دنیا کی 70فیصد ویکسین میڈ ان انڈیا ہے !
انڈین کانسل آف میڈیکل ریسرچ آئی سی ایم آر میں 15اگست تک کورونا وائرس کی دیسی دوا لانچ کرنے کا نشانہ رکھا ہے ۔کانسل نے نامزد میڈیکل اداروں و اسپتالوں کو بھارت بایو ٹیک کے اس پلاس سے تیار کی جارہی ہے ویکسین کے کلینیکل تجربہ میں تیزی لانے کے احکامات دئیے ہیں آئی سی ایم آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے ان 12مراکز کو خط بھیجا ہے جہاں ویکسین کا انسانوں پر تجربہ کئے جانے کا ہے ۔سبھی ہر سینٹر حال ہی میں 7جولائی تک ٹرائل میں شامل لوگوں کا رجسٹریشن کرنے اس میں کوئی دیری نہیں ہونی چاہیے ۔دیش میں پہلی بار کوئی کورونا ویکسین اتنے ایڈوانس اسٹیج پر پہونچی ہے ۔اس دواکا تجربہ گیارہ سے پچیس لوگوں پر ہونا ہے ۔پہلے مرحلے میں 325دوسرے میں 750لوگوں پر تجربہ کیا جائیگا ۔پہلے مرحلے میں 18سے 55برس کے لوگ رکھے جائیں گے ۔پہلے مرحلے کو تین گروپوں میں بانٹا گیا ہے ہرگروپ میں 125لوگ رہیں گے ۔28دن تک اس پر اسٹڈی کی جائیگی ۔اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس کی دوا کی ریسرچ چل رہی ہے ۔کچھ کمپنیون نے تو دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کا توڑ نکال لیاہ ے لیکن اس کے فیصلہ کن طور سے ثابت نہیں کیاگیا ہے ۔کووڈ19-کیلئے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین بھارت میں تیارکررہی کمپنی شری رام انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پونا والا کاکہناہے کہ 100 سے زیادہ کمپنیاں دوا بنا رہی ہیں ایسے میں یہ بتانا مشکل ہے کہ پہلے کون سا دیش یا کونسی کمپنی دو الائیگی ۔ہمیں امید ہے ویکسین بن جاتی ہے تو اسے چھپایا نہیں جائیگا ۔اس میں ایمانداری اور کاروباری سوجھ بوجھ ہوگی ۔دنیا میں جتنی دوائیں ہیں ان میں 70فیصدی ہندوستانی ہیں ہندوستانی پروڈیوسر ورلڈ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی ریس میں ہم پہلے سے ہی آگے ہیں ۔وبا کے اس دورمیں کاروبار اور ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ دونوں ایک ساتھ آئے ہیں تاکہ بھارت خود کفیل ہونے کے ساتھ کورونا سے لڑ سکے ۔سیرم اور مائی لیب کے ساتھ دو لاکھ کٹ روزانہ بنا رہی ہے ۔جس سے بھارت کی بڑھتی مانگ کو پورا کیا جاسکے ۔پونا والا کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے ہم دستیاب ٹیلنٹ ٹیکنالوجی اور انوویشن مثتثنہ ڈولپمنٹ سے مدد کرپائیں گے جس سے دیگر ملکوں پر انحصار کم کر سکیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں