راشٹر گورو سے اترکر ملزمان کی قطار میں

چندرا کوچر بینکنگ سیکٹر کا ویسا ہی نام رہی جیسا آئی ٹی سیکٹر میں ستیم کمپیوٹرس کے مالک بی رام لنگا راجو کا تھا ۔دونوں اپنے اپنے میدان میں اونچائیوں پر ہونے کے باوجود گھوٹالوں میں ملوث پائے گئے چندا کوچر کو 2011میں دیش کا اتنا بڑا اعزاز پدم بھوشن دیا گیا لیکن کالی کمائی کے لالچ نے راشٹر کے گورو کے عہدے سے اتار کر ملزما ن کی قطار میں لا کر کھڑا کر دیا ہے ۔چندا فور بیس اور فارچون کی دنیا کی سب سے طاقتور خواتین کی فہرست میں کئی برس تک رہیں دیش کے کسی بینک کی پہلی خاتون سی ای او چندا کا تعلق راجستھان کے شہر جودھپور سے ہے ۔2009میں 48سالہ چندا کسی بینک کی سب سے نوجوان سی ای او تھیں کوچر نے 1984میں بطور مینجمینٹ ٹرینگ کے طور پر آئی سی آئی سی آئی بینک میں کام شروع کیا تھا اور 2009میں بینک کی ایم بی اور سی ای او بنی شوہر کی کمپنی کو فائدہ کے بدلے ویڈیو کون گروپ کو 3000ہزار کروڑ کا قرض دے کر بینک کے فنڈ کو داﺅں پر لگانے کے الزامات سے گھریں آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق ایم ڈی چندا کوچر کے اب ستارے گردش میں ہیں ۔سی بی آئی کے مطابق یہ ویڈیو کون گروپ کو قرض دینے کے عوض میں آئی سی آئی سی آئی بینک کی اس وقت کی سی ای او چندا کوچر کے رشوت لینے کا معاملہ ہے ان کے خلاف سی بی آئی نے جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں ایجنسی کا کہنا ہے کہ قوائد کو نظر انداز کر قرض سے بینک کو 1730کروڑ کا چونا لگا ہے ویڈیو کون کو ہر بار ملے قرض کی دس فیصد رقم گروپ کی کمپنیوں کے ذریعہ چندا کے شوہر دیپک کوچر کی کمپنی نیو پاور کے کھاتے میں جمع کی جاتی تھی یہ کام کئی کمپنیوں کے آپسی تال میل سے کیا جا رہا تھا ۔تاکہ جانچ ایجنسیوں کی نگا ہ سے بچا جا سکے ۔جانچ میں پایا گیا ویڈیو کون کو دیے گئے قرض ڈوب چکے تھے جس کے باوجود قرض دیا جاتا رہا ۔یہی نہیں ویڈیو کون گروپ کی کمپنی اسکائی اپلائنسیز کو 50کروڑ روپئے کی معیادی جمع سیکورٹی کو بھی من مانے ڈھنگ سے ریلیز کر دیا گیا کتنے دکھ اور تشویش کی بات ہے کہ اتنی سنیئر پوزیشن پر پہنچی چندا کوچر کے شاندار کئرئیر کا یوں زوال ہوا ۔در اصل کئی بینکوں کے سنئیر افسران کے اسی طرح کے گھوٹالوں میں شامل ہونا ہمارے سسٹم اور کنٹرول نظام پر بھی سوال اُٹھتا ہے ۔کئی سنئیر بینک افسران نے تو نوٹ بندی میں بھی کافی تباہی مچائی نوٹ بندی کے فیل ہونے کی ایک وجہ سنئر بینک افسرا ن بھی ہیں ۔ارون جیٹلی جو اس وقت امریکہ میں زیر علاج ہیں نے کوچر معاملے میں سی بی آئی کو زیادہ جوش دکھانے سے بچنے اور صرف قصورواروں پر توجہ دینے کی نصیحت کی ہے ۔انہوںنے ٹیوئٹ کر کے کہا کہ بھارت میں قصورواروں کو سزا ملنے کی بے حد کمی ایک وجہ بھی جانچ میں کمپنیاں ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!