ڈرون کے نئے مسئلے کا فی الحال ہمارے پاس کوئی توڑ نہیں

پچھلے مہینے پنجاب میں ڈرون کے ذریعہ قریب دس ہتھیار گرائے جانے کے واقعہ کے پیچھے پاکستان نان ایسٹریٹ ایکٹر ہی نہیں بلکہ پاک فوج اور آئی ایس آئی جیسے اداروں کا ہاتھ ہے یہ ہمیشہ محکمہ خفیہ نے شروعاتی جانچ رپورٹ وزارت داخلہ کو دی گئی ہے میں کیا ہے ۔ساتھ ہی رپورٹ میں یہ سوال بھی کھڑا کیا گیا ہے کہ سرحد پار سے بھیجے گئے ڈرون حرکت کو انڈین ائیرفورس بی ایس ایف آخر کیوں نہیں پکڑ پائی ؟نیشنل ٹیکنکل ریسرچ آرگنائزیشن نے شروعاتی جانچ میں اس فریکوینسی کا بھی پتہ لگایا ہے کہ جس میں ان ڈرون کو پاکستان میں بیس اسٹیشن سے کنٹرول کیا جا رہا تھا ۔وزارت داخلہ نے این آئی اے کو ان اسٹیٹ ایکٹر کی جانچ کرنے کی ذمہ داری سنوپی ہے جانچ کے مطابق یہ ڈرون چین میں تیار شدہ ہے ۔پاکستانی رینجر ایسی چینی تکینک کا خوف استعمال کرتے ہیں ۔وزارت داخلہ کے مطابق پچھلے قریب ڈیڑھ مہینے میں سرحد پار سے ڈرون بھیجے جانے کے آٹھ واقعات سامنے آئے تھے اس کے ساتھ دس اے کے 47اور دستی گولے گرائے گئے تھے ان کا استعمال جموں و کشمیر میں دنگا بڑھکانے کے لئے ہونا تھا بی ایس ایف نے وزارت داخلہ سے اپنی صفائی میں کہا ہے کہ اس کے پاس ہوا میں کسی ہلچل کا پتہ لگانے کی کوئی تکینک نہیں ہے ڈرون اکثر رات میں بھیجے جا رہے ہیں ۔لہذا اسے کھلی آنکھوں کو نہیں دیکھا جا رہا ہے ۔اُدھر ائیر فورس نے بھی ڈرون کو راڈار کے ذریعہ پکڑنے میں اپنی لاچاری جتائی ہے ۔وزارت نے سبھی سیکورٹی اداروں کوا س نئے مسئلے کے حل کے لئے قدم بتانے کو کہا ہے ۔آتنکی حملہ کے انپٹ کے بعد سے پٹھان کوٹ ریڈ الرٹ پر ہے ۔جمعرات کو پنجاب اور ہماچل پولس نے دونوں ریاستوں کو پنجاب میں واقع ٹمٹال کی پہاڑیوں کے جنگل میں سرچ آپریشن چلایا تھا پنجاب کی طرف سے پٹھان کوٹ کے سٹی ڈی ایس پی راجیندر منہاس اور ہماچل پردیش سے نور پور ڈی ایس پی ڈاکٹر ساحل اروڈا کی قیادت میں پولس اور کمانڈو کی ٹیم نے جنگل کے بیچ میں تلاشی کارروائی شروع کر رکھی ہے ۔ڈرون کے اس مسئلے کا ہمیں جلد کوئی توڑ تلاشنا ہوگا پاکستان نے چین کی مدد سے یہ ہتھیار گولا بارود گرانے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے ۔اس میں ان کا کوئی فوجی زخمی بھی نہیں ہوتا ویسے آج کل تو ڈرون اتنے خطرناک بن چکے ہیں کہ وہ چنے ہوئے ٹارگیٹ پر ٹھیک بمباری کرنے میں بھی اہل ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!