا اور اسی برس 15جولائی کو اخبارات میں بڑی بڑی سرخیاں بنیں ۔اس دن کی ایک سرخی تھی چینی فوجی گلوان سے پیچھے ہٹیں لیکن اس خبر کے آنے کے کچھ مہینے کے بعد ہی چین نے 1962میں بھار ت کے خلاف جنگ چھیڑ دی تھی ۔ہندوستانی فوج میں ڈی جی ایم او رہ چکے جنرل ونود بھاٹیا (ریٹائرڈ)بتاتے ہیں 20اکتوبر 1962کو جب بھارت چین جنگ کی شروعات ہوئی تو یہ گلوان سے ہی شروع ہوئی تھی چین نے گلوان کی چوکی پر حملہ کیا جس میں ہندوستانی فوج کے 33جوان شہید ہوئے تھے ویسے باقی جگہ بھی ٹکراو¿ چل رہاتھا لیکن اصل جھگڑا یہیں سے شروع ہوا 1962کے تجربہ کے بعد کیا چین پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے قطعی نہیں ۔یہ پیچھے ہٹنے کا ڈرامہ ہے ہندوستانی فوج اور ائیر فورس کو پوری چوکسی رکھنی ہوگی ۔ (انل نرندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!