ممبر اسمبلی کلدیپ سینگر بد فعلی متاثرہ حادثے میں قتل کا ملزم نہیں

سی بی آئی نے اناﺅ سڑک حادثے میں ممبراسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اور کچھ دیگر ملزمان کے خلاف جمعہ کو عدالت میں چارج شیٹ میں کہا ہے کہ قتل کی کوشش یا سازش کا معاملہ نہیں بلکہ یہ محض ایک حادثہ ہے ۔رائے بریلی میں 28جولائی کو ہوئے متاثرہ لڑکی کی کار کو حادثے میں اس کی چاچی اور موسی کی موت ہو گئی تھی ۔جبکہ وہ اور اس کا وکیل شدید زخمی ہو گئے تھے سی بی آئی نے 30جولائی کو اس معاملے میں سینگر اور اس کے بھائی منوج سنگھ سینگر اور یوپی کے وزیر رنویندر پرتاب سنگھ کے داماد ارون سنگھ و دیگر سات کے خلاف قتل و اقدام قتل ،مجرمانہ سازش اور دھمکی دینے کا مقدمہ درج کیا تھا ۔حکام نے بتایا کہ جانچ ایجنسی نے لکھنﺅ کی اسپیشل سی بی آئی عدالت نے پہلی چارج شیٹ داخل کی اس میں متاثرہ کی کار میں ٹکر مارنے والے ٹرک ڈرائیور اشیش کمار پال کو آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت لاپرواہی سے ہوئی موت کے لئے ذمہ دار ہونے اور شاہراہ پر خطرناک طریقے سے گاڑی چلانے کا ملزم بنایا ہے ۔اسے مجرمانہ سازش کا ملزم نہیں بنایا ۔متاثرہ لڑکی کی ماں نے میڈیا سے بات چیت میں سیدھے طور پر سڑک حادثے کو سازش بتایا تھا اور اس کے پیچھے ممبر اسمبلی کلدیپ سینگر کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔2017میں کلدیپ سینگر کے گاﺅں کی ایک لڑکی نے ان پر آبروریزی کا الزام لگایا تھا ۔لڑکی نے پولس پر شکایت درج کرنے کے الزام لگاتے ہوئے لکھنﺅ میں وزیر اعلیٰ کی رہائش کے باہر خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی اس کے اگلے دن لڑکی کے والد کی پولس حراست میں مشتبہ حالات میں موت ہوگئی متاثرہ فریق نے الزام لگایا کہ ایسا ممبرا سمبلی کلدیپ سنگ سینگر کے اشارے پر ہوا ۔جب یہ معاملہ سرخیوں میں آیا تو الہٰ آباد ہائی کورٹ نے معاملے میں مداخلت کی جس کے بعد ریاستی حکومت نے اس کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی ہدایت دی ۔پچھلے مہینے متاثرہ کو دہلی کے میڈیکل ہاسپٹیل سے چھٹی ملی لیکن سپریم کورٹ نے متاثرہ لڑکی کو ہی دہلی میں رہنے کا انتظام کرنے کے لئے سرکار کو ہدایت دی ۔اناﺅ ریپ ،اناﺅ ریپ کیس بالی ووڈ کرائم فلم جیسی ہی کہانی ہے ۔17جولائی کو ایک لڑکی ممبر اسمبلی کے گھر پر نوکری کے لئے بات کرنے جاتی ہے اور پھر کچھ وقت بعد بتاتی ہے کہ ممبر اسمبلی کے گھر پر اس کا ریپ ہوا پھر اس کے بعد غائب ہو جاتی ہے اس کے والد کی پولس حراست میں موت ہو جاتی ہے اور پھر اس کی چاچی کی موت ہوتی ہے اور وہ اپنی اس لڑائی کو لڑتے لڑتے اپنی زندگی کے لئے بھی جنگ لڑ رہی ہے ۔پڑھنے میں کوئی کرائم بالی ووڈ سنیما کی کہانی لگتی ہے لیکن یہ سال 2017میں اناﺅ ریپ کی متاثرہ کی اصل زندگی پر کہانی ہے بے حد بے رحمی کے جرم کے شروع ہونے سے لے کر اب تک کی کہانی آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے جس ٹرک سے حادثہ ہوا اس کا نمبر چھپایا گیا تھا ۔لڑکی کو حفاظت کے لئے نو سیکورٹی گارڈ دئے گئے تھے لیکن واردات کے وقت ایک بھی سیکورٹی ملازم نہیں تھا ۔متاثرہ کے خاندان کا الزام ہے کہ ممبر اسمبلی کے لوگ انہیں مقدمہ واپس لینے کے لئے لگاتار دھمکی دے رہے تھے اور یہ ایکسی ڈینٹ باقاعدہ اسپانسر کیا گیا لڑکی کے خاندان نے یوپی سرکار اور حکمراں پارٹی پر معاملے کو دبانے کی کوشش بھی بتایا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!