راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کا پلان- بی
مرکزی وزیر و سابق بھاجپا صدر نتن گڈکری پچھلے کچھ عرصہ سے متنازع بیان دے رہے ہیں ان کے تازے بیان پر تو سیاست گرما گئی ہے ۔انہوںنے اتوار کو ممبئی میں کہا کہ جو نیتا جنتا سے بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں لیکن وہ وعدے پورا نہیں کر پاتے ،جنتا ان کی پٹائی کرتی ہے۔مودی سرکار میں ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ و شپنگ ٹرانسپورٹ اور آبی وسائل وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ وہ کام کرتے ہیں اور اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہیں اپوزیشن پارٹیوں کا دعوی ہے کہ گڈکری کے نشانے پر وزیر اعظم نریندر مودی تھے اپوزیشن مودی پر عوام سے جھوٹے وعدے کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے ۔کانگریس نیتا منیش تواری نے ایک مہاورے کا تذکرہ کرتے ہوئے ''کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ''سے صاف ہے کہ گڈکری کی نظر وزیر اعظم کی کرسی پر ہے اور ان کے نشانے پر مودی تھے تواری کا کہنا تھا کہ گڈکری نے پہلے بھی کہا تھا پارٹی کو اقتدار میں آنے کا اندازہ نہیں تھا اس لئے جو بھی دماغ میں آیا وہ وعدے کر دئے تیواری کا کہنا ہے کہ گڈکری کے ان دونوں بیانوں سے صاف ہے کہ ان کے نشانے پر کون تھا؟این سی پی کے ترجمان نواب ملک کا بھی کہنا تھا کہ گڈکری کا بیان مودی کی ناکامی کو لے کر اُٹھی آواز کو دکھاتا ہے وہ خود کو وزیر اعظم کے متابادل میں بھی پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں بھاجپا نے اپنے وزیر کے بیان کو لے کر مچے ہنگامے پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ گڈکری نے اپوزیشن پارٹیوں پر نقطہ چینی کی ہے مرکزی وزیر اور بھاجپا نیتا پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ گڈکری نے کانگریس پر نقطہ چینی کی تھی اور اسے بے نقاب کیا ہے انہوںنے یہ بھی بتایا تھا کہ کس طرح کانگریس نے دیش کا نقصان کیا تھا ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں دیش کس طرح سے ترقی کر رہا ہے ۔گڈکری کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا جلد اعلان ہونے والا ہے اور گڈکری اپنے لئے جگہ بنا رہے ہیں ۔گڈکری خود کو مودی کے متابادل کی شکل میں پروجکٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔لیکن بھاجپا عام چناﺅ ہارنے جا رہی ہے این سی پی کے ترجمان نے بتایا کہ تین ریاستوں (راجستھان،مدھیہ پردیش،اور چھتیس گڑھ)میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد گڈکری جی جس طرح سے کھل کے بول رہے ہیں اس سے اشارہ ملتا ہے کہ چناﺅ کے بعد مودی یا بھاجپا کی سرکار نہیں رہنے والی ہے ۔نواب ملک نے کہا کہ کہیں نہ کہیں مودی کی ناکامی کو لے کر بھاجپا کے اندر بھی آوازیں اُٹھ رہی ہیں ۔سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ گڈکری بغیر خفیہ حمایت یا بغیر کسی حمایت کے ایسے بیان نہیں دے سکتے ۔غالبا ان کا اشارہ آر ایس ایس پر ہے ۔یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ سنگھ مودی شاہ کی جوڑی سے خوش نہیں ہے ان کے خود سارے فیصلہ لینا سنگھ کو نہیں بھا رہا ہے ۔اس لئے صرف کبھی تو کشمیر میں فوجیوں کے مارے جانے پر بیان دیتے ہیں تو کبھی رام مندر کے نہ بننے پر ۔ در اصل واقف کاروں کا کہنا ہےکہ سنگھ ہمیشہ ایک بےکپ پلان لے کر چلتا ہے وہ ہر حالت میں مرکز میں بھاجپا کی سرکار دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں چاہے ان کا نیتا کوئی بھی ہو تازہ جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ بھاجپا اپنے بل پر 2019لوک سبھا چناﺅ شاید نہ جیت پائے یعنی وہ سب سے بڑی پارٹی تو بنے گی لیکن واضح اکثریت شاید نہ ملے مان لیجئے بھاجپا کی 180سیٹیں آتی ہیں تو این ڈی اے کو ملا کر 233بنتی ہیں تب بھی وہ اکثریت سے 39سے 40سیٹیں کم رہی گی ۔اس صورت میں این ڈی اے سرکار بنانے کے لئے ان سیٹوں کا انتظام کرنا پڑئے گا ۔باہری حمایت کے لئے بھاجپا کو ایسی قیادت کی ضرورت پڑئے گی جو اپوزیشن میں اچھی پکڑ رکھتا ہو اس صورت میں مودی اور امت شاہ کی جوڑی کو چھورنا ہوگا کیونکہ انہوںنے اپوزیشن سے سارے تعلقات توڑ رکھے ہیں اور انہیں شاید ہی کوئی اپوزیشن ایم پی حمایت دے ؟اس صورت میں نتن گڈکری جیسا نیتا بھاجپا کی قیادت کر سکتا ہے یہ کسی سے پوشید ہ نہیں گڈکری کے کانگریس سے لے کر ٹی ایم سی ،ٹی ڈی پی،سپا،بسپا،سبھی سے اچھے تعلقات ہیں گڈکری کے لئے این ڈی اے کو باہر سے حمایت لینا مودی کے مقابلے آسان ہوگا ۔یہ تبھی ممکن ہے جب بی جے پی اپنے بل پر اکثریت میں نہیں آتی اگر اپنے دم خم پر مودی مکمل اکثریت سے آتے ہیں تب بھی آر ایس ایس خوش رہے گا ۔ان کا پلان اے مودی ہے اور پلان بی نتن گڈکری ہیں ۔دونوں ہی صورت میں بھاجپا اور سنگھ اقتدار میں رہیں گے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں