نربھیا کے قاتل پھانسی کے پھندے کے قریب

پورے دیش کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والے نربھیا گینگ ریپ معاملے میں تہار جیل حکام نے قصورواروں کو مطلع کر دیا ہے کہ انہوںنے سبھی قانونی خانہ پوری کرلی ہیں ۔اور انہیں کبھی بھی اب پھانسی دی جا سکتی ہے ۔اس سزا کے خلاف ان کی کوئی بھی اپیل کسی بھی عدالت میں التوا میں نہیں ہے ۔صدر کے پاس دائر عرضی کے لئے ان کے پاس صرف پانچ نومبر تک کے لئے وقت ہے ۔اب قصوروار صرف صدر جمہوریہ کے ذریعہ انہیں معاف کرنے پر ہی پھانسی سے بچایا جا سکتا ہے ورنہ ان کی موت کی سزا طے ہے ۔جیل انتظامیہ نے سبھی ملزمان کو نوٹس ہندی و انگریزی میں پڑھ کر سنایا تھا اس کا ویڈیو بھی بنایا گیا ہے ۔جیل کے ڈائرکٹر جنرل سندیپ گوئل نے بتایا کہ اگر قیدیوں کی جانب سے رحم کی اپیل نہیں دائر کی جاتی ہے تو جیل انتظامیہ پٹیالہ ہاﺅس کورٹ میں درخواست دائر کر کے چاروں قیدیوں کے نام سے ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کی مانگ کرئے گا ۔جیل ہیڈ کوارٹر کی جانب سے چاروں قصوروار مکیش،اکشے کمار سنگھ،ونے شرما اور پون کمار اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں اس لئے انہیں مطلع بھی کر دیا گیا ہے ۔16دسمبر 2012کو نربھیا کے ساتھ ہوئے اجتماعی بد فعلی معاملے میں چاروں ملزمان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے اس کے بعد سے ہی ان میں سے دو تہاڑ جیل نمبر دو اور ونے شرما جیل نمبر 4میں بند ہے۔جبکہ پون کمار منڈولی جیل نمبر 14میں بند ہے ۔موت کی سزا سنائے جانے کے بعد ان لوگوں نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی عرضی لگائی تھی ۔ضلع کورٹ نے جولائی 2018میں مسترد کر دیا تھا ۔اس کے بعد چاروں ملزمان کے پاس صرف صدر جمہوریہ سے رحم کی اپیل کا راستہ بچا ہے ۔جیل انتظامیہ کے مطابق چاروں قیدیوں میں اگر کسی ایک قیدی نے رحم کی اپیل دائر کر دی تو آخر فیصلہ کرنے تک سبھی قیدیوں کی پھانسی ڈالی جا سکتی ہے ۔حالانکہ رحم کی اپیل کا فائدہ صرف اس قیدی کو ملے گا جن کی طرف سے عرضی دائر ہوگی ۔نربھیا کی ماں نے جیل انتظامیہ کی طرف سے نر بھیا کے گناہ گاروں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے کارروائی شروع کرنے کا خیر مقدم کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ قریب ایک برس سے پٹیالہ ہاﺅس کورٹ میں پھانسی کو لے کر قانونی لڑائی لڑ رہی ہے ۔آخر اس معاملے میں قصورواروں کو پھانسی کیوں نہیں دی جا رہی ہے ۔یہ سماعت ابھی بھی جاری ہے لیکن اس درمیان جیل انتظامیہ کے ذریعہ جاری نوٹس دل کو تھوڑ ی تسلی ضرور دے رہا ہے ۔امید کر سکتی ہوں کہ قصورواروں کو پھانسی دینے میں اب مزید تاخیر نہیں ہوگی ۔میں تو امید کرتی ہوں کہ 16دسمبر کے دن ہی قصورواروں کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا جائے تاکہ سماج میں بیٹیوں پر بری نظر رکھنے والوں کے درمیان ایک پیغام ضرور جائے ۔اس حادثے کو سات برس ہونے کو ہیں ۔اور ابھی تک ہم قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں ۔جس دن بھی قصورواروں کو پھانسی کے تختے پر چڑھایا جائے گا اس دن یقینی طور سے نربھیا کی آتما کو تھوڑی بہت تسلی ضرور ملے گی پورا دیش ان درندوں کی پھانسی کا انتطار کر رہاہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!