عمران خان کی کرسی بچانے اتری پاک فوج

جمیتہ علماءاسلام کے چیف مولانا فضل الرحمان کی رہنمائی میں ان کے ہزاروں حمایتی راجدھانی اسلام آباد میں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پی ایم ایل (نون)اور سابق صدر آصف علی زرداری کی پی پی کی ملی حمایت سے گد گد مولانا نے عمران کو استعفی دینے کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دے دیا ہے وہیں پوری اپوزیشن متحد ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔وہیں پاک فوج کھل کر عمران کی حمایت میں آگئی ہے ،اس نے مولانا اور ان کے حمایتوں کو خبرادار کر دیا ہے کہ دیش میں کسی بھی طرح کی بد نظمی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی مولانا کے آزادی مارچ پر پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا مولانا رحمان ایک سینر لیڈر ہیں انہیں یہ صاف کرنا چاہیے کہ وہ کس ادارے کے بارے میں بیان دے رہے ہیں ؟پاکستان کی فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جو آئین کے تحت جمہوری طریقہ سے چنی گئی حکومت کی حمایت کرتی ہے اس لئے کسی کو بھی دیش میں گڑبڑ پھیلانے نہیں دی جائے گی ۔انہوںنے 2018کے عام چناﺅ میں فوج کی تعیناتی کا بچاﺅ کیا فوج کے سربراہ غفور نے کہا کہ عام چناﺅ میں آئینی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لئے فوج کی تعیناتی ہوئی تھی اگر چناﺅ نتیجوں میں دھاندھلی کو لے کر کسی اپوزیشن پارٹی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو انہیں سڑکوں پر اترنے کے بجائے مناسب اسٹیج پر اپنی بات رکھنی چاہیے ،اور شکایت درج کرانی چاہیے کہ جمہوری اشو جمہوری طریقے سے ہی حل کئے جانے چاہیے ،مولانا فضل الرحمان نے فوج کے ترجمان غفور پر ہی جوابی نکتہ چینی کی کہ ایسے بیان سے بچنا چاہیے جو فوج کی غیر جانبدای کی خلاف ورزی کرتی ہے ،ایسا بیان فوج کی طرف سے نہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے آنے چاہیں ،اگر عمران نے 48گھنٹے کے اندر استعفی نہیں دیا تو ہم اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ آگے کی حکمت عملی طے کریں گے ،ادھر عمران خان نے اپنی پارٹی کی میٹنگ بلائی جس میں مارچ سے پیدا صورتحال پر غور و خوض کیا گیا ،عمران نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ سے دیش دکھی ہے ،ایسے میں میں مظاہروں کی رہنمائی کرنے والوں کو جیل میں ڈال دوں گا انگریزی اخبار ڈون کے مطابق وزیر تکنیکی تعلیم افتخار محمود نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی کوئی خاص مانگ ہے تو اس پر بات چیت ہو سکتی ہے وزیر اعظم کے استعفی پر نہیں ،انہوںنے کہا کہ سرکار نے بات چیت کے لئے ایک ٹیم بنائی ہے جو احتجاج میں شامل نیتاﺅں سے بات کرئے گی ،ادھر اب اپوزیشن لیڈروںنے بھی مارچ کے بارے میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ سرکار کے خلاف مارچ کیسے آگئے برقرار رکھا جائے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!