کروڑوں لوگوں کی مشعل راہ سشما جی چلی گئیں !

محترمہ سشماسوراج کی وفات کے ساتھ ایک ایسی شخصیت چلی گئیں جس سے ہر شخص پیار کرتا تھا ،انہوں نے ہمیشہ سبھی کی مدد کی انہوں نے یہ کبھی نہیں دیکھا کہ مدد مانگنے والا شخص کس ذات کا ہے کس مذہب یا طبقہ کاہے جس کسی نے ان سے مدد مانگی انہوں نے دل سے اس کی پوری مدد کی ایسی شخصیت کے جانے سے کس کو دکھ نہیں ہوگا۔اور ہمیں تو بہت زیادہ دکھ پہنچا انہوں نے ہمیشہ بہن جیسا پیار دیا۔ جب میرے مرحوم والد جناب کے نریندرکا دیہانت ہوا تو ہم نے اپنے گھر 6ٹالسٹائے مارگ پر تعذیتی میٹنگ رکھی جس میںسشما جی نہ صر ف آئیں بلکہ انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر تسلی دی کہ بھائی تم فکر مت کرو میں ہوں نا۔ان میں کبھی بھی اقتدار کی اپنی پوزیشن کا غرور نہیں دیکھا ۔میرے ساتھ کئی سیا سی اشوز پر بحث ہو جا تی تھی لیکن وہ پیا ر اور نرم گوئی سے اپنا موقوف رکھ دیا کرتی تھی۔ یہ محض اتفاق ہی ہے کہ ایک مہینہ سے کم وقت میں دلی نے اپنے 2سابق وزرائے اعلی کو کھو دیا ۔سشما جی کا دیہانت دل کا دورہ پڑنے سے ہوا وہ 67برس کی تھی اور دبنگ لیڈروں میں شمار کی جاتی تھی ۔اپنے نرم گو رویہ اور دمدار تقریروںسے ہندوستانی سیاست میںاپنی الگ پہچان بنانے والی سشما سوراج مرکزی وزیر بنے سے پہلے دہلی کی پہلی خاتون سی ایم بنیں۔غور طلب ہے سشماسوراج اکتوبر سے دسمبر1998دہلی کی وزیر اعلی رہیں۔اس سے پہلے پچھلے ماہ دہلی کی تین بار وزیر اعلی رھیں محترمہ شیلا دکشت کا دہانت ہو گیا تھا ۔انہوںنے 20جولائی کو دہلی کے مشہو ر اسپتال میں آخری سانس لی تھی ۔ان کی عہدہ کی میعاد 15سال رہی وہ 1998سے 2013تک وزیر اعلی تھیں اور دہلی والوں میں کافی مقبول تھیں سا تھ ہی دہلی والوں کے لئے ہر دلعزیز رہے مدن لال کھورانا جی کا دیہانت پچھلے سا ل اکتو بر میں ہوا وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے ۔انہیں راجستھا ن کا گورنر بنایاگیا اس طرح دہلی نے اپنے 3سابق وزیر اعلی کھو دئے ۔ایک وقت تھا جب بھاجپا میں اٹل بہاری واجپا ئی کے بعد سشما سوراج اور پرمود مہاجن سب سے مقبو ل مقرر تھے پھر بات ہو پارلمینٹ کی یا سڑک کی ۔سشما کی گنتی دہلی کے ڈی سائڈ میں ہوتی تھی سشما سوراج وزیر خارجہ تھیں ۔ان سے پہلے اندرا گاندھی نے وزیر اعظم رہتے ہوئے یہ عہدہ سنبھا لا تھا ۔ہندستانی سیاست کے تیز ترار مقررین میں شمار کی جاتی تھی۔اپنی ولولہ انگیز تقریر میں وہ جتنی جارحانہ دکھائی پڑتی تھی اتنی ہی ذاتی زندگی میں نرم اور مہذت شخصیت تھیں۔بطور وزیر خارجہ شوشل میڈیا پر لوگوں کی پریشانیوں کو فورن حل کر نے کے لئے چھا ئی رہتی تھی۔ان کے دیہانت سے قریب ساڑھے تین گھنٹہ پہلے دفعہ 370اور جموں کشمیر نو تشکیل بل پر پار لمینٹ کی مہر لگتے ہی انہوں نے آخری ٹویٹ 7:23منٹ پر کیا تھا جس میں سشما جی لکھتی ہیں کہ پردھان منتری جی آپ کا دلی خیر مقدم ۔میں ز ندگی بھر اس دن کو دیکھ نے کےلئے انتظار کر رہی تھی ،سشما کا ٹویٹر پر 1.31کروڑ پرستاروں کے ساتھ دنیا کی سب سے خاتون لیڈر تھیں ۔انہوں نے دیش دنیا میں 80ہزار لوگوں کی مدد کی ۔پاسپورٹ بنوانے سے لیکر بیرونی ملک میں پھنسے ہند وستانیوں کو گھر واپس لا نا اور ہر طرح کی انہیں مدد دینا ان کا فلاحی کا م تھا۔ لوگ ان کے کام کو کیسی بھو ل سکتے ہیں ؟بیرونی ملک میں بسے ہندوستا نی اگرمشکل میں ہوتے تو وہ ایک اپنے آپ کو ایک سنکٹ موچک کے طور پر فوری ان کو مدد دیتی تھی ۔سشما کو یاد کر تے ہیں ۔جون 2017میں انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ اگر آپ منگل گرہ پر بھی پھنس گئے ہیں تو وہاں ہندوستانی سفارت خانہ مدد کریگا ۔دہلی کی وزیر اعلی شیلا دکشت کی دیہانت کے بعد ایک ٹرولر کو کرارہ جواب دیا تھا ،انہوں نے اس ٹرو لر عرفان اے خان نے ٹویٹ کر تے ہوئے لکھا ہے کی آپ کی بہت یاد آئے گی ۔ایک شیلا دکشت کی طرح اماں اس پر سشما نے جوا ب دیا اس جذبہ کے لئے پیشگی مبا رک با د۔سشما سوراج بھاجپا کی ایک واحد لیڈر تھی جنہوںنے نارتھ اور ساﺅتھ ہند وستان دونوں خطوں سے چناﺅ لڑا اور ان کو غیر معمولی ایم پی چنا گیا وہ بھی سیا ست کے کسی بھی پارٹی کی پہلی ترجمان بھی تھیں ۔ان کے دیہانت کے ساتھ ہندو ستانی سیا ست کا ایک باب ختم ہو گیا ۔ان کے دیہانت پر وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کہا کہ سیاست کا ایک سنہرا باب ختم ۔اور وہ ایک بہتر ین مقرر اور ایک ہونہار ایم پی تھی اسی وجہ سے پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر تمام پارٹی لیڈروں نے انہیں شردھانجلی دی ۔اور محترمہ سشما سوراج مشعل راہ تھیں،ان کا ندھن میرے لئے ذاتی نقصان ہے ۔ راہل گاندھی نے کہا سشما جی عظیم مقرر اور ایک غیر معمو لی سیاست داں کے ندھن سے میں صدمے میں ہوں۔وہ سبھی پارٹیوں میں مقبول تھیں ۔ہم سشماجی کے ندھن پر انہیں شردھانجلی دیتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ دیش واسیوں نے ایک عظیم لیڈر کھو دیا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟