دیش بھرکی ضلع عدالتوں میں 2.81 کروڑ مقدمہ التوا میں

سپریم کورٹ میں قریب 61 ہزار مقدمہ التوا میں ہیں۔ اس درمیان چیف جسٹس جے ایس کھیر نے کہا کہ بڑی عدالت پرانے مقدمے نپٹانے کیلئے فاسٹ ٹریک طریقے سے کام کررہی ہے۔ انہوں نے مقدمہ دائرکرنے والوں کو یقین دہانی کرائی کے ان کے اندراج فہرست معاملوں کو ہٹایا نہیں جائے گا۔ چیف جسٹس جگدیش کھیر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی ڈویژن بنچ کے سامنے جب ایک فکر مند وکیل نے اپنے معاملہ کا تذکرہ کیا اور درخواست کی کہ سماعت سے پہلے اس معاملہ کو اندراج سے ہٹایا نہیں جانا چاہئے تھا ، تو بنچ نے کہا کہ ہم سبھی فاسٹ ٹریک طریقے سے کام کررہے ہیں چنتا مت کیجئے معاملہ کو فہرست سے ہٹایا نہیں جائے گا۔ دیش بھر کی عدالتوں میں التوا مقدموں کی دراصل خوفناک تصویرسامنے آئی ہے۔ تازہ اعدادو شمار کے مطابق مختلف ضلع عدالتوں میں تقریباً 2.81 کروڑ مقدمہ لٹکے پڑے ہیں۔ وہیں ان عدالتوں میں قریب 5 ہزار ججوں کی بھی کمی ہے۔ سپریم کورٹ نے انڈین جوڈیشیری سالانہ ریکارڈ 2015-16 اور سب آرڈینیٹ کورس آف انڈیا : اے رپورٹ آن ایکسیس ٹو جسٹس 2016 کے عنوان سے رپورٹ جاری کی۔ ان رپورٹوں میں موجودہ حالت سے عبور پانے کیلئے اگلے تین سال میں قریب 15 ہزار ججوں کی تقرری کی ضرورت جتائی ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق ضلع عدالتوں میں 1 جولائی 2015 سے 30 جون 2016 کی میعاد میں 28125,066 مقدمہ التوا میں رہے وہیں اس میعاد میں کل 18904222 مقدموں کا نپٹارہ ہوا ۔ رپورٹ میں التوا مقدموں کے لئے ججوں کی کمی کو ذمہ دار بتایا گیا ہے۔ اس کے مطابق نچلی عدالتوں میں ججوں کی منظوری نمبر 21324 ہے۔ ان میں سے 4954 عہدے خالی ہیں۔ کسی بھی دیش کے عدلیہ نظام میں جج کا عہدہ سب سے با احترام مانا جاتا ہے لیکن حال ہی میں دیش بھر کی عدالتوں میں بڑی تعداد میں ججوں کی اسامیاں خالی ہیں اس کی وجہ سے عدالتوں میں التوا مقدموں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ان التوا مقدموں کے نپٹارے کے لئے آنے والے وقت میں مختلف سطحوں پر ججوں کی بھرتی ضروری ہے۔ ایسے میں جوڈیشیل سروس نوجوانوں کے کیریئر کا بہتر متبادل بھی بن سکتا ہے۔ صرف بڑی عدالتوں میں ججوں کی 40 فیصدی اسامیاں خالی ہیں جبکہ نچلی عدالتوں میں 15 ہزار سے زیادہ ججوں کی ضرورت ہے۔ عدالتوں میں التوا مقدموں کی تعداد اترپردیش میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں اوسطاً ہر ایک ضلع جج پر 2513 ، مغربی بنگال میں 1963 اور دہلی میں 1449 مقدمہ ہیں۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟