ہماچل میں بھی بھاجپا کا بھروسہ مودی پر ہے

گجرات کے سمبلی انتخابات کی سرگرمیوں میں ہم نے ہماچل ریاست کے انتخابات کو تو بھول ہی گئے ہیں. ہماچل پردیش اسمبلی چناؤ 9 نومبر کو ہونے والے ہیں مشکل سے 10 دن بچے ہیں. اس وقت یہاں اب تک کانگریس کا راج تھا. ویربھدر سنگھ کانگریس کے وزیر اعلی تھے اور اگلے انتخابات بھی ہو سکتے ہیں. ہماچل کی تاریخ ایسی ہے کہ یہاں ہر پانچ سال میں حکومتیں بدلتی ہیں. بی جے پی نے ایک بار پھر 73 سالہپریم کمار دھومل پر داؤل لگا یا ہے ۔. سابق وزیر اعلی شانتا کمار اور صحت وزیر جے پی نڈا کی امیدوں پر دوبارہ پھر پانی واپس آ گیا ہے. پارٹی نے دو آزاد اور تین کانگریس لیڈروں کو ٹکٹ دیا جبکہ چار موجودہ ایم ایل اے کیا ٹکٹ کاٹاگیا ہے. کانگریس چھوڑنے کے بعد پنڈتسکھرام کے بیٹے انل شرما کو بھی بھاجپانے ٹکٹ دیا. کانگریس کے دو باغیوں وجے جوتی سین اور پرومودو شرما کو شملہ گرایمیئن سے ٹکٹ دیا. دو آزاد ممبروں میشو ر سنگھ کو کلو سے اور تھیونگ سے راکیششرما. چھ خواتین کو بھی میدان میں اتر دیا گیا ہے. گجرات کی طرح ہماچل اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی مہم وزیراعظم نریندر مودی کے ارد گرد ہی رہے گی . وزیر اعظم تقریبا آدھادرجن ریلیاں کریں گے. ان کی پہلی ریلی دو یا تین نومبر کو ہوگی اس درمیان میں بی جے پی کی قیادت نے ریاست کے رہنماؤں کو سخت ہدایات دی ہے کہ کمپین کے دوران وہ کسی رہنما کو وزیر اعلی کے طور پر پیش نہکریں.ہماچل میں کانگریس کی طرح بی جے پی کو بھی باغیوں کا مسئلہ سیلڑنا پڑرہا ہے . پارٹی تقریبا دو درجن باغیوں کو منانے میں جٹی ہے. اس کے علاوہ ریاست میں اندرونی گروپ بازی بھی ایک بڑی مسئلہ ہے. سابق وزیراعلی پریم کماردھومل اور مرکزی وزیر جے پی نڈا کے گروپ میں رسہ کشی ہے . کانگریس نے ہماچل اسمبلی چناؤ کے لئے تال میل کمیٹی بنائی ہے . پارٹی کے جنرل سیکرٹری جناردن دیویدی نے کہا کہ ودیا ٹوکس کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے دیگر ممبر ہیں وزیراعلی و یر بھدر سنگھ پردیس صدر سکھ وندر سنگھ سکھو وغیرہ شامل ہیں. ریاست میں تبدیل کا ماحول ہونے کے باوجود بھاجپا کی پریشانی کا موضوعجی ایس ٹی ہے اسے لیکر لوگو ں میں ناراضگی ہے حالانکہ پاٹی لیڈروں کو امید ہے کہ وزیر اعظم نریندرمودی اپنی تقریروں میں جی ایس ٹی پر پوزیشن صاف کریں گے اور اس کے بعد ماحول بہتر ہوجائے گا ۔ راہل گاندھی، سونیا گاندھی سمیت کیپٹن امیرندر سنگھ اور دیگر سینئر لیڈر بھی کانگریس کی طرف سے انتخابیمہم میں اتریں گے لیکن بی جے پی کا سارا دارومداروزیراعظم نریندر مودی کی مقبولیت پر ٹکا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟