کجریوال بنام امت شاہ:مرتے تو دہلی کے شہری ہیں

دہلی میں گزشتہ24گھنٹے میں کورونا وائرس انفیکشن کے2948مریض سامنے آئے۔ اس سے پہلے دن 3390سامنے آئے۔ اسی ساتھ دہلی میں کورونا انفیکشن کے کل مریضوں کی تعداد 80000کے پار ہوگئی ہے۔ دہلی سرکار کا کہنا ہے کہ راجدھانی میں کورونا کے مریض اس لئے بڑھ گئے ہیں کیونکہ ٹیسٹ کی تعداد تین گنا بڑھادی گئی ہے۔ جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے بتایا تھا کہ پہلے جب 5سے6ہزار ٹیسٹ ہوا کرتے تھے، لیکن کورونا پوزیٹیو معاملے قریب 2000 کے آس پاس رہتے تھے۔ لیکن اب دن میں 18000 ٹیسٹ ہورہے ہیں توکورونا کے 3000سے 3500 کے قریب ہیں۔ یعنی ٹیسٹ بڑھے ہیں لیکن کورونا پوزیٹیو معاملے بہت زیادہ نہیں بڑھے ہیں۔ مسلسل بڑھ اعدادودشمار کو لے کر دہلی سرکاراور مرکزی حکومت کے درمیان تکرار بھی وجہ مانی جارہی ہے۔ اس بے تحاشہ اضافے کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ دہلی سرکار کورونا سے نمٹنے میں ناکام رہی تو آخر میں مرکز کو دخل دینا پڑا۔ جبکہ دہلی وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی ممبران اسمبلی کا خیال ہے کہ ان کی سرکار اس مشکل گھڑی سے نمٹنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے حالانکہ مرکزی سرکار کی جانب سے کوئی بھی اڑچن آنے یا لیفٹیننٹ گورنر کی طرف اس قواعد کو بدلنے کو لے کر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ خاص کر ہوم آئیسولیشن اور کووڈ کیئر سینٹر کے اشو دہلی سرکار اور مرکزی حکومت کے درمیان اختلاف نظر آیا ہو، دہلی حکومت نے فیصلہ لیا جس میں دہلی کے اسپتالوں کو صرف دہلی کے کورونا مریضوں کے علاج کے لئے ریزرو کرنے کی بات کہی۔ لیکن ایک دن بعد ایل جی نے اس فیصلے پر روک لگادی۔ کجریوال کے اس فیصلے کی بھی سیاسی پارٹیوں نے بھی مخالفت کی تھی۔ دہلی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے چیئرمین کے ناطے دہلی کے ایل جے کے پاس فیصلہ لینے کی طاقت ہے لیکن کجریوال سرکار سے ان کے اختلافات صاف نظر آئے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ہوں، یا بی جے پی کے ترجمان کسی نے بھی دہلی سرکار کو کوسنے کا موقع نہیں چھوڑا۔ بی جے پی ترجمان نے جہاں ٹی وی چینلوں پر سرکار کی اسکیم کی نکتہ چینی کی وہیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ٹوئیٹر پر دہلی میں کورونا کی پوزیشن کو لے کر اپنا رخ صاف کیا اور ایکشن میں آئے۔ دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے جب امت شاہ کو 10000 بیڈ والے کووڈ کیئر سینٹر کے معنی کی دعوت دی تو انہوں نے ٹوئیٹر پر جواب دیا: پریہ کجریوال جی! تین پہلے ہوئی ہماری ملاقات میں یہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے کہ کووڈ کے سینٹر کو چلانے کا کام آئی ٹی بی پی کو سونپ دیا ہے۔ عام طورپر واقف کاروں کا خیال ہے کہ دہلی کے حالات کے لئے کجریوال سرکار ذمہ دار ہے کیونکہ انہوں نے ہیلتھ انفراسٹرکچر میں پچھلے سال ضروری کام نہیں کیا۔ لاک ڈاو¿ن اس لئے کیاگیا تاکہ کورونا انفیکشن کی چین کو توڑا جاسکے۔ دوسرا مقصد تھا ریاستی سرکاروں کو اپنی تیاریاں پوری کرنے کے لئے وقت مل جائے۔ وہ اپنے ہیلتھ ڈھانچے کو درست کرلیں اور لاک ڈاو¿ن کھلنے کے بعد مریضوں کو علاج مل سکے۔ جو اس وقت انفراسٹرکچر تیار ہوا ہے وہ پچھلے ڈھائی مہینے میں کیوں نہیں ہوسکا۔ پہلے بھی ہوسکتا تھا۔ آپ حمایتی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھلے ہی دہلی میں کورونا کے حالات بگڑے ہوں اور انفیکشن کے معاملے بڑھے ہوں اس سے مرکزی سرکار بنام دہلی سرکار یا بنام بھاجپا بنام عام آدمی پارٹی کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ دہلی ہسپتالوں میں کس طرح علاج چل رہا ہے ان کا منیجمنٹ سنبھالنا دہلی سرکار کی ذمہ داری ہے۔ وہ مرکز سے تعاون مانگیں مرکز تعاون نہ کریں تو ذمہ دار مانا جائے آخر مرکزی سرکار کو دخل دینا پڑا۔ کیونکہ دہلی دیش کی راجدھانی ہے۔ یہاں حالات بگڑتے ہیں تو پوری دنیا میں دیش کی بے عزتی ہوتی ہے اس لئے مرکز نے اس میں دخل دیا۔ دونوں سرکارون کے بیچ اختلافات ہوتے ہیں، کبھی کبھی اگر ساری دنیا میں کووڈ کے بارے میں بات کریں تو ہرجگہ وہاں کے مملکت سربراہ ہی جواب دہ مانے جاتے ہیں۔ لیکن بھارت میں ریاست گیر اعدادوشمار دیکھے جارہے ہیں اور ریاستوں پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ اس درمیان دہلی کے شہری پریشان ہیں اور کورونا انفیکشن کے مریض بڑھتے جارہے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!