دھرم سنکٹ میں پھنسے نتیش کمار

مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی چھاپہ ماری کے بعد بہار میں حکمراں مہا گٹھ بندھن کی بڑی اتحادی پارٹی راشٹریہ جنتادل اور جنتا دل(یو) میں نائب وزیر اعلی تیجسوی پرساد یادو کے خلاف بنے ماحول میں ان کے استعفیٰ کو لیکر سوشاسن بابو یعنی وزیر اعلی نتیش کمار دھرم سنکٹ میں پھنس گئے ہیں۔ اس فیصلے پر بھاجپا کی جانب سے لگاتار بنائے جارہے دباؤ کا اثر صاف دکھائی دیا۔ جب منگلوار کو جنتادل (متحدہ) کی میٹنگ کے بعد کرپشن کے الزامات کو لیکر وزیر اعلی نتیش کمار کے سخت بیان سامنے آئے۔ سی بی آئی کے کٹہرے میں کھڑے تیجسوی یادو کو لیکر جے ڈی یو نے جس طرح سے انہیں حقائق کو سامنے لانے کا الٹی میٹم دیا اس سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ نتیش کمار فیصلہ کن قدم اٹھانے کی تیاری کررہے ہیں۔حالانکہ تیجسوی نے یہ کہہ کر اپنا بچاؤ کرنے کی کوشش کی کہ ان کے خلاف سازش رچی گئی ہے اور جو معاملہ ہے وہ اس وقت ہے جب وہ بچے تھے۔ ان کی داڑھی کے بال تک نہیں آئے تھے اور دراصل ان سے ڈری بھاجپا ان کے خلاف سازش رچ رہی ہے لیکن ایسی دلیلیں شاید ہی ٹھہر پائیں۔ نتیش کمار نے تیجسوی کو سیدھے استعفیٰ دینے کو تو حالانکہ ابھی تک نہیں کہا لیکن الزامات کے گھیرے میں آئے لوگوں کو حقائق کے ساتھ جنتا کے بیچ جانے اور خود کو بے داغ ثابت کرنے کی صلاح دے دی۔ پچھلے کچھ عرصے سے لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کے کئی افراد کے نام اخباروں کی سرخیوں میں آرہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں نتیش کمار جس صاف ستھری ساکھ کے لئے جانے جاتے ہیں اس میں یہ قیاس آرائیاں کی گئی ہیں کہ اب وہ شاید آر جے ڈی سے ناطہ توڑنے کے موڈ میں ہیں۔ پارٹی کی ایک بڑی میٹنگ بلا کر نتیش نے آرجے ڈی کو یہ سخت سندیش بھجوادیا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بھی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے اور آر جے ڈی بھلے ہی بعد میں اس الٹی میٹم کے لئے نتیش کمار کو بھاجپا حمایتی رویہ کیلئے ذمہ دار ٹھہرائے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ نتیش کی سیاست کسی ذات پات کے تجزیئے پر نہیں ٹکی ہے۔ ان کی اکیلی سیاسی پونجی صاف ستھری ساکھ ہے جو کرپشن پر زیرو ٹالرینس کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ ایسے میں اگروہ تیجسوی یادو کے خلاف دائر ایف آئی آر کو نظر انداز کرتے دکھائی دیتے ہیں تو ان کی سیاست کی بنیاد خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ دوسری طرف لالو پرساد کیلئے مشکلیں بڑھ گئی ہیں یعنی سیاسی وراثت تیجسوی کو سونپنے کے اشارے وہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔ نتیش برے پھنسے ہیں ادھر کنواں ہے تو ادھر کھائی۔ اگر وہ اس معاملے میں مہا گٹھ بندھن توڑتے ہیں تو اقتدار سے بے دخل ہونے کا خطرہ ہے۔ دیکھیں سیاست میں یہ دو مہان کھلاڑی موجودہ سیاسی صورتحال سے کیسے نمٹتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!