دہشت گردی اور گجرات کی سیاست

آزادی کے بعد جب ہماری جمہوریت قائم ہوئی تھی تب سیاست میں تھوڑی اخلاقیت تھی اقدار ہوتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ نہ صرف ہماری اقدار گرتی گئی ہیں بلکہ سیاست میں الزام تراشیوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو کسی کو زیب نہیں دیتا۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ آج ہماری سیاست کیسے اوچھے الزامات سے ہورہی ہے اور ایسا کرنے میں انہیں کوئی قباحت بھی نہیں ہے۔ تازہ معاملہ گجرات میں سینئر کانگریسی لیڈر احمد پٹیل پرا لزام کا ہے۔ بھاجپا نے الزام لگایا کہ پکڑاگیا ایک مشتبہ دہشت گرد اس اسپتال میں کام کیا کرتا تھا جس کا تعلق کانگریس کے سینئر لیڈرا حمد پٹیل سے رہا ہے۔بھاجپا کے حکمراں گجرات کے وزیراعلی وجے روپانی نے پارٹی دفتر میں شری کملیم میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ خطرناک دہشت گرد اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ محمد قاسم ٹمبروالا بھڑوچ کے جس اسپتال میں بطور ٹکنیشن کام کررہا تھا اس کے ٹرسٹی خود احمد پٹیل رہ چکے ہیں۔ ان کا الزام کافی سنگین ہے۔ الزام لگاتے ہوئے روپانی کا کہنا تھا کہ جس اسپتال کے دو مشتبہ آتنک وادیوں کو گرفتار کیا گیا اس کے ساتھ احمد پٹیل کا تعلق رہا ہے۔غور طلب ہے کہ ان مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک اس اسپتال کا ملازم رہا ہے۔ یہ سچ ہے کہ احمد پٹیل پہلے اس اسپتال کے کرتا دھرتا رہے۔ انہوں نے اسپتال کی تعمیر میں بھی مدد کی تھی وہ اسپتال کے ٹرسٹی بھی رہے تھے لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ پٹیل نے 2014 میں اسپتال کے ٹرسٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب اس کی بنیاد پر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ احمد پٹیل کا مشتبہ دہشت گردوں کے ساتھ تعلق رہا ہے۔ کسی بھی ایسے ادارے میں سینکڑوں ،ہزاروں ملازم ہوتے ہیں اور اس ادارے کا ذمہ دار یا مالک اس بات کا کیسے ویری فکیشن کر پائیں گے کہ اس کے یہاں کام کرنے والے ملازمین میں کون دہشت گرد ہے کون نہیں ؟ معاملہ گرماتا ہوا دیکھ کانگریس پارٹی احمد پٹیل کے بچاؤمیں اتر آئی ہے۔وہیں جس اسپتال میں نام نہاد دہشت گرد پکڑا گیا اس نے بھی احمد پٹیل کا بچاؤ کیا ہے۔ اس بیچ کانگریس نے بھی گڑھے مردے اکھاڑتے ہوئے بھاجپا کو قندھار سے لیکر کئی پرانے واقعات کی یاد دلا دی۔ ادھر اسپتال کا کہنا ہے کہ احمد پٹیل یا ان کے خاندان کا کوئی ممبر ٹرسٹی نہیں ہے۔ کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک بیان میں کہا پٹیل یا ان کے خاندان کا اس اسپتال سے کوئی تعلق نہیں ہے جہاں پر کام کرچکے ایک شخص کو آتنکی کے طور پر گرفتار کیا گیا۔انہوں نے آگے کہا گجرات چاؤ میں ہوئی ہار کو دیکھتے ہوئے بھاجپا سازشیں رچ رہی ہے۔ قومی سلامتی کے اشو پر کھلواڑ نہیں ہونا چاہئے۔ کل ملاکر پہلی نظر میں یہ لگ رہا ہے کہ بھاجپا چناؤ میں بڑھت بانے کے لئے اس طرح کے غیر ضروری الزامات لگا رہی ہے۔ دیش کی سیکورٹی سے جڑے حساس ترین اشو پر توجہ دینی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟