لانچنگ کے بعد ہی پتہ چلتا ہے کہ آئیڈیا اچھا ہے یا برا

یہ کہنا مارک ریڈالف کا ہے جو نیٹ فلکس او ٹی ٹی پیلٹ فارم کے فاﺅنڈر کا ہے آج نیٹ فلکس کے نام سے ہر کوئی واقف ہے اور دنیا کے سب سے بڑے او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے طور پر جانتے ہیں نیٹ فلکس پر حال ہی میں دکھائے جانے والے ٹی وی سیرل سیکریٹ گیم سمیت کئی سیریلوں پر تنازعہ بھی ہوا تھا اس میں زبان اور کچھ دکھائے گئے مناظر پر اعتراض بھی ہوا تھا نیٹ فلکس اور اس کی تاریخ کے بارے میں بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہے ۔دراصل یہ نیٹ فلکس کی شروعات 1997میں ڈی وی ڈیز رینٹ پر دینے سے ہوئی تھی اور ڈی وی ڈی کرائے پر دینے سے دنیا کے سب سے بڑے او ٹی ٹی پلیٹ فارم بن گئی ۔وقت کے ساتھ ایک کامیاب کمپنی بنی اور اس نے دوسرے سیکٹر میں قدم جمانے شروع کئے اور آج یہ 150ملین سے زیادہ سبسکرائبرس و سو بلین ڈالر سے زیادہ مارکیٹ کے ساتھ ساتھ گھر گھر میں جانا پہچانا نام بن چکی ہے ۔یہاں نیٹ فلکس کے کو فاﺅنڈر و اس کے پہلے سی ای او مارک رینڈالف بتا رہے ہیں نیٹ فلیکس کے قیام کی کہانی جنوری 1977میں مار رینڈالف اور ریڈ ہیسٹنگ ایک سافٹ ڈپلوپ مینٹ کمپنی میں ساتھ ساتھ کام کیا کرتے تھے دونوں کا آگے کا پلان کچھ الگ کرنے کا تھا جہاں ریڈ آگے پڑھائی کرنا چاہتے تھے وہیں مارک کوئی بڑا آئیڈا سوچ کر اُسے لانچ کرنے کے فراق میں تھے میں نے کہا اپنی کمپنی لانچ کرنے کے لئے تیار ہوں اور ریڈ سے کہا کہ کوئی آئیڈا سوچتے ہیں اور آپ اسے چلا سکتے ہیں اور میں اس میں پیسہ لگا سکتا ہوں اور اسی طرح ہماری شروعات ہوئی اگلے چھ مہینوں تک مارک نے ریٹ کو کئی آئیڈا بتائے ہم ایک دن صبح ساتھ کافی پی رہے تھے کہ ہم ایک لفافے میں کئی ڈی وی ڈی ڈاک کے ذریعہ بھیج سکتے ہیں یا نہیں یہ پتہ کرنے کے لئے ایک میوزک اسٹور میں گئے اور ایک سی ڈی خرید کر اسے ریڈ کے گھر سے بھیج دیا جب انہں وہ سی ڈی بالک صحیح سلامت ملی تو اس کے ساتھ ہی انہیں بڑا آئیڈا بھی مل گیا اس طرح اگست 1997میں نیٹ فلکس کا آغاز ہوا جو ڈی وی ڈی کو کرائے پر ڈاک سے بھیجا کرتی تھی میں لوگوں کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ میں کچھ خاص نہیں کر رہا ہوں بلکہ ایسا کام تو کوئی بھی انسان کر سکتا تھا اگر آپ کے پاس ایک آئیڈا ہے تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ اچھا ہے یا برا اسے زمین پر اتارنے کی ہے ۔ایک بار شروعات کرنے کے بعد آپ کو پتہ لگتا ہے کہ وہ اچھاہے یا برا ۔آئیڈا خود آپ کو بتا دیتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!