بھارت کی معیشت ڈھلان پر بے روزگاری بڑھنے لگی ہے

ہندوستان کی معیشت کی حالت تشویش ناک بنتی جا رہی ہے ۔پچھلے کچھ عرصے سے صاف اشارے مل رہے ہیں کہ اقتصادی محاذ پر سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ریٹنگ ایجنسی کیریسل نے مالی سال 2019-20میںہندوستان کی اقتصادی رفتار کے اپنے انداز ے میںترمیم کی ہے ۔کیریسل میں رواں مالی سال کے لئے جی ڈی پی اضافی شرح کو 0.2فیصد تک گھٹا دیا ہے ۔ایجنسی کے مطابق جی ڈی پی گروتھ ریٹ 7.1فیصد کے بجائے 6.9فیصد رہ سکتی ہے ۔ریٹنگ ایجنسی نے صلاح دی ہے کہ مستقبل میعاد میں ترقی کے لئے حکومت کو فوری قدم اُٹھانے ہوں گے بدھ کے روز جاری سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جون 2019میں آٹھ بڑی انڈسٹریز میں ترقی پیداوار میں گراوٹ آئی ہے ۔جولائی 2019میں اسٹاک مارکیٹ کے لئے سترہ سال میں سب سے بری ثابت ہوئی ہے ۔بجٹ کے بعد کارپوریٹ کمائی ،لیکویڈیٹی کے مسئلے کے چلتے بازار میں گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے ۔بلو مارگ کے ڈیٹا کے مطابق پچھلے سترہ سال میں محض چار مرتبہ اگست ماہ میں جولائی ماہ سے بہتر اچھی پرفارمینس دی ہے ۔جون کے ابتدا میں ریکارڈ فی سطح کے مقابلے ابھی بازار قریب آٹھ فیصد نیچے ہے ۔بازار میں ٹیکس بڑھانے ترقی شرح پر کم توجہ دینے کے سبب بازار میں مایوسی چھائی ہوئی ہے ۔دیش کی سب سے بڑی کار کمپنی ماروتی سوزوکی نے جولائی مہینے کے دوران 33.5فیصد بکری میں گراوٹ کی بات کہی ہے ۔آٹو انڈسٹریز کی خراب حالت کے درمیان آٹو کی فروخت میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے ۔ماروتی سوزوکی کی فروخت جولائی مہینے میں گراوٹ آنے سے بے روزگاری بڑھنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے ۔ہزاروں نوکریاں ختم ہونے کا اندیشہ ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق بجاج آٹو کی کل فروخت جولائی مہینے میں 5فیصد تک کم ہو کر 38530گاڑیوں کی فروخت تک نیچے آگئی ہے ۔دو سال پہلے بازار میں پہلی بار گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے ۔کار کمپنی ہونڈئی موٹر انڈیا لیمیٹیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ جولائی میں اس کی کاروں کی بکری 3.8فیصد کم ہو کر 57310رہ گئی ہے ۔ہنڈا کار لیمیٹیڈ کے مطابق جولائی میں اس کے کاروں کی بکری میں 49فیصدی کی گراوٹ آئی ہے ۔یہ 10250پر آگئی ہے ۔جو سال بھر پہلے اسی معیاد میں یہ تعداد 19970ہوا کرتی تھی ۔کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر دگ وجے سنگھ نے وقفہ سوالات کے دوران پارلیمنٹ میں خستہ حالی کا شکار آٹو سیکٹر کا اشو اُٹھایا تھا ۔انہوںنے کہا تھا کہ دیش کی معیشت ڈھلان پر ہے ۔اور بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے حکومت کو آٹو موبائل صنعت کو خستہ حالی سے نکالنے کے لئے قدم اُٹھانے چاہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سو سے زیادہ کار ڈیلر اپنی دوکانیں بند کر چکے ہیں ۔چاروں طرف ابھرتے منفی اشاروں سے کارو باری دنیا مایوسی کے ماحول میں کام کر رہی ہے ان منفی اشاروں کے درمیان مودی سرکار دیش کی آٹو موبائل اور کار کمپنیوں کی حالت کو نظر انداز نہیں کر سکتی ۔وہیں کیفے کافی ڈے کے بانی وی وی سدھارتھ کی خود کشی نے دکھا دیا ہے کہ ہماری صنعت کس کس پریشانی کے دور سے گزر رہی ہے ۔ایک طرف مندی کی مار دوسری طرف انفورس مینٹ ڈاکٹریٹ کی مار بھلے ہی سدھارتھ کی خود کشی کی بنیادی وجہ ہو یا اور کچھ بھی ہو لیکن ان کی موت کو جس طرح ایک مناسب کاروباری ماحول سے جوڑا جا رہا ہے اس سے سرکار کی غلط اقتصادی پالیسیوں کا بھی ضرور پردہ فاش ہو اہے ۔پالیس سازوں وک اس بات سے با آور ہونا چاہیے کہ مودی سرکار کے دوسرے عہد کا پہلا عام بجٹ صنعت ،تجارت،دنیا کو حوصلہ دینے سے تو دور رہا سچ تو یہ ہے کہ عام بجٹ کے کچھ تقاضوں نے کاروباری دنیا کو مایوس کرنے کا کام کیا ہے اگر صنعتی ترقی کم ہوگی تو دیش کی اقتصادی رفتار کیسے بڑھے گی ؟اس سے پہلے سے بڑھتی بے روزگاری اور بڑھے گی ویسے بھی بے روزگاری کی سطح سال در سال بڑھتی جا رہی ہے ۔ہمیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ مودی سرکار کا نظریہ آخر کیا ہے ؟اگر مودی سرکار نے بلا تاخیر مثبت قدم نہیں اُٹھائے تو اس سے دیش کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!