امریکہ کا عجیب و غریب فیصلہ !
کورونا سنکٹ کے دوران امریکی حکومت نے ایک عجیب و غریب فیصلہ لیا ہے سمجھ میں نہیں آیا کہ امریکہ کے امیگیریشن انفورسمینٹ ڈیپارٹمنٹ نے حکم میں کہا تھا ایسی یونیورسٹی جہاں کوڈدو میں آن لائن کلاس چل رہی ہے وہاں کے غیر ملکی طلبہ کو دیش چھوڑنا ہوگا ۔دو طرح کے ویزا نان ایمی گرینٹ ایف 10اور ایچ 1-والے طلبہ کو امریکہ آنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔اور ان کے اگلے سمسٹر کیلئے ویزا جاری نہیں کیا جائیگا ۔بتادیں امریکہ میںتقریباً 30یونیورسٹیاں آن لائن کورش چلا رہی ہیں ۔امریکی سرکار کے فیصلے کےخلاف وہاں کی نامور یونیورسٹیاں آواز اٹھا رہی ہیں اس پر دوبڑی یونیورسٹی ہارورڈ اینڈ ایم آئی ٹی نے اس فیصلے پر زبردست اعتراض کیا ہے ۔اور دوبارہ نظر ثانی کی مانگ کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ سرکار کے فیصلے سے وہاں رہ رہے طلبہ کو کافی پریشانی ہو سکتی ہے اور یہ فیصلہ طلبہ کے مفاد کیلئے نہیں ہے ۔ہاورڈ کرمسن کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں اداروں نے یہ قانون بنانے والے محکمہ ویزا کے حکام اور داخلہ محکمہ کو کورٹ میں گھسیٹا ہے دونوں اداروں نے مقدمہ دائر کردیا ہے ۔جس میں اپیل کی گئی ہے کہ امریکہ کے ان دونوں محکموں کو سیدھے فیڈرل گائڈلائنس کو لاگو کرنے سے روکا جائے ۔جن میں غیرملکی طلبہ کو امریکہ چھوڑکر جانے کو کہا جارہا ہے عدالت سے اس معاملے میں ایک مستقل حکم جاری کرنے کی مانگ کی گئی ہے اوردلیل دی گئی ہے کہ فیصلہ انتظامی ورکنگ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اور یہ فیصلہ بنا رائے مشورے کے کر دیا گیا ہے ۔اس سے طلبہ کی مشکلیں بڑھیں گی ۔ہاورڈ یونیورسٹی کے چانسلر لورن ڈیکو نے کہا کہ صرف سبھی مواد کو ای میل کے ذریعے جاری کر دیا گیا اور اس کا نا تو کوئی نوٹس دیا گیا اور ناہی کسی سے تبادلہ خیا ل کیاگیا اوریہ لاپرواہی والا فیصلہ ہے یہ ہی لگتا ہے کہ حکم غلط دین ہے ہم اسے غیر قانونی مانتے ہیں ۔غیر ملکی طلبہ کی تعداد 5.5فیصدی ہے اور سال 2019میں انہوں نے امریکہ یونیورسٹیوں میں 41عرب ڈالر تو صرف فیس دی تھی یہ بھی عجب ہے کہ ویزا قوائد میں ایسی تبدیلیوں کی خبریں کہیں سے نہیں آرہی ہیں جبکہ کورونا دور میں تقریباً سبھی ملکوں کی یونیورسٹیاں آن لائن پڑھائی کرارہی ہیں بہر حال امریکی یونیورسٹیوں کو اس مسئلے پر سرکار سے بات چیت کرنے کے لئے کوئی راہ نکالنی چاہیے ۔کیونکہ موجودہ سسٹم کا سب سے بڑا فائدہ بھی وہی لے رہے ہیں جو جائز طریقے سے وہاں رہنے والے لوگوں کے سامنے اچانک دیش سے باہر نکلنے کے حالات پیدا کردینا ۔یہ کس طرح کی وبا سے بچاو¿ کی لڑائی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں