ابھجیت بینرجی کو نوبل پرائز

ہندوستانی نزاد ابھجیت بنرجی و ان کی اہلیہ اسٹیپ ڈلوں اور مائکل فریر کو 2019کا معاشیات کے لئے نوبل پرائز دیا جائے گا۔ابھجیت مغربی بنگال کے ہیں ۔ممبئی میں پیدا اور دہلی کے جے این یو میں پوسٹ گریجویٹ کرنے کے بعد 1983میں امریکہ چلے گئے ابھجیت دوسرے ہندوستانی ہیں جنہیں معاشیات کا دوسرا نوبل پرائز ملے گا اس سے پہلے 1998میں امرتسین کو یہی ایوارڈ ملا تھا ۔کولکاتہ یونیورسٹی سے بے ایس سی اور اس کے بعد دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کرنے کے بعد ابھجیت نے ہاورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی تھی ۔ابھی وہ ایم آئی ٹی میں کام کرتے ہیں ۔اور کیر ہارورڈ میں ماہر اقتصادیات ہیں ۔ان کی اسٹڈی کی بنیاد پر ہی بھارت نے غریب معزور بچوں کی اسکولی تعلیم کے سسٹم کو بہتر بنایا گیا ۔جس سے قریب پچاس لاکھ بچے اس سے فیضیاب ہوئے نوبل کمیٹی نے کہا کہ ابھجیت کی رسرچ کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارت کے لاکھوں بچوں کو اسکولوں کو میں مزید کلاسوں کا فائدہ ملا ہے ۔خود دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے بینرجی کو یہ کہہ کر مبارکباد دی ہے کہ ان کے بنائے ماڈل سے ترغیب پا کر ہی ان کی حکومت نے راجدھانی کے اسکولوں کی حالت بدلی ہے ۔58سالہ ابھجیت نے غریبی ہٹانے کےلئے ریسرچ کی ہے ان کی کتاب پﺅر اکنامکس کو گولڈ مین سکسیز بجنس بک آف دی ایئر کا خطاب ملا تھا وہ مودی سرکار کے نوٹ بندی کے فیصلے پر نا اتفاقی ظاہر کر چکے ہیں ۔ابھجیت نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کے سبب ہونے والی تکلیف اندازے سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔ہاوڈ یونیورسٹی کی نرم گوئی کے ساتھ مشترکہ طورپر لکھے گئے پیپر میں کہا تھا کہ اس کا سب سے زیادہ نقصان غیر منظم سیکٹر کو ہوگا جہاں ہندوستانی مزدوروں کو 85فیصد یا اس سے زیادہ حصہ روزگار پاتا ہے ۔ابھجیت کی لکھی باتیں صحیح ثابت ہو رہی ہیں ۔مراکش جیسے درجن بھر ملکوں نے ان کے اصولوں کو اپنایا جس کے اچھے نتیجے سامنے آئے اسی کامیابی کے لئے انہیں نوبل سے نوازہ جا رہا ہے ۔نوبل کمیٹی نے عالمی سطح پر غریبی کو ختم کرنے سے متعلق ان ماہر اقتصادیات کے تجرباتی نظریہ کو خاص طور سے پیش کیا گیا ہے ۔حقیقت میں بینرجی اور ان کے ساتھ ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر ماہر اقتصادیات کے کام کی اہمیت کو اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ان کے نقطہ نظر پر تعمیل کرتے ہوئے مختلف ملکوں نے غریبی کی چنوتیوں سے نمٹنے کےلئے عام آدمی سے جڑے تعلیم ،ہیلتھ اور رہائش جیسے بنیادی سوالوں پر کام کرنا شروع کیا تو اس کے اچھے نتیجے سامنے آئے 2019کے لوک سبھا چناﺅ کے دوران کانگریس نے خط افلاس کی زندگی بسرکرنے والے لوگوں کو انصاف یوجنا کے تحت 72ہزار روپئے دینے کا وعدہ کیا تھا اس اسیکم کی شروعاتی خاکہ کئی ماہر اقتصادیات کی مدد سے بنانے کے بعد راہل گاندھی نے ابھجیت سے رائے لی تھی اور انہوںنے کئی تبدیلیاں کیں ۔ابھجیت نے کہا تھا کہ بیسک کم از کم انکم سے لوگوں کے پاس پیسہ آئے گا تو غریبی ہٹے گی دیش کی معیشت بھی مضبوط ہوگی ۔حالانکہ بھارت میں 2005-6سے لے کر 2015-16کے دوران ایک دہائی میں 27کروڑ لوگوں کو زبردست غریبی سے نکالا ہے اگر ورلڈ بینک کے مطابق ابھی بھی 22فیصدی لوگ خط افلاس کی زندگی جیتے ہیں ہم ابھجیت کو بدھائی دیتے ہیں انہوںنے ایک مرتبہ پھر بھارت کا نام روشن کیا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!