شی جن پنگ کا ماؤ اور ڈینگ کے زمرے میں شامل ہونا
چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنے 19 ویں کانگریس میں موجودہ صدر شی جن پنگ کو پھرسے اپنا لیڈر چن لیا ہے ساتھ ہی جن پنگ کی آئیڈیالوجی کو بھی پارٹی نے اپنے آئین میں شامل کردیا ہے۔ اس طرح پارٹی نے انہیں وہی قد اور عزت دی ہے جو پارٹی کے بانی ماؤ زے تنگ اور ان کے بعد ڈینگ زیاؤ پنگ کو ملی تھی۔ شی جن پنگ چین کے بڑے لیڈروں ماؤتیتسنگ اورڈ ینگ شوپنگ کی قطار میں شامل ہوگئے ہیں۔ شی کے ایک بیحد طاقتور لیڈر کی شکل میں ابھرنے کا واقعہ عالمی سطح پر بیحد اہم ہے۔ 64 سالہ شی پنگ کو ان لیڈروں کی قطارمیں ڈال دیا گیا ہے جس میں صرف ماؤ اور ڈینگ شامل ہوا کرتے تھے۔ ماؤ کی آئیڈیالوجی اورڈینگ زیاؤپنگ اصولاً اب بھی شی جن پنگ پرنسپل کو اب آئین میں شامل کیاہے۔ شی جن پنگ اصول کو آئین میں شامل کرنے کے بعد شی کے پاس اب حکمت عملی کے طور پر دو بڑے کام ہیں۔ پہلا چین کو سیاسی طاقت کی شکل میں ابھارنے کے علاوہ سال 2021 تک اسے اصلاح پسند دیش بنانا۔اس کا مطلب ہے کے2010 تک چین کا جو جی ڈی پی تھا اسے 2021 تک دوگنا کرنا۔ یعنی آسان لفظوں میں کہہ سکتے ہیں چین کو دنیا کی سب سے بڑی معیشت بنانا۔ 2021 میں کمیونسٹ پارٹی کے 100 سال پورے ہوجائیں گے اس کے بعد دوسری سطح پرانہیں 2035 تک چین کو اسی سطح پر یعنی اس ترقی کو بنائے رکھنے کی چنوتی ہوگی۔ اس کے بعد دو سال 2049 تک ایڈوانس سوشلسٹ دیش یعنی فوجی طاقت ، معیشت،کلچر میں سب سے بڑی طاقت کی شکل میں قائم کرنا چاہتے ہیں حالانکہ تجزیہ نگار یہ امکان پہلے سے ہی ظاہرکررہے تھے کہ شی جن پنگ سب سے طاقتور بن کر ابھریں گے اور ڈینگ زیاؤپنگ کی طرح سب سے زیادہ طاقت حاصل کرسکتے ہیں، لیکن وہ کب اس مقصد تک پہنچیں گے اس کی پیشگوئی کسی نے نہیں کی تھی؟ سروشکتی مان نیتا بن کر ابھرے چی جن پنگ نے اپنے پہلے پیغام میں اپنی فوج یعنی پیپلز لبریشن آرمی سے کہا ہے کہ وہ جنگ کے لئے تیار رہیں۔ چین کی فوج میں 23 لاکھ جوان اور افسر شامل ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی آرمی ہے۔چین نے خارجہ پالیسی کے اشو پر جو جارحانہ رویہ اپنایا ہے ، اس سے پوری دنیا خدشے میں ہے۔ اس سے ایک نیتا کا سب سے طاقتور بننا سب کو پریشان کرنے کے لئے کافی ہے۔ کمیونسٹ عہدہوتے ہوئے بھی ایک اجتماعی لیڈرشپ کا کردار چین میں جاری ہے۔ چین کے ہمارے پڑوسی پاکستان سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ بھارت کے ساتھ معاہدے پر تنازعہ ہے۔ ایسے بھی شی جن پنگ کا یوں سروشکتی مان لیڈر کے طور پر ابھرنا بھارت کے لئے تشویش کا باعث ضرور ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں