گلوان وادی چین کا داو ¿ الٹا پڑا

مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر ٹکراو¿ اور تعطل ختم کرنے کے لئے پچھلے پیر بھارت اور چین کے کور کمانڈروں کی میٹنگ بھلے کامیاب رہی لیکن پیچھے ہٹے گا وہ بھی جو بھی حالت مئی سے پہلے تھی اس پر تو شبہ ہے۔ چین کی تاریخ دھوکے بازی کی رہی ہے۔ خیال رہے اسی طرح کا اتفاق رائے 6جون کو بھی ہوا تھا لیکن سب کو پتا ہے کہ 15جون کو جو کچھ ہوا وہ منظم طریقے سے حملہ تھا۔ امریکی خفیہ فوجی رپورٹ میں چین کے ان الزامات کو بے نقاب کردیا ہے جس میں اس نے ہندوستانی فوجیوں پر ایل اے سی کراس کر حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ساتھ بھارت کے ان دعوو¿ں کو صحیح بتایا کہ بڑی تعداد میں پی ایل اے کے فوجیوں نے منظم ڈھنگ سے لوہے کی راڈ، نوکیلے ہتھیاروںسے حملہ کیا۔ یہ اچانک نہیں تھا بلکہ چینی فوج نے بے حد ٹھنڈے دماغ یہ پلان تیار کیا تھا۔ بھارت کی سخت مظاہمت سے بوکھلائے چینی افسران نے یہ سازش رچی اور سیٹلائٹ تصویروں سے یہ پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ چین لداخ میں ایل اے سی کے قریب وسیع پیمانے ہتھیار اور فوجیوں کو جمع کررہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چین بھارت کو دیگر ملکوں سے الجھائے رکھنا چاہتا ہے تاکہ امریکہ دیگر ملکوں کے ساتھ قربت قریبی آئے اور لڑائی میں بھارت کے20چین کے 35فوجی شہید ہوئے تھے۔ بھارت کے کرنل سنتوش بابو بھی شہید ہوئے تھے۔ چین کے دوافسران کو بھی جان گنوانی پڑی تھی۔ مغربی ویسٹرن کمانڈ کے چیف جھاو¿ جانگ کی اور چینی فوجی کمیشن میں شامل کچھ ریٹائرڈ افسروں کا دماغ مانا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی تصویروں کو سینسر کردیاگیا تاکہ ایسے واقعات کو چھپایاجاسکے۔ گلوان وادی میں چینی فوج کی دھوکہ بازی اگر کچھ بتارہی ہے تو یہی کہ چین بالکل بھی بھروسے لائق نہیں ہے۔ دھوکہ دینا اور تعاون کی فرضی باتیں کرنا اس کی عادت بن گئی ہے۔ ایسے کسی بھی مکار دیش کی باتوں پر یقین کرنے کا مطلب ہے خود کو دھوکے میں ڈالنا۔ چین صرف بھارت کے معاملے میں ہی سمجھوتوں اور سوجھ بوجھ کی میٹھی میٹھی باتیں کرنے میں ماہر نہیں ہے بلکہ وہ دنیا بھر میں منمانی کرنے کے لئے بدنام ہے۔ دھوکہ دینا اور دادا گیری کرنا چینی حکمرانوں کی اصل پہچان ہے۔ چین کی ساکھ ایک غنڈہ دیش کے طورپر سامنے آئی ہے لیکن وہ بڑی طاقت بننے کے غرور میں مبتلا ہے اور بھارت کو چین سے نہ صرف ہوشیار رہنا ہوگا بلکہ ایل اے سی پر بھی چوکسی برتنی ہوگی۔ حیرت نہ ہوگی اگر چینی فوج اسی طرح کی حرکت پھر کرے جیسا کہ اس نے لداخ اور سکم میں کی تھی۔ بھارت کو چین سے ہوشیار رہنے کے ساتھ اس کے فروغ وادی وجہ سے چوکس رہنا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!