اور اب انڈین ریل کا نجی کرن!

یہ انتہائی تکلیف دہ ہے کہ مودی حکومت نے اب انڈین ریلوئے کو بھی بیچنے کی طرف پہلا قدم بڑھا دیا ہے ۔اور اس نے ریلوئے کی نجی کرن کی سمت میں فیصلہ لینے کی تیاری شروع کر دی ہے اس کڑی میں سرکار نے 150ٹرینوں اور 50ریلوئے اسٹیشنوں کو نجی ہاتھوں میں سنوپنے کے لئے ایک با اختیار گروپ تشکیل دیا ہے جو اس کے لئے ایک بلیو پرنٹ تیار کرئے گا ۔اختیار یافتہ گروپ میں نیتی آیوگ کے چیف ایگزیگیٹو امیتابھ کانت کو چیرمین جبکہ ریلوئے بورڈ کے چیر مین وینود کمار یادکو سیکریٹری اقتصادی امور (وزارت مالیات )سیکٹریٹری شہری ترقی وزارت اور ریلوئے کے مالیاتی کمشنر کو بطور ممبربنایا ہے ۔تمام اعتراضات کے باوجود حکومت نے آخر کار ریلوئے کے نجی کرن کی کارروائی تیز کر دی ہے ۔دراصل یہ اکلوتا سیکٹر ہے جہاں نجی کرن شاید مقبول قدم مانا جائے ۔سرکاریں بار بار اس کی تردید کرتی رہی ہیں کہ موجود این ڈی اے سرکار اور وزیر اعظم خود بھی ریلوئے کے نجی کرن کی بات کی تردید کر چکے ہیں ۔حال ہی میں پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں بھی 12جولائی کو وزیر ریل پوئش گوئل نے اپوزیشن کے اس الزام کی زوردار تردید کی تھی کہ سرکار ریلوئے کا نجی کرن کرنے جا رہی ہے ۔اس کے متعلق تمام طرح کے اداروں کو بند کئے جانے کا ریل کے ملازمین نے مخالفت کی تھی ریل منتری پوئش گوئل کے ساتھ نیشنل فیڈریشن آف انڈین ریلوئے کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں ریلوئے میں سبھی عہدے داران نے یہ معاملہ زوردار طریقے سے اُٹھایا ۔فیڈیشن کے جنرل سیکریٹری رادھا رمیہ نے ریل منتری کو ایک میمورنڈم بھی دیا جس میں ریل وزارت کی ریل تجاویز اور ریل ملازمین کے ایڈجسٹمینٹ اور کچھ زمروں کے معاملے میں ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشوں پر عمل کی مانگ کی تھی ۔فیڈریشن کے میڈیا سیکریٹری این ایس ملک نے بتایا کہ جنرل سیکریٹری نے ریلوئے وزارت کے من مانے فیصلے پر اپنی تشیوش ظاہر کی انہوںنے کہا کہ ریلوئے کے ملازم مخالف پالیسوں کی پہلی مثال ہے کہ گاڑیوں کو نجی آپریٹروں کو سونپا جا رہا ہے ۔پروڈکشن یونٹ کی نجی کرن ہو رہی ہے ریلوئے کی سرگرمیوں کی آﺅٹ سورسنگ و نجی کرن کیا جا رہا ہے ۔ورکشاپ و پرنٹنگ پریس بند کرنے کے فیصلے اس میں شامل ہیں ۔راگھو رمیہ نے کہا کہ ریلوئے اور ریل ملازمین کے مفاد میں آخری بار غور کرنے کے مقصد سے ایسی تجاویز پر پہلے کرمچاریوں سے تبادلہ خیال کیا جانا چاہیے ریل منتری سے یہ بھی کہا گیا کہ ایک صحت مند صنعتی رشتوں کے تحفظ کے لئے ایسے سبھی تجاویز پر پہلے سے تبادلہ خیال ہونا ضروری ہے ۔ریلوئے نے صرف دیش میں سب سے زیادہ نوکریاں مہیا کرائی ہیں ۔بلکہ وہ تمام آدمی کے ٹرانسپورٹ کا ذریعہ بھی ہے انہیں باقی صنعت اوردھندوں سے الگ نظریہ سے دیکھا جاتا رہا ہے ۔لیکن 2014میں آئی این ڈی اے سرکار میں جب ریلوئے بجٹ پیش کرنے کا رواج ختم کیا اور اسے عام بجٹ کا محض چھوٹا سا حصہ بنا دیا تبھی سے خدشات ابھرنے لگے تھے کہ سرکار ریلوئے کے نجی کرن کے بارے میں سوچ رہی ہے اپنے دوسرے عہد میں سرکار نے آخر اپنی زبردست اکثریت کے سہارے یہ قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا سرکار کا دعوی ہے کہ ریلوئے کی حالت بہتر بنانے کے لئے بھاری سرمایہ کاری درکار ہے جو نجی سرکاری ساجھیداری سے ہی آسکتی ہے،حالانکہ قریب ابھی 150ٹرینوں اور پچاس ریلوئے اسٹیشنوں کو نجی ہاتھوں میں سنوپنے کی کارروائی چل رہی ہے دعوی یہ بھی ہے کہ اس سے ریل سیوائیں بہتر ہوں گی ۔بہرحال دیکھنا یہ ہے کہ نجی کرن کا فیصلہ کتنا صحیح ثابت ہوتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!