تینوں بڑے ایوارڈ پانے والے دنیا پہلے کھلاڑی -وراٹ کوہلی

ٹیم انڈیا میں کپتان وراٹ کوہلی ایسے کرکٹروں میں سے ایک ہیں جنہوںنے میدان پر ریکارڈ بنائے ہیں ۔ساتھ ہی میدان کے باہر بھی ریکارڈ بنا ڈالا ہے ۔وراٹ کوہلی دنیا کے پہلے ایسے کھلاڑی بنے ہیں جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل یعنی آئی سی سی کے تین بڑے ایوارڈ جیتے ہیں ۔سال کے سب سے عمدہ کھلاڑی کا خطاب تو انہوںنے جیتا ہی ہے لیکن وہ ٹیسٹ کرکٹ کے بھی سب سے بہترین کھلاڑی اعلان کئے گئے ہیں ۔اور ونڈے کرکٹ کے بھی ۔کسی نے ابھی تک یہ تینوں ایوارڈ ایک ساتھ نہیں جیتے تھے ۔کوہلی کے سب سے زیادہ چھ آئی سی سی ایوارڈ ہو گئے ہیں ۔کمار سنکارا نے چار ایوارڈ جیتے ہیں آئی سی سی نے کوہلی کو سال2018میں شاندار کھیل کی بنیاد پر اپنی تینوں ٹیسٹ اور ونڈے ٹیم کا کپتان بھی بنا دیا ہے وراٹ نے آئی سی سی کھلاڑی کی شکل میں سرگیر فیلڈ سربیرس ٹرافی مسلسل دوسری مرتبہ جیتی ہے ۔ٹیسٹ کرکٹ میں انہوںنے پچھلے سال تیرہ میچوں میں 55.08کی اوسط سے 1322اور ونڈے میں133.55کی اوسط سے1202رن بنائے ۔تینوں طرح کے میچوں میں وراٹ نے سال بھر میں 11سنچری اور 9ہاف سنچری لگائی سرگیر فلیڈ سربیرس ٹرافی کے لئے کوہلی ووٹنگ اکیڈمی کی اتفاق رائے سے پسند تھے دوسرے نمبر پر ساﺅتھ افریقہ سے تیز گیند باز کیگسو رواڈا تھے ۔ونڈے پلئیر آف دی ائیر کے زمرے میں افغانستان کے لیگ اسپنر راشد خان دوسرے نمبر پر رہے ادے مان کرکٹ آف دی ائیر کا ایوارڈ 21سالہ بھارت کے نوجوان وکٹ کیپر و بلے باز رشبھ پنت کو ملا ۔جنہوںنے پچھلے سال 8ٹیسٹ میچوں میں 537رن بنائے وکٹ کے پیچھے 40کینچ پکڑے دو اسٹمپنگ کی کوہلی کے39ونڈے سنچریاں ہیں سچن تندولکر کی 49ہیں انہیں پچھاڑنے کے لئے 11سنچریوں کی ضرورت ہے ۔انہوںنے 11سنچریاں 18مہینوں میں لگائیں یہ ان کی پرفارمینس رہی تو جولائی 2020میں سچن کو بھی پچھاڑ دیں گے ۔ان کا موازنہ اکثر لوگ سچن تندولکر سے کرتے ہیں جو کافی حد تک صحیح بھی ہے ۔بلے بازی کی شکل میں جو چیز کوہلی کی متاثر کرتی ہے وہ ہے ان کی مسلسل لگاتار بہتر کھیل کا جذبہ ۔ایان چیپل کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ ونڈے کرکٹ میں وراٹ اس سطح تک پہنچ جائیں گے جہاں ٹیسٹ کرکٹ میں سرڈان بریڈ مین پہنچے تھے ہمیں وراٹ کوہلی کو صرف ٹیم انڈیا کے کپتان اور بلے باز کی حیثیت سے نہیں دیکھنا ہوگا بلکہ ہندوستان کی اس نوجوان پیڑھی کے نمائندے کی شکل میں دیکھنا ہوگا جو دینا کی کسی بھی ٹیم کو برابر کی ٹکر دینے کا اعتماد رکھتی ہے ۔وراٹ کوہلی سے ہم یہ سبق لے سکتے ہیں کہ دنیا میں اپنی دھاک جمانے کا راستہ کیا ہے؟ہم وراٹ کوہلی کو دیش کا نام روشن کرنے اور اتنے خطاب ایک ساتھ جیتنے والے اکیلے اس کھلاڑی کو اپنی مبارکباد دیتے ہیں اور مید کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں وہ اپنا اور ٹیم کا جھنڈا بلند کریں گے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!