اور اب شنکر آچاریوں کی لڑائی عدالت میں

آدی شنکر آچاریہ کے ذریعے قائم چار پیٹھوں میں سے ایک اتراکھنڈ کی جیوتش پیٹھ کے شنکر آچاریہ کے عہدے کا معاملہ قریب پچھلے 28 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔ شنکر آچاریہ بشنو دیو آنند کی موت کے بعد 1989 میں تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ 8 اپریل 1989 کو جیوتش پیٹھ کے سینئر سنت کرشنا بود آشرم کی وسعت کی بنیاد سوامی سروپانند سرسوتی نے خود کو شنکر آچاریہ اعلان کردیا۔ وہیں شات آنند نے 15 اپریل کو سوامی باسو دیو آنند کو شنکر آچاریہ کا عہدہ دے دیا۔ واسو دیو عدالت میں چلے گئے۔ ضلع عدالت میں تین سال پہلے سماعت شروع ہوئی۔ عدالت نے 5 مئی 2015ء کو سوامی سروپ آنند کے حق میں فیصلہ سنایا۔ واسو دیو آنند ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ چلے گئے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو جلدتنازعہ نپٹانے کو کہا۔ اسی درمیان سروپ آنند نے بھی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر معاملے کا نپٹارہ جلد کرنے کی مانگ کی۔ جمعہ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ان دونوں کو ہی شنکرآچاریہ ماننے سے انکار کردیا اور حکم دے دیا کہ تین مہینے میں جیوتش پیٹھ کا نیا شنکر آچاریہ چنیں۔ سروپ آنند اب اس فیصلے کے بعد صرف دوارکا پیٹھ کے شنکرآچاریہ رہیں گے۔ جسٹس سدھیر اگروال اور کے جے ٹھاکر کی بنچ نے اپنے آپ اعلان کردہ شنکر آچاریہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ سوامی سروپ آنند اور سوامی واسو دیو آنند کو جائز شنکر آچاریہ نہیں مانا جاسکتا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ آدی شنکر آچاریہ کے ذریعے اعلان کردہ چار پیٹھ ہی وید ہے ۔ جیوتش پیٹھ کے لئے اکھل بھارت دھرم ، مہا منڈل اور کاشی ودھوت پریشد تینوں پیٹھوں کے شنکر آچاریوں کی مدد سے اہل سنیاسی کو شنکرآچاریہ بنائے۔ یہ سارا کام 1941 کی کارروائی کے تحت کیا جائے۔ نیا شنکر آچاریہ چننے تک سروپ آنند ہی کام دیکھتے رہیں گے۔ وہیں سوامی واسو دیو آنند سرسوتی کے چھتربھنور سنگھاسن پر بیٹھنے پر روک جاری رہے گی۔ پیٹھ نے کہا کہ سرکار ایسے خود ساختہ اور ناجائز طور سے مٹھوں کے پردھان ، مہنت یا دھارمک سنستھا کے پردھان بنے لوگوں کے خلاف قدم اٹھائے۔ آدی شنکر آچاریہ نے صرف چار پیٹھوں کی استھاپنا کی ہے۔ ان میں نارتھ میں جیوتر مٹھ، برد کاشن اور ویسٹ میں شاردا پیٹھ ،ساؤتھ میں منگیشوری مٹھ، محصول اور مشرق میں گوردھن مٹھ پوری ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی دوسرے شخص کو شنکر آچاریہ کی پدوی ، عہدہ لینے کا حق نہیں ہے۔ ایسا کرنا سناتن دھرم کے ماننے والوں کے ساتھ محض دھوکہ ہے اور ان مٹھوں کے قیام کے ساتھ ان کی حفاظت کے لئے اکھاڑے بھی بنائے ان میں الگ الگ مٹھوں کے لئے دشنامی سنیاسی بھی تیار کئے گئے۔ اس وقت کئی دیگر پیٹھ قائم ہوگئے ہیں اور بہت سو ں نے اپنے کو شنکر آچاریہ اعلان کرلیا ہے۔ جھگڑے عدالت میں پہنچنے لگے اور کورٹ کو بھی اس میں مداخلت کرنی پڑ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟