یوگی آدتیہ ناتھ کا پہلا متوازن بجٹ

اترپردیش میں حکمراں بھاجپا کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت 14 سال بعد اقتدار میں آئی ہے۔ حکومت کے ہر قدم پر سارے دیش کی نگاہیں ہیں۔ منگل کے روز یوگی سرکار نے رواں مالی سال یعنی 2017-18 کے لئے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا۔ 384659 کروڑ روپے کا یہ اب تک کا ریاست کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ جو پچھلی اکھلیش یادو سرکار سے 10.9فیصدی زیادہ ہے۔ جس طرح اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے ایک ایک کام پر پورے دیش کی نظر ہے اسی طرح ان کے پہلے بجٹ کو بھی بہت باریکی سے دیکھا جارہا ہے۔ پورا بجٹ دیکھنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے یوگی اور ان کے وزیر خزانہ راجیش اگروال نے یوپی کی عوام کو مایوس نہیں کیا ہے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ عوام الناس کی بھلائی کے ساتھ سرکار نے ایودھیا ،متھرا ،وارانسی اور چترکوٹ کے لئے الگ الگ پلان میں بھاجپا اور سنگھ پریوار کے ہندوتو کی چھاپ چھوڑنے کی کوشش کی ہے اورا ن مقامات کو ڈولپ کرنے اور ان کی اہمیت کو بحال کرنے کا بھی کردار نبھایا ہے۔ ’سودیش درشن یوجنا‘ کے ذریعے ایودھیا میں رامائن سرکٹ، متھرا میں کرشن سرکٹ اور کاشی میں بودھ سرکٹ کے لئے 1240 کروڑ روپے کا انتظام کرنا لائق تحسین قدم ہے۔ چترکوٹ میں تہذیبی وراثت کو محفوظ کرنے کا عزم کیا ہے۔ حالانکہ اس میں اپنے یوگ کلیان سنکلپ پتر میں کئے گئے وعدوں میں متوازن بنانے کی کوشش صاف دکھائی پڑتی ہے۔ ایک طرف کسانوں، نوجوانوں اور غریبوں کو دھیان میں رکھ کر بجٹ بنایا گیا ہے تو دوسری طرف اپنے کلچرل ایجنڈے کے مطابق ایودھیا ،متھرا، کاشی کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے۔ پوروانچل اور بندیل کھنڈ کے لئے خصوصی اسکیموں کا انتظام کیا ہے تو کانپور، آگرہ اور گورکھپور میں میٹرو ریل چلانے کیلئے بھی بجٹ میں پیسہ رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں خواتین کے لئے خاص توجہ دی گئی ہے۔ مہلا ٹارچر معاملوں کو جلد نپٹانے کے لئے سرکار نے 100 اپر ضلع جج سطح کی عدالتیں کھولنے کیلئے 20 کروڑ روپے رکھے ہیں۔ یوگی سرکار کے ذریعے چھوٹے اور منجھولے کسانوں کے 1 لاکھ روپے تک کے فصلی قرض معافی کے لئے 36 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے اسے سرکار کا حوصلہ افزا فیصلہ کہا جانا چاہئے۔ سیاسی طور سے بیحد اہم اور دیش کی سب سے بڑی ریاست کے اس بجٹ کو بھاجپا سرکار کا بجٹ کہنے کے بجائے یوگی سرکار کا متوازن بجٹ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟