پاک چین کو ہندوستان کا واضح پیغام:پی او کے ہمارا ہے

مرکزی حکومت نے نو تشکیل شدہ مرکزی حکمراں ریاستوں جموں وکشمیر و لداخ کا نیا نکشہ جاری کر دیا ہے ،جس میں ان دونوں ریاستوں کو دکھایا گیا ہے۔اب بھارت میں 28ریاستیں اور نو مرکزی حکمراں پردیش بن گئے ہیں ،وزارت داخلہ نے 31اکتوبر کو بنے ان دونوں ریاستوں کا سرکاری نقشہ سنیچر کے روز جاری کیا ،نوٹیفیکش میں وزارت نے صاف کیا کہ یہ بٹوارہ 1947میں آزادی کے وقت والے جموں وکشمیر کی جغرافیائی پوزیشن کی معیاد پر کیا گیا ہے،سروے جنرل آف انڈیا نے نقشہ میں صدر جمہوریہ ہند رامناتھ کووند کے ذریعہ جاری قانون کی بنیاد پر مرکزی حکمراں ریاست لیہ میں سابقہ جموں وکشمیر ریاست میں لیھ اور کارگل ضلعوں کو شامل کیا گیا ،وہیں باقی حصے کو مرکزی حکمراں ریاست جموں کشمیر میں رکھا گیا ہے۔اس کے تحت گلگت ،اور درج فہرست برادریوں کے علاقے لیہ ضلع کا حصہ ہیں ،کارگل لداخ کا دوسرا ضلع ہے ۔وہیں جموں وکشمیر میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے میر پور اور مظفر آباد ضلعوں کو شامل کیا گیا ہے ،وزارت داخلہ کے مطابق 1947کے وقت والے سابق جموں وکشمیر ریاست میں 14ضلع تھے یہ کوماﺅ ،جموں ،اودھمپور ،ریاسی ،اننت ناگ،بارہمولہ ،پونچھ،میرپور، مظفرآباد ،لیح اور لداخ،گلگت،چیلہاس،اور قبائلی علاقہ تھے ،اقصائی چن بھی لداخ ہی میں ہے،جبکہ مقبوضہ کشمیر کے دو ضلع مظفر آباد ،میر پور کو جموں و کشمیر کا حصہ بنایا گیا ہے ۔مقبوضہ کشمیر اس پورے حصے کو عام بول چال میں گلگت ،بلچستان کہا جاتا ہے ،جموں و کشمیر کی تشکیل نو کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان اور چین کے ساتھ بڑھی تلخی کے بعد یہ نیا نقشہ دونوں ملکوں کو بھارت کا کرارا جواب مانا جا رہا ہے ،حال ہی میں جموں وکشمیر کے راجوری میں سرحد پار جوانو ں کے ساتھ دیوالی منانے گئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی کسک میرے اندر ہے ،پاکستان حکومت جموں و کشمیر اور لداخ کو الگ حکمراں ریاست بننے کے بعد ہندوستان کی طرف سے نیا نقشہ جاری کئے جانے کے بعد بوکھلا گئی ہے پاکستانی وزیر خارجہ نے بیان جا ری کر اس نقشہ کو غلط اور قانونی طور سے ناکارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے تجاویز کی خلاف ورزی ہے ،اس نے کہا کہ پاکستان ان سیاسی نقشوں کو خارج کرتا ہے ،جو اقوام متحدہ کے نقشوں سے میل نہیں کھاتا ہم دھراتے ہیں کہ ہندوستان کی طرف سے اُٹھایا گیا کوئی بھی قدم جموں کشمیر کی متنازع پوزیشن کو بدل نہیں سکتا ،جسے اقوام متحدہ کی منظوری حاصل ہے ،سیکورٹی کونسل کے تجاویز کے مطابق اتفاق رائے فیصلے کے اپنے حق کا استعمال کرنے کے لئے ہندوستانی جموں وکشمیر کے لوگوں کی جائز جد و جہد کی حمایت جاری رکھے گا ،بتا دیں کہ بھارت کے اس نئے نقشہ میں پی او کے سمیت پورے کشمیر علاقہ کو اپنے حصے کی شکل میں دکھایا گیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!