کیا وادی میں بلا ک کونسل چناﺅ آزادانہ اورمنصفانہ مانیں جائیں گے؟
وادی کشمیر میں آرٹیکل 370ہٹائے جانے کے تقریبا دو مہینے ہونے والے ہیں اور ریاست میں حالات نارمل نہیں ہو پا رہے ہیں ایک طرف جہاں کشمیر وادی میں سیاسی پارٹیوں سے وابسطہ بڑے چھوٹے نیتا نظر بند ہیں وہیں جموں و کشمیر میں بلاک ڈبلوپمینٹ کاﺅنسل کے چناﺅ کی تیاری جاری ہے ۔جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370ہٹنے کے بعد وہاں یہ پہلے چناﺅ ہوں گے یہ 24اکتوبر تک ہونے ہیں ۔بلاک ڈبلپ مینٹ کونسل پنچایتی راج سسٹم کا دوسرا نظام ہے ۔اس میں پنچ اور سرپنچ ووٹ ڈالتے ہیں ۔اس وقت جموں وکشمیر میں 316بلاک ہیں جن میں چناﺅ ہونا ہے ۔انٹر نیٹ اور موبائل سروس پوری طرح بحال نہیں ہوئی ایک طرف وادی میں سیاسی نیتا نظر بند ہیں اپوزیشن لیڈر ان بلاک کونسل کے انتخابات کو جمہوریت کا مذاق بتا رہے ہیں ۔تنقید کرنے والوں کے مطابق مرکزی حکومت کے اقدام کے سبب وادی میں سیاسی خلا پیدا ہو جائے گا جس سے لوگوں میں سسٹم میں بھروسہ کم ہوگا ۔جموں وکشمیر کانگریس کے نیتا رویندر شرما کو شکایت ہے کہ ہم کیسے امیدوار کھڑے کریں اور ان کو کیسے چنیں ؟جب تک ان سے ہم کوئی رابطہ قائم نہیں کر سکتے ؟وادی میں ہمارے سارے نیتا نظر بند ہیں ۔اگست میں رویندر شرما کو پریس کانفرنس کرنے سے روکا گیا تھا اور انہیں حراست میں لیا گیا تھا اس لئے کانگریس نے ان بلاک کونسل کا چناﺅ کا بائیکاٹ کیا ہے ۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نیتاﺅں سے رابطہ قائم نہیں کر پا رہے ہیں ۔جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے نیتا ہرش دیو کا کہنا ہے کہ ہم اپنے امیدواروں کو چناﺅ لڑنے کے لئے اتھارٹی لیٹر نہیں دے پا رہے ہیں تاکہ وہ چناﺅ ہمارے الیکشن سمبل پر لڑ پائیں ۔یہ کس طرح کے چناﺅ ہیں ؟ہرش دیو سنگھ کو جموں میں 58دن کی نظر بندی کے رہا کیا گیا تھا ۔جمہوریت کا مطلب ہے کہ سیاسی پارٹیوں اور لیڈروں کو برابر کے موقع ملیں یہ تو جمہوریت کا مذاق ہے ۔نیشنل کانفرنس کے نیتا دویندر رانا کا کہنا تھا کہ جب سب کچھ لاک ڈاﺅن میں ہے تو ایسے وقت سیاست کے بارے میں بات کرنا مناسب نہیں ہوگا ایسی صورت میں سیاسی سرگرمیا ں کیسے چلیں گی؟سیاسی سرگرمیو ں کے لئے مثبت ماحول چاہیے ۔جب تک سیاسی ورکرلوگوں سے نہیں ملیں گے اور وہ ان کے جذبات اور توقعات کو سمجھ کر نیتاﺅں تک جانکاری نہیں پہنچائیں گے تب تک سسٹم کیسے چلے گا ؟وہیں جموں وکشمیر بھاجپا کے رویندر رینا مانتے ہیں نیتاﺅں کی گرفتاری سے وادی کی سیاسی حالات پر برا اثر پڑا ہے ۔اور وادی میں قومی دھارا کی سیاسی پارٹیوں کے نیتاﺅں پر کوئی مقدمے درج نہیں کئے گئے ہیں ۔صرف فاروق عبداللہ کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ لگایا گیا ہے اور وہ بھی خفیہ ایجنسوں کو ڈر تھا کہ وہ بیان بازی کر کے حالات بگاڑ سکتے ہیں اس کے علاوہ باق سب نیتا نظر بندی میں ہیں ان کے خلاف سرکار میں ایف آئی آر درج کر انہیں اندر نہیں کیا جسے کہ کیا جاتا ہے بنیادی سوال یہ ہے کہ اگر جموں و کشمیر میں نورمل سیاسی سرگرمیاں نہیں ہے تو آزادانہ اور منصفانہ چناﺅ کیسے مانے جا سکتے ہیں ویسے بھی اگر ایک سیاسی پارٹی اکیلے اپنے امیدوار کھڑے کرئے گی اور باقی بائکاٹ تو یہ جمہوری چناﺅ کیسے مانا جائے گا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں