چوطرفہ دباؤ میں گھرے سوشاسن بابو!

جس طریقے سے بہار میں آر جے ڈی لیڈر لالو پرساد یادو اور ان کے کنبے پر چھاپہ پڑرہے ہیں اس سے لالو اور ان کے پریوار پر تومشکلات کے بادل چھا رہے ہیں وہیں ان سے بہارمیں حکمراں اتحاد کے مستقبل کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کیا جانا فطری ہے۔ کرپشن کے معاملوں میں لالو پرساد یادو کے ٹھکانوں پر چھاپے اور ان کی بیٹی کے گھر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ افسران کے چھاپہ لالو پرساد یادو کے لئے نئی پریشانی بن کر آئے ہیں۔ سی بی آئی نے ریل ، ہوٹلوں کے پٹہ میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہوئے نہ صرف لالو پرساد یادو کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی بلکہ اب ثبوت ملنے کا بھی دعوی کیا جارہا ہے۔ یہی نہیں ان کی بیٹے کے فارم ہاؤس پر بھی چھاپے اور ان پر اور ان کے شوہر پر فرضی کمپنیوں کے ذریعے کالے دھن کو سفید کرنے کے جو الزام لگائے جارہے ہیں وہ بھی لالو کے لئے پریشانی کا موضوع ضرور ہوں گے۔ بیشک لالو ساکھ سماجی انصاف کے مسیحا کی شکل میں بنی ہوجنہوں نے سماج کے نچلے طبقہ کو اوپر اٹھانے کی کوشش کی ہو لیکن انہیں ذات پات کی سیاست کرپشن اور اپنے رشتے داروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگنے سے ان کی ساکھ کو دھکا لگا ہے۔ بہار کی اتحادی سرکار نے اپنے دو بیٹوں کے ذریعے جو وزیر ہیں ،ان کی اپنی سیاست بدستور جاری ہے لیکن کرپشن کے جیسے الزام لالو اور ان کے کنبے پر لگ رہے ہیں اس سے ان کا سیاسی مستقبل ضرور متاثر ہوا ہے۔ مشکل یہ ہے کرپشن کے الزامات سے گھرے لالو اور ان کے پریوار کا یہ بحران صرف ان کے خاندان تک محدود نہیں ہے۔ اس سے کہیں زیادہ دباؤ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور اتحادی سرکار پر پڑرہا ہے۔ سوشاسن بابو کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کرپشن کے الزامات لگنے سے وہ کیا موقف اپناتے ہیں؟ نتیش کمار زیادہ نہیں بول رہے ہیں بیشک لالو اور ان کے کنبے پر لگے الزامات کا فیصلہ تو عدالتیں ہیں کریں گے لیکن نتیش کو اس سے پہلے ہی فیصلہ لینا ہوگا کہ وہ تیجسوی کو اپنی کیبنٹ سے ہٹاتے ہیں یا نہیں؟ لالو کا کہنا ہے سیاست کے تحت سرکار سی بی آئی کا استعمال کررہی ہے لیکن اس سے وہ الزام سے نجات نہیں پا سکیں گے۔ الزام سے بری وہ تبھی ہوں گے جب عدالتیں انہیں بری کرتی ہیں لیکن صدارتی چناؤ سر پر ہیں لالو کی پارٹی لگتا ہے کہ ابھی بھی لالو کے ساتھ ہے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ سی بی آئی و دیگر سرکاری ایجنسیاں آگے کیسے چلتی ہیں۔ نتیش پر چوطرفہ دباؤ ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!