جی ایس ٹی آدھی ادھوری تیاری سے ہی لاگو ہوگیاہے!

جی ایس ٹی لاگو ہونے کے16 دن بعد بھی الجھن کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ گراہکوں سے لیکر دوکاندار، کپڑا تاجر سبھی مشکل میں ہیں۔ سورت میں لاکھوں تاجر سڑکوں پر اتر آئے ہیں اور سبھی کو اپنے مستقبل کی فکر ستا رہی ہے۔جی ایس ٹی کے خلاف کپڑا اور ماربل تاجروں کی ہڑتال جاری ہے اور اس کی وجہ سے ہزاروں اجیر مزدوروں کو کھانے پینے کے لالے پڑ گئے ہیں۔ اگر ہم صرف دہلی کے چاندنی چوک کی بات کریں تو گزشتہ مہینہ قریب 25 ہزار ڈھلائی مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں جبکہ دوسرے بازاروں میں گھٹی سپلائی نے بھی ہزاروں دیہاڑی مزدوروں کی روزی روٹی چھیننے کا کام کیا ہے۔ دہلی میں کپڑا تاجروں نے جمعہ اور سنیچر کی ہڑتال کے بعد بھی دوکانیں بند رہیں۔ حالانکہ کچھ دکانیں کھل گئی ہیں۔ 15 جون سے مارکیٹ میں سپلائی گھٹ گئی تھی جو 25 جون تک آدھی رہ گئی۔ تاجروں کی ناراضگی سرکار سے ہے جس نے اشتہارات میں یہ واضح نہیں کیا کہ جی ایس ٹی کے تحت کن چیزوں کی شرحیں بڑھ رہی ہیں اور کن کی کم ہوئیں۔ ایک طرف جہاں ٹی وی ، ایل ای ڈی کی خواہشمند دکاندوں کے چکرلگارہے گراہک مایوس ہورہے ہیں وہیں ٹوتھ پیسٹ، صابن ، تیل ،کاپی ،کتابوں کی مہنگائی بھی انہیں راس نہیں آرہی ہے۔ الیکٹرانک، اسٹیشنری اور بجلی کا سامان ایف ایس جی ،ریئل اسٹیٹ ،صرافہ کاروباری تک کاروبار ٹھپ ہونے سے ناراض ہیں۔ اسکول کی اسٹیشنری پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھا کر 28 فیصد کردیا گیا ہے یہ کہنا اسٹیشنری تاجروں کا ہے۔ انہوں نے کچھ خامیوں کے بارے میں بتایا کہ کلر بک خریدنے پر کوئی ٹیکس نہیں ہے لیکن اسے رنگنے کے لئے اگر آپ کلر خریدتے ہیں تو 28 فیصد ٹیکس بھرنا پڑے گا۔ بدقسمتی کی حالت یہ ہے کہ ایسے ہی پینسل پر12 فیصد جی ایس ٹی تو پینسل باکس پر 28 فیصد ٹیکس رکھا گیا ہے۔ اب تاجروں کے ساتھ پریشانی یہ بھی ہے کہ پیک سیزن میں کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے۔ پرانا سامان بک نہیں رہا ہے۔ نئے خریدار نہیں آپارہے ہیں۔ میں نے اسٹیشنری و کتابوں وغیرہ کی ایک مثال پیش کی ہے۔ ایسی حالت تمام سیکٹروں میں بنی ہوئی ہے۔ بیشک جی ایس ٹی کے دوررس اثرات اچھے رہیں لیکن اسے لاگو کرنے میں بہت کنفیوژن ہے۔ لوگوں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کس چیز پر کتنا ٹیکس لگے گا۔ پیپر کام اتنا بڑھ گیا ہے کہ لوگو ں کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ انہیں کونسی ریٹرن کیسے بھرنی ہے۔ ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں حالت سدھرے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!