اپنے ہی گھر میں گھرتی جارہی ہے بھاجپا

لوک سبھا ضمنی چناؤ میں ملی کامیابی کے بعد اپوزیشن اب مودی سرکار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری میں ہے۔ وائی ایس آر کانگریس نے سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا نوٹس دیا ہے۔ ادھر تیلگودیشم پارٹی نے جمعہ کو بھاجپا کے ساتھ اپنے چار سال پرانے اتحاد کو ختم کرلیا ہے۔ این ڈی اے سے الگ ہوگئی ہے۔ وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کے ذریعے بھاجپا این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کرنے کے کچھ گھنٹے کے بعد ہی پی ڈی پی نے لوک سبھا میں مودی سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز پیش کی ہے۔ این ڈی اے سرکار سے تیلگودیشم پارٹی کا ناطہ توڑ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیا بھاجپا اتحادیوں میں بڑھ رہی بے چینی کا یہ پیغام ہے؟ بھاجپا کی ایک سب سے پرانی ساتھی پارٹی شیو سینا تو یہی مانتی ہے کہ آنے والے عام چناؤ میں مہاراشٹر میں بھاجپانے تال میل سے انکار کردیا ہے۔ یہ ہی نہیں شیو سینا اب گووا کے آر ایس ایس کے چیف رہے سیمادیو ولیگرکر کے ساتھ دونوں سیٹوں پر چناؤ لڑنے کا ارادہ جتایا ہے۔ بہار میں حال تک بھاجپا کے اتحادی رہے جیتن رام مانجھی نے تین دن پہلے ہی اپنی پارٹی ’ہم‘ کاانضمام آرجے ڈی میں کر لیا ہے۔ اسی ریاست میں بھاجپا کی ایک اور اتحادی رالوکپا بھی ان سے ناراض چل رہی ہے۔ ایسی حالت یوپی میں سہلدیو بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہے۔ جس کے صدر اوم پرکاش راجبھر ہیں۔ پہلے انہوں نے گجرات اسمبلی چناؤ میں 8 سیٹوں پر چناؤ لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ پھر انہوں نے یوپی سرکار پر نقلی مڈبھیڑ کرانے کا الزام لگایا ۔ حال ہی میں انہوں نے 2019 چناؤ بھاجپا سے الگ ہوکر لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ آج این ڈی اے کی کل48 پارٹیاں ہیں جن میں سے صرف13 پارٹیوں کی لوک سبھا میں نمائندگی ہے۔ لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 331 ہوگئی۔ یعنی 35 ایسی پارٹیاں ہیں جن کا ایک بھی ایم پی نہیں ہے۔ ناراض شیو سینا اور ٹی ڈی پی کو ہٹا دیا جائے تو این ڈی اے میں شامل بی جے پی کے علاوہ دیگر کسی پارٹی کے لوک سبھا ایم پی کی تعداد دہائی میں بھی نہیں ہے۔ مسلسل ضمنی چناؤ ہارتی بھاجپا کے لئے اب یہ بھی مشکل ہورہی ہے کہ پارٹی کے اندر بھی ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ بھاجپا کے اندر مخالفانہ آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ نیتاؤں کا کہنا ہے کہ پارٹی بڑبولے پن کا شکار ہوگئی ہے۔ ضمنی حقیقت سے دور ہوتی جارہی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر و اعظم گڑھ سے سابق ایم پی رماکانت یادو نے کہا کہ ضمنی چناؤ میں ہار کے لئے دلت اور پسماندہ کو نظرانداز کرنے کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے خبردار کیا کہ پارٹی اگر وقت رہتے نہیں سنبھلی تو 2019 میں بھی پارٹی کو کراری ہار ملے گی۔ بھاجپا کے ممبران پارلیمنٹ نے بھی سرکار اور پارٹی کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے ایم پی برجبھوشن شرن سنگھ نے کہا کہ ہار پر وہ زیادہ کچھ نہیں کہیں گے مگر نیتاؤں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہار سے ورکر خوش کیوں ہے؟ اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے کہا کہ بھاجپا بہت تیزی سے فرش پر آنے لگی ہے۔ مستقبل میں ہمارے کسی مورچہ میں شامل ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ضمنی چناؤ میں کرارے ہار کے بعد شیو سینا نے پھر بھاجپا پر طنز کسااور کہا یہ تو صرف ٹریلر ہے فلم ابھی باقی ہے۔ تیجسوی یادو کا کہنا ہے جنتا نے مرکز اور بہارمیں دو انجن والی این ڈی اے سرکار کو مسترد کردیا ہے۔ نتیش کمار کو وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ بھاجپا ایم پی شتروگھن سنہا نے کہا غرور، غصہ اور زیادہ خوداعتمادی جمہوری سیاست کے قاتل ہے۔ چاہے وہ حکمراں دوست یا اپوزیشن کے نیتا ہی کیوں نہ ہوں۔ شیو سینا نے تو اگلے عام چناؤ کے بعد لوک سبھا میں بھاجپا کانگریس کی تعداد کی بھی پیشگوئی کردی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اترپردیش اور بہار ضمنی چناؤ کے نتیجے اپوزیشن میں جوش پیدا کریں گے۔ حالانکہ بھاجپا کو ٹکر دینے کے لئے اپوزیشن کے پاس کوئی اہل شخص نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!