عام چناﺅپانی پت کے یدھ جیسا

کولکاتہ میں اپوزیشن ایکتا ریلی پر تکتہ چینی کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن کی کوشش دیش کی عوام کے خلاف ہے ان کی دنیا اپنے پریوا ر بھائی - بھتیجے کو آگے بڑھانے پر مرکوز ہے جس طرح مغربی بنگال میں سیاسی پارٹی کو اس کا پروگر ا م کرنے سے روک دیا جاتا ہے ،جمہوریت کا گلا گھوٹنے والے ،پنچایت چناﺅ کمیں پرچے داخل کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے جب وہاں اکھٹے ہو کر جمہوریت بچانے کی بات کرتے ہیں تو منھ سے نکلتا ہے واہ کیا سین ہے ۔سلواسہ میں میڈیکل کالج کے سنگ بنیاد کے بعد وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری نیت دیش کی ترقی کی ہے ۔پریوار کے وکاس کی نہیں نہ تو ہماری پالیسی ہے اور نہ ہمارا ارادہ ہے ۔یہی صاف نیت اور واضح پالیسی ان کو (اپوزیشن)کو ذرا کھٹک رہی ہے انہیں دقت ہے کہ مودی کرپشن کے خلاف اتنی بڑی کارروائی کیوں کر رہے ہیں ؟اقتدار کے گلیاروں میں گھومنے والے بچولیوں کو مودی نے باہر کیوں نکال دیا ۔غریبوں کے راشن ،پینشن اور ان کو ملنے والے حق پر کنڈلی مارے بیٹھے دلالوں کو باہر کیوں کر رہا ہے ؟اپنے پریوار اور سلطنت کو بچانے کے لئے وہ کتنے بھی گٹھ بندھن بنا لیں وہ اپنے فعل سے بھاگ نہیں سکتے ۔پچھلے کچھ دنوں سے دونوں وزیر اعظم اور بھاجپا صدر امت شاہ جارحانہ حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں اور وزیر اعظم اپوزیشن پارٹیوں پر جم کر نقطہ چینی کر رہے ہیں تو ہمیشہ مودی سرکار کی کارناموں کو باریکی سے دیش کے عوام کو سمجھا رہے ہیں ۔بھاجپا صدر امت شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی عام چناﺅ وکاس اور دفاع اور دیش کے آتم سمان جیسے اشوز پر لڑئے گی۔انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ بھاجپا 3سو سے زیادہ لوک سبھا سیٹیں جیتے گی اور وزیر اعظم نریندر مودی کا اقتدار برقرار رہے گا ۔بھاجپا نے2014کے لوک سبھا چناﺅ میں 282سیٹیوں پر جیت درج کی تھی ،جو سرکار بنانے کے لئے ضروری نمبروں سے زیادہ تھی ۔ایودھیا میں رام مندر بنانے کے بارے میں انہوںنے کہا کہ کانگریس نہیں چاہتی کہ یہ اشو جلدی نمٹ جائے ۔ہم رام مندر کی تعمیر چاہتے ہیں لیکن قانون کے دائرے میں رہ کر ہم ایسا چاہتے ہیں ۔شاہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں کافی تبدیلی آئے گی جہاں بھاجپا 42میں سے 23سے زیادہ سیٹیں جیتے گی انہوںنے مزید دعوی کیا کہ نارتھ ایسٹ خطے میں 25میں سے 21سیٹوں پر کامیابی حاصل کرئے گی ۔بھاجپا صدر نے 2019کے لوک سبھا چناﺅ کو پانی پت یدھ جیسا بتایا ہے ۔تازہ سروے بتاتے ہیں کہ 2014کے مقابلے اس بار مودی لہر پھیکی پڑتی نظر آرہی ہے ۔پچھلی مرتبہ جن جن ریاستوں میں این ڈی اے نے شاندار پرفارمینس دی تھی وہاں اس بار سیٹوں کا بڑا نقصان ہوتا دکھائی پڑ رہا ہے ۔اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے سروے میں کہا گیا ہے کہ این ڈی اے کو 233سیٹیں مل سکتی ہیں یہ نمبر اکثریت سے 39سیٹیں کم ہے وہیں یوپی اے کو 106سیٹوں کے اضافہ دکھایا گیا ہے ۔بی جے پی کا تین فیصدی ووٹ گھٹا ہے جبکہ یوپی اے کو دس فیصدی ووٹ زیادہ ملے گا ۔لیکن یہ سروے غریب بڑی برادریوں کو دس فیصد ریزرویشن سے پہلے کا ہے ۔اس لئے فی الحال اسے پوری طرح صحیح نہیں مانا جا سکتا ۔اعلیٰ برادریوں کو ریزریوشن دینا بھاجپا کے ماسٹر اسٹروک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔کیونکہ ایس سی -ایس ٹی ایکٹ میں ترمیم کے بعد پورے دیش میں اعلیٰ برادریاں بے حد ناراض تھیں انہیں منانے کے لئے مودی سرکار نے دس فیصدی ریزرویشن دینے کا اعلان کیا ہے سرکار کے اس فیصلے سے لوک سبھا کی تقریبا 125سیٹوں پر اثر پڑئے گا ۔2014کے ایک اندازے کے مطابق 125لوک سبھا سیٹیں ایسی ہیں جہاں ذات پات کی بنیاد پر اعلیٰ برادری کے امیدوار بھاری پڑتے ہیں اور کامیاب ہوتے ہیں ۔اترپردیش ،مدھیہ پردیش ،بہار،دہلی ،ہریانہ ،مغربی بنگال،ہماچل،اتراکھنڈ،اور راجستھان میں بڑی برادریوں کا اثر ووٹ بینک پر دکھائی پڑتا ہے ۔ایک سروے کے مطابق اب بھی دیش میں 55فیصد ووٹر امیدوار کی برادری دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں پچھلے لوک سبھا میں جیتی سیٹیں اس بار بھاجپا کو ان میں کمی کا احساس ہے ۔اس لئے بھاجپا کی پہنچ سے دور رہ گئے ساﺅتھ اور نارتھ ایسٹ کے لئے پارٹی نے اس بار نئے نشانے طے کئے ہیں ان دونوں خطوں میں پارٹی نے 50سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کا نشانہ طے کیا ہے اپوزیشن نے بے شک اپنا ٹریلر پیش کر اپنا دم خم دکھا دیا ہو لیکن دوست پکچر ابھی باقی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!