آربی آئی بتائے کھاتہ داروں کی مدد کےلئے کیا قدم اُٹھاے؟
ممبئی ہائی کورٹ نے پیر کے روز ریزرو بینک آف انڈیا سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس نے گھوٹالے کی مار جھیل رہے پنجاب اینڈ مہاراشٹر کواپریٹیو بینک (پی ایم سی)اکاونٹس ہولڈروں کے مفادات کی حفاظت کے لئے کیا قدم اُٹھائے ہیں ؟جسٹس ایس سی دھرم اھیکاری اور جسٹس آر آئی چھاگلہ کی بنچ نے بینک کے کھاتے داروں کی جانب سے دائر عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے ۔ان کھاتے داروںنے آر بی آئی کی پیسہ نکالنے کی حد کو چیلنج کیا ہے واضح ہو کہ آر بی آئی نے پی ایم سی بینک میں مبینہ مالی دھاندھلی کے سامنے آنے کے بعد نقد نکالنے سمیت دیگر پابندیاں لگائی تھیں ۔سب سے پہلے آر بی آئی نے چھ مہینے کے لئے محض ایک ہزار روپئے کی حد طے کی تھی جسے بعد میں بڑھا کر 10ہزار اور پھر اور بڑھا کر 40ہزار روپئے کیا گیا تھا ،بنچ کا کہنا تھا کہ وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ آر بی آئی نے اس معاملے میں کیا قدم اُٹھایا ہے ؟عدالت کا کہنا تھا کہ آر بی آئی کو اس بینک کے سبھی کاموں کی جانکاری ہے آر بی آئی بینکوں کا ہیڈ بینک ہے اور اس طرح کے اشوز کے لئے ایک اسپیشل باڈی ہے ہم آر بی آئی کے لئے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے اور نہی ہی ان کے افسران کو کم کرنا چاہتے ہیں ،عدالت نے کہا کہ اس طرح کے مالی گھوٹالوں میں آر بی آئی ہی جج ہوگا ،نہ عدالت عدالت نے سارے معاملے پر آر بی آئی کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے ،او ر اگلی سماعت 19نومبر کی تاریخ پر طے کی ہے ،اس لئے اس نے کسی طرح کی انترم راحت دینے سے انکا رکر دیا ۔ایک عرضی گزار نے عدالت سے اپنے گراہکوں کو اپنے لاکروں کا استعمال کی اجازت دینے کے لئے آر بی آئی کو ہدایت دینے کی مانگ کی ہے ۔عدالت کا کہنا تھا کہ کسی طرح کا حکم دینے سے ہم لاکر تک پہنچ کا حکم نہیں دے سکتے ہم یا پھر کوئی بھی آر بی آئی کو کارروائی کرنے سے کیسے روک سکتا ہے ؟اگر آر بی آئی کہتا ہے بینک سے دور رہیں تو ایسا ہی کریں عدالت نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ کھاتے دار اگر چاہیں تو بینک پر مقدمہ کر سکتے ہیں ،بنچ کا کہنا تھا کہ وکیلوں کو کھاتے داروں کو جھوٹی امید نہیں جتانی چاہیے ،عدالت اس کی مدد کرئے گی ۔جسٹس دھرم ادھیکاری نے کہا کہ عدالت جادوگر نہیں ہے اور وہ کھاتے داروں کو جھوٹی امید نہ بدھائیں ،تازہ وقعہ میں آر بی آئی نے کھاتے داروں کو تھوڑی راحت دیتے ہوئے اپنے بینک کھاتے سے چھ مہینے میں پچاس ہزار روپئے نکالنے کی اجازت دے دی ہے اب موجودہ وقت میں یہ حد چالیس ہزار روپئے تھی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں