آتنکوادیوں کو زمین کے ڈھائی فٹ نیچے گاڑھ دیں گے

جموں و کشمیر میں جموں سمانگ کے چناب ویلی خطے میں دہشت گردوں کے قدم ایک بار پھر تیزی سے بڑھنے لگے ہیں۔ بانیہال کے ایس ایس بی کیمپ پر ہوا آتنکی حملہ اسی کڑی کا حملہ بتایا جارہا ہے۔ ادھر فوج نے جموں و کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے اوری میں پچھلے سال ہوئے حملہ کو دوہرانے کی سازش کو ناکام کرتے ہوئے ایتوار کو تین دہشت گردوں کو مار گرایا۔ مڈ بھیڑ کے دوران ایک فوجی اور تین شہری زخمی ہوگئے۔ ادھر بارہمولہ کے سوپور علاقہ میں ہوئے دستی بم حملہ میں تین سیکورٹی فورس کے جوان زخمی ہوگئے۔ دہشت گردوں نے پچھلے برس کی طرح اری میں ایک فوجی کیمپ پر حملہ کو انجام دینے کی سازش رچی تھی۔ ایک بڑی سازش کو ناکام کردیا گیا۔ پچھلے برس ایک فوجی اڈے پر فدائی حملے کی طرح دہشت گردوں نے اس بار بھی سازش رچی تھی، لیکن پولیس اور فوج کے ہاتھ یہ خبر پہلے ہی لگ گئی تھی۔ فوج نے دہشت گردوں کے خلاف جارحانہ رخ اپنا رکھا ہے۔ اس سختی سے ہی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس سال اب تک جموں و کشمیر میں 144 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔یہ تعداد اس دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔ اس سے پہلے 2016 میں 150 آتنکی مارے گئے تھے لیکن یہ تعداد پورے سال کی تھی اس کے علاوہ سیکورٹی فورس نے کئی نامی دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں کامیابی پائی ہے۔ فوج کے سربراہ میجر جنرل وپن راوت نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائیک کا مقصد پاکستان کو پیغام بھیجنا تھا۔ ان کا کہنا ہے اگریہ پھر بھی نہیں سمجھتے تو ہم پھرسے کنٹرول لائن کے پار جاکر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کے لئے تیارہیں۔ اس کے ساتھ ہی فوج نے سرحد پار کے دہشت گردوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اس پار جو آتنکی ہیں وہ تیار بیٹھے ہیں، ہم بھی ان کے لئے اس طرف سے تیاربیٹھے ہیں۔ اس کے پہلے بھی فوجی چیف نے فوجی دوس کے موقعہ پر (15 جنوری) کو کہا تھا کہ بھارت شانتی چاہتا ہے، لیکن شانتی کو بھنگ کیا جاتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ دہلی چھاؤنی میں منعقدہ پروگرام میں جنرل راوت نے کہا کہ نئی دہلی کے خلاف پراکسی جنگ کو دئے جارہے تعاون کے باوجود بھارت امن چاہتا ہے۔ انہوں نے یہ بیان پاکستان کا نام لئے بغیردیا ہے۔ میجرجنرل راوت نے دو ٹوک کہا کہ ہم دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ہم امن بحالی میں خلل ڈالنے والوں کو وارننگ دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنی طاقت کا اچھی طرح سے مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا آتنک وادی سمجھ لیں کہ اگر وہ سرحد پار سے ہمارے خطے میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم ان کا انتظار کررہے ہیں اور ان آتنک وادیوں کو بھی زمین کے ڈھائی فٹ نیچے گاڑھ دیا جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟