چین کو لگا جھٹکا 3لاکھ کروڑ تک گھٹ سکتا ہے کاروبار!

چین سے بڑھتی کشیدگی کے درمیان بھارت سرکار نے پیر کی رات بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ٹک ٹاک ،یو سی براو¿سز ،شیرٹ ،جیسے انسرٹ چینی ایپ پر پابندی لگا دی ان ایپ کے ذریعے یوزرس کی جانکاری لی جار ہی ہے یہ دیش کی سلامتی ،سرداری اور اتحاد کیلئے بڑا خطرہ ہے ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی وزارت نے آئی ٹی ایکٹ 2009کی دفع 59Aکے تحت چینی ایپ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ۔حکومت کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ برسوں میں بھارت بڑا ڈیجیٹل بازار بن گیا ہے اس کے ساتھ ہی ہندوستانیوں کے ڈاٹا کی حفاظت سے وابسطہ تشویش سامنے آتی رہی ہیں ۔حکومت نے پایہ کے چینی ایپ دیش کیلئے خطرہ ہیں انسرٹ چینی ایپ پر پابندی لگنے کے 24گھنٹے کے اندر ہی چینی رد عمل سامنے آگیا ۔چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان یاو¿ لیزیان نے بھارت میں چینی ایپ پر روک کے بارے میں کہا کہ چین کے ذریعے جاری نوٹس سے زیادہ فکر مند ہے ۔اور کہا کہ بھارت سرکار پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے جائز اور قانوی اختیارات کی ذمہ داری ہے ۔دراصل بھارت اور چین کے درمیان جاری ٹکراو¿ میں ان ایپ کے بند کرنے سے ہندوستانی سرکار کے ذریعے ہائی وے پروجیکٹ کے ٹھیکے ختم کرنے کے فیصلے سے گھبراہٹ پیدا ہوگئی ہے ۔چینی حکومت کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمس سے لکھا ہے کہ دونوں ملکوں میں ٹکراو¿ کی وجہ سے کاروبار 50فیصدی تک گھٹ کر 3لاکھ کروڑروپئے تک ہو سکتاہے ۔ایک شائع رپورٹ کے مطابق بھارت میں چین کے خلاف بڑھ رہی ناراضگی کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں اچھی خاصی کمی آسکتی ہے اس خبر کے مطابق جب سے لداخ میں کشیدگی بڑھی ہے بھارت میں قومیت کا جزبہ کافی تیزی سے پھیلتا جارہا ہے ہندوستانی لیڈر اور اخبارات ،ٹی وی چینل چین پر نکتہ چینی میں لگے ہیں اس وجہ سے اس سال دونوں ملکون میں باہمی تجارت میں 30سے 50فیصدی تک کاروبار میں گراوٹ آسکتی ہے ۔بھارت سرکارکے ذریعے چینی ایپ کو بند کرنے کے قدم کو دیر آئد درست آئد کا فیصلہ مانا جا سکتا ہے کیونکہ چین کے خلاف این ایپ پر روک لگانے کے بار ے میں پہلے بھی کافی مظاہرے ہوئے ہیں اور دلیلیں بھی دی گئی ہیں ۔مگر یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب چین کے خلاف ملک میں کافی ناراضگی ہے اور سرکار پر بھی اس بات کو لیکر کافی دباو¿ ہے کہ اسے چین کے خلاف ایسے قدم اٹھانے چاہیے جس سے جنتا کا غصہ ٹھنڈا ہو سکے حالانکہ حکومت یہ مانتی ہے کہ چینی ایپ پر پابندی لگانے کا اس کا فیصلہ بہت فیصلہ کن یا مستقل نہیں ہے اس کے باوجود اس نے اگر پابندی کے راستے پر قدم بڑھائے ہیں تو یہ آگے چل کر دیش کے مفاد میں ہی ہوگا اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ چین نے اس ایپ کے ذریعے کافی سیند ماری ہمارے یہاں کر رکھی تھی ۔تشویش کی بات یہ ہے کہ سرکار کا نوٹس جاری ہونے کے 24گھنٹے کے اندر پلے اسٹور ایپ اسٹور سے یہ سارے ایپ ہٹ جانے چاہیے ۔ان سب کے علاوہ سرکار کو اس بات کیلئے بھی چوکنہ رہنا ہوگا کہیں یہ ایپ چور دروازے سے تو بھارت میں پھر سے گھسنے کی کوشش میں تو نہیں ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!