کیا بجلی مفت دینے کا اعلان کجریوال کا ماسٹر اسٹروک ہے ؟

کیا راجدھانی کے باشندوں کیلئے 200یونٹ بجلی مفت دینے کا اعلان کرکے دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے ماسٹر اسٹروک کھیلاہے ۔اسمبلی چناو ¿ سے پہلے کجریوال نے قریب 50لاکھ ووٹروں کو سیدھا فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ویسے یہ اس سال کا تیسرا بڑا راحتی اعلان ہے عورتوں کیلئے فری بس ،میٹرو اور غیر منظور کالونیوں میں جلد رجسٹری اب 200یونٹ تک مفت بجلی کا اعلان شامل ہے ۔عآم آدمی پارٹی کے کھسکتے ووٹ بینک کو روکنے کی کوشش میں وزیر اعلی کجریوال اور ان کے وزیر ووٹروں کو لبھانے میں لگ گئے ہیں ۔یہاں مسلسل نئی نئی راحتوں کا اعلان کیا جارہا ہے تووہیں مودی مخالف ساکھ کو بدلنے کی کوشش میں لگے ہیں کجریوال بجلی ہاف اور پانی معاف کے نعرے سے اقتدار میں قابض ہوئے عآپ کے چیف کجریوال دوسری پاری کی بھی اسی کشتی پر سواری کرکے اپنی نیا پار لگانے کی کوشش دکھائی پڑ رہے ہیں ۔جولائی میں انہوں نے کتنی فری اسکیموں کا اعلان کیا اور وعدوں کو پوار کرنے میں تیزی دکھائی ہے اس کے سیاسی فائدہ صاف جھلک رہے ہیں ۔اپوزیشن پارٹیاں بھاجپا ،کانگریس بھی ان اعلانات کو سیاسی کہنے کے علاوہ کسی طر ح ووٹروں میں اپنی پکڑبناتی دکھا نہیں دیکھ رہی ہے اس کا اثر سیاسی منظر پڑ سکتا ہے اکتوبر سے فروری تک جب اے سی کا استعمال کم ہوتا ہے تو زےادہ تر گھروں میں بجلی کھپت گھٹتی ہے جس سے 200یونٹ کا فائدہ کافی لوگوں کو مل سکتا ہے ۔کجریوا ل کا کہنا ہے کہ بڑی افسران ونیتاو ¿ں کو فری بجلی مل رہی ہے اس لئے عام لوگوں کو بھی اس کا فائدہ ملنا چاہئے اگر خاص لوگوں کو سہولت مل رہی ہے تو میں اس کو عام آدمی تک پہنچا رہا ہوں تو یہ غلط ہے ؟اپوزیشن بھی اس بات کو اچھی طرح سے سمجھ رہی ہے کہ بجلی کا اشو ہر گھر سے جڑا ہے ۔اےسے میں بجلی بلوں میں کمی کا یہ فیصلہ اپوزیشن پارٹیوں کیلئے مصیبت کا سبب بن سکتا ہے دراصل حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ہی پتہ ہے کہ بجلی بل کا اشو چناو ¿ میں کافی اثر ڈال سکتا ہے تاریخ بھی اس بات کی گواہ رہی ہے کہ بجلی پانی کے اشو پر جنتا کسی بھی سرکار کی قسمت کا فیصلہ کرسکتی ہے ۔کجریوال سرکا رنے دہلی بھاجپا کے دباو ¿ میں آکر فیکس ولوڈ سب چارج گھٹاےا ہے یہ دعوی دہلی بھاجپا صدر منو ج تیواری نے کیا تھا اور ہم نے ایل جی سے پہلے ہی مانگ کی تھی کجریوال نے بجلی کمپنیوں کی لوٹ کو قبول کرلیا ہے تازہ قدم چناوی ہتھ کنڈہ ہے یا چناو ¿چیتانے والا انقلابی قدم ۔یہ تو آنے والے دہلی اسمبلی چناو ¿ میں ہی پتہ چلے گا ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!