بہار میں آر جے ڈی واک یدھ رک نہیں رہا

بہار کی سیاست میں راجدھانی میں کہرے اور سردی کے باوجود سیاسی سرگرمی بڑھ رہی ہے آر جے ڈی چیف لالو یادو کے بیان کے بعد مہا گٹھ بندھن کی دو بڑی پارٹیوں کے لیڈر بھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔ بہار میں انجینئروں کے قتل کے مسئلے پر حکمراں اتحاد میں شامل آر جے ڈی کے ذریعے لگاتار وزیراعلی نتیش کمار پر ہورہے ہیں حملوں کے بعد جے ڈی یو کے لیڈروں نے بھی جوابی حملہ شروع کردیا ہے وزیراعلی کو نصیحت دینے کے بعد لالو تو خاموش ہوگئے ہیں لیکن ان کی طرف سے آر جے ڈی کے نائب قومی چیف رگھوونش پرساد سنگھ نے بھی مورچہ سنبھال لیا ہے۔ جنتا دل یو بھی چپ نہیں ہے سابق وزیر شیام رجگ نے کہا ہے کہ نتیش کمار کو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلے رگھوونش پرساد سنگھ نے دو ٹوک کہاتھا کہ آر جے ڈی چیف نے ٹھیک مشورہ دیا تھا۔ بہار میں جرائم بڑھ رہے ہیں انجینئروں کاقتل ہورہا ہے اور زر فدیہ کا دھندہ بڑھ رہا ہے۔ سرکار میں ہماری پارٹی کی خاص ساجھے داری ہے اچھے برے عمل کی جوابدہی بھی ہماری ہے جنتا دل یو کے لیڈروں کی بیان بازی کو رگھوونش بابو نے ایک راگ بتایا ہے اور کہا سنی سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ جرائم پیشہ لوگوں پر سختی کرنی پڑے گی انہوں نے وزیراعلی کانام لئے بغیر کہا ہے کہ یہ سب کون کرے گا؟ جن کے پاس محکمہ داخلہ ہے کارروائی وہی کریں گے نا؟ ریاست میں امن چین کی ذمہ داری لینی پڑے گی لالو پرساد کے ذریعہ وزیراعلی کو دی گئی صلاح کی حمایت کرتے ہوئے رگھوونش نے کہا کہ لوگ سوال اٹھارہے ہیں۔ مہا گٹھ بندھن کی سرکار میں جب آر جے ڈی بھی شامل ہے تو نصیحت کسے دی جارہی ہے؟ دوسری طرف جنتا دل یو کے ترجمان سنجے کمار سنگھ نے کہا ہے کہ نتیش کو کسی لیکچر کی ضرورت نہیں ہے نتیش کا ٹریک ریکارڈ سب کے سامنے ہے انہوں نے رگھوونش پرساد سنگھ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ لوک سبھا چناؤ ہارے ہے تب سے ان کے دماغ کا توازن بگڑ گیا ہے۔ نتیش گڈ گورننس کی علامت ہے انہوں نے سماج کے سبھی طبقات کی عزت کی ہے جہاں تک لالو پرساد یا رگھوونش کے ذریعے صلاح دینے کاسوال ہے تو رائے مشورہ تو کوئی بھی دے سکتا ہے۔ اور جنتا میں یہ خوف ہے کہ کہیں بہار میں پھر سے جنگل راج نہ آجائے۔ وزیراعلی نتیش کمار جنہیں گڈ گورننس بابو بھی کہا جاتا ہے سے امید کی جاتی ہے کہ وہ بہار میں بڑھتی جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں پر لگام لگائیں اور اس بارے میں جو بھی قصور وار ہو اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!