ووٹر فکسنگ والا فیس بک

قریب پانچ کروڑ فیس بک یوزرس کا ڈاٹا چرا کر امریکی صدارتی چناؤ میں بیجا استعمال کے انکشاف کے بعد امریکہ کی سیاست میں آیا طوفان بھارت بھی پہنچ گیا ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بدھوار کو الزام لگایا کہ 2019 کا چناؤ جیتنے کیلئے کانگریس ڈٹا چوری کی ملزم ریسرچ فرم کیمبرج انالٹیکا کی خدمات لے رہی ہے۔ بھارت میں 20 کروڑ فیس بک یوزرس ہیں۔ چناوی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش برداشت نہیں کریں گے۔ ضرورت پڑی تو فیس بک کے پی ای او مارک جگربرگ بھی طلب ہوں گے۔ بھاجپااور کانگریس کے درمیان چناؤ ڈاٹا فراہم کرنے والی ایک کمپنی کی سیوا کو لیکر جو الزام در الزام ثابت ہورہے ہیں ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا میں چناؤ کو متاثر کرنے کے لئے کمپنی نے ڈاٹا چوری کیا ہے۔ ادھر کانگریس کا کہنا ہے بھاجپا فیک یوز فیکٹری چلا رہی ہے۔ ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بھاجپا نے 2014 کے چناؤ میں اس فرم کی خدمات لی تھیں۔ دراصل امریکی اور برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کیمبرج انالٹیکا نے 5 کروڑ فیس بک یوزرس کے ڈاٹا کا غلط استعمال کر ٹرمپ کو جتانے میں مدد کی تھی۔ الزام لگا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر چناؤ جتانے کے لئے روسی دخل اندازی تھی۔ ہلیری کی حکمت عملیاں ہیک کرکے ٹرمپ کو بھیجی گئیں اور سوشل میڈیا ڈاٹا کا غلط استعمال ہوا۔ ایک ایف بی آئی نے روس کے13 لوگوں اور تین کمپنیوں پر الزامات طے کردئے ہیں۔ بتادیں کہ ڈاٹا کا غلط استعمال کیسے ہوتا ہے؟ انالٹیکا کے سی ای او نے بتایا کہ کمپنی فیس بک یوزرس کے سائیکولوجیکل پروفائل کے ساتھ اپنے کلائنٹ کے حمایت میں اور حریفوں کے خلاف اطلاعات اکٹھی کرتی ہے۔ اس سے رائے عامہ بدلتی ہے۔ گارجن اور نیویارک ٹائمس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ٹرمپ کی کمپین سے جڑی برطانوی فرم کیمبرج انالٹیکا نے 2014 میں پانچ کروڑ فیس بک یوزرس کا ڈاٹا غلط طریقے سے حاصل کیا تھا۔ فیس بک کو اس کا پتہ تھا لیکن اس نے یوزرس کو چوکس نہیں کیا۔ اس اسکینڈل پر فیس بک کے سی ای او مارک جکربرگ سیدھے طورپر کمپنی کی غلطی مانتے ہوئے ڈاٹا کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری کے بارے میں کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اعتماد میں سیند لگانے جیسا ہے۔ سوشل میڈیا سائٹ کے ساتھ اپنی جانکاری شیئرکرنے والے لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ ہم ان کی سکیورٹی کریں گے۔ انالٹیکا پر امریکی صدارتی چناؤ کے علاوہ کینیا ، نائیجریا اور دیگر ملکوں کے چناؤ کو متاثر کرنے کا بھی الزام ہے۔ سوال یہ ہے کیا فیس بک کے ساتھ انالٹیکا کا کوئی کاروباری معاہدہ ہے یا اس نے فیس بک کو بھی اندھیرے میں رکھا ہے؟ بھارت نے دو ٹوک خبردار کیا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم کا بیجا استعمال کی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟