بڑھتی کھائی یا محض نوراکشتی
بھاجپا اور شیو سینا کے درمیان جس طرح سے ایک دوسرے پر تیر چھوڑے جارہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ ان کا اتحاد ٹوٹنے کے دہانے پر ہے۔ شیو سینا کے لگاتار طنز کے بعد مہاراشٹر کے وزیراعلی دیویندر پھڑنویس نے سرکار میں اتحادی شیو سینا پر دوہرا رویہ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ جمعہ کو وہ تین الگ الگ موقعوں پر بولے کہ شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے کو طے کرنا چاہئے کہ وہ اتحاد کو جاری رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ شیو سینا کا رویہ مہاراشٹر کے لوگوں کیلئے اچھا نہیں ہے۔ پھڑنویس نے کہا کہ وہ ہمارے سبھی فیصلوں کی مخالفت کرتے ہیں وہ ہمیں مشورے دے سکتے ہیں لیکن مسلسل ایک اپوزیشن پارٹی کی طرح برتاؤ نہیں کرسکتے۔ شیو سینا اور بھاجپا کے درمیان 1989 میں اتحاد ہوا تھا۔ پہلی بار 2014 کے اسمبلی چناؤ سے پہلے سیٹوں کے بٹوارے کولیکر یہ ٹوٹ گیا تھا۔ بعد میں دونوں میں دوبارہ تال میل ہوگیا۔ حال ہی میں شیو سینا ایم پی سنجے راوت نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی تعریف بھی کی تھی۔ راوت نے کہا کہ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی میں دیش کی قیادت کرنے کی صلاحیت موجودہے اور خوداعتمادی سے لبریز ہیں۔ لوگ انہیں سننے آرہے ہیں۔ تین سال پہلے تک ان کو پپو کہا جاتا تھا لیکن اب کانگریس کو ان میں ایک لیڈر کی تصویر دکھائی دے رہی ہے اب انہیں پپو کہنا غلط ہے۔ مودی کی لہر کم ہوگئی ہے، جی ایس ٹی لانے سے گجرات کے لوگوں میں غصہ ہے۔ دسمبر میں ہونے والے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو سخت چنوتی کا سامنا کرنا ہوگا۔ وہیں راج ٹھاکرے نے کہا کہ اب بھاجپا کو راہل سے ڈر کیوں لگ رہا ہے۔ بھاجپا شیو سینا اتحاد اگر ٹوٹتا ہے تو پھڑنویس کو سرکار بنانے کیلئے 144 ممبران درکار ہوں گے جبکہ بھاجپا کے پاس122 ہیں۔ این سی پی کے 41 ممبران کوملا کر اتحادی سرکار بنا سکتے ہیں۔
مودی ، شرد پوار کے درمیان ہوئی ملاقاتوں کے دوران ایسی قیاس آرائیاں بھی لگائی جارہی ہیں۔ کبھی ریاست میں شیو سینا کے بھاجپا سے لوک سبھا اور اسمبلی میں زیادہ سیٹیں ملتی تھیں۔1995 میں پہلی بار یہاں غیر کانگریسی حکومت بنی تو بھاجپا شیو سینا کی اتحادی تھی۔ لیکن 2014 میں سب کچھ بدل گیا۔ 2014 لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کو 48 میں سے 23 سیٹیں ملی تھیں جو پچھلے چناؤ سے 14 زیادہ تھیں۔ شیو سینا کو صرف 18 سیٹیں مل پائیں۔ 2014 اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو122 ،شیو سینا کو 63 سیٹیں ملی تھیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ بھاجپا اور شیو سینا کے درمیان واقعی ہی خلیج بڑھ رہی ہے یا پھر یہ محض نورا کشتی ہے۔
مودی ، شرد پوار کے درمیان ہوئی ملاقاتوں کے دوران ایسی قیاس آرائیاں بھی لگائی جارہی ہیں۔ کبھی ریاست میں شیو سینا کے بھاجپا سے لوک سبھا اور اسمبلی میں زیادہ سیٹیں ملتی تھیں۔1995 میں پہلی بار یہاں غیر کانگریسی حکومت بنی تو بھاجپا شیو سینا کی اتحادی تھی۔ لیکن 2014 میں سب کچھ بدل گیا۔ 2014 لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کو 48 میں سے 23 سیٹیں ملی تھیں جو پچھلے چناؤ سے 14 زیادہ تھیں۔ شیو سینا کو صرف 18 سیٹیں مل پائیں۔ 2014 اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو122 ،شیو سینا کو 63 سیٹیں ملی تھیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ بھاجپا اور شیو سینا کے درمیان واقعی ہی خلیج بڑھ رہی ہے یا پھر یہ محض نورا کشتی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں