نارتھ کوریا کے ہائیڈروجن بم تجربے سے ساری دنیا فکر مند
نارتھ کوریا کے ڈکٹیٹر کم جانگ نہ صرف مشرقی کوریا کیلئے ہی بلکہ ساری دنیا کیلئے ایک مصیبت ہیں۔ پہلے بتادیں کہ یہ کم جانگ کون ہیں؟ 31 دسمبر 2011ء کو ڈکٹیٹر والد کے بعد کم نارتھ کوریا کے اقتدار پر قابض ہوئے۔ کم نے اپنے ماما اور ڈپٹی چیف جنگ اسپینگ تھامک کو 2013ء میں موت کی سزا دی۔ اگست2013 میں ہی اپنی سابق محبوبہ کو گولیوں سے بھنوادیا۔ دسمبر2013ء میں اپنے پھوپا جانگ سونگ پر بھوکے کتے چھوڑ کر قتل کروادیا۔ اقتدار میں قابض ہونے کے بعد کم نے 70 سے زیادہ افسران کو موت کی سزا دی۔ اپنی ہی رو میں چلنے والے نارتھ کوریا کے یہ ڈکٹیٹر دنیا کے لئے ایک نیا سردرد پیدا کرنے میں اب کامیاب ہوگئے ہیں۔ متنازعہ نیوکلیائی پروگرام کو لیکر مغربی ملکوں کے نشانے پر رہنے والے نارتھ کوریا نے ایک ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس کے اس دعوے سے پوری دنیا میں کھلبلی مچنا فطری ہی ہے۔ نیوکلیائی بم سے ہزاروں گنا زیادہ تباہ کن ہائیڈروجن بم کے مبینہ طور پر علاقے میں زلزلہ آنے کی بھی بات سامنے آئی ہے۔ جس کی رفتار ریختر اسکیل پر 5.1 ناپی گئی ہے۔ خیال رہے کہ ہائیڈروجن بم عام ایٹمی بم سے قریب1 ہزار گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ پہلی بار 1952ء میں امریکہ نے اس کا تجربہ کیا تھا۔ ابھی روس، برطانیہ، چین اور فرانس کے پاس ہائیڈروجن بم ہیں۔ نارتھ کوریا نے بڑی چالاکی سے آہستہ آہستہ اپنا نیوکلیائی پروگرام کو آگے بڑھایا ہے۔ اس نے 2006ء ،2009 اور 2013ء میں نیوکلیائی تجربے کئے۔ اپنے والد کم جانگ ال کی موت کے بعد اقتدار سنبھالنے والے یہاں کے 33 سالہ حکمراں کم جانگ نے پہلا اعلان یہ کیا تھا کہ نارتھ کوریا نہ تو ایٹمی بم بنائے گا اور نہ اپنا میزائل پروگرام جاری رکھے گا۔ لیکن اپنے والد کی طرح ہی کم جانگ جلد ہی پھر گئے اور ایک میزائل چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اگر نارتھ کوریا کا ہائیڈروجن بم کا تجربے کا دعوی سچ ہوا تو دنیا کے لئے نارتھ کوریا کی طرف سے نیوکلیائی خطرہ بڑھ جائے گا۔ حالانکہ ماہرین کے اس دعوے پر پوری طرح سے یقین نہیں ہے۔ منگلوار کو نارتھ کوریا کے سرکاری چینل کی ایک اینکر نے اس کا اعلان کیا۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ تجربہ پوری طرح سے کامیاب رہا۔ تجربے کی خوشی نے میں راجدھانی پیونگ یانگ کی سڑکوں پر جشن منایا گیا۔ اینکر کی طرف سے کئے گئے اعلان کے قریب ایک گھنٹے پہلے امریکی اراضی سروے ادارے نے دیش کے نارتھ مشرق میں 5.1 کی رفتارکے زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے کی جانکاری دی۔ ان جھٹکوں کا مرکز پیونگ ری نام کی اس جگہ کے قریب تھا جہاں اس سے پہلے نارتھ کوریا نیوکلیائی تجربہ کرتا رہا ہے۔ حالانکہ ماہرین کا خیال ہے کہ جس تیزی کا جھٹکا محسوس ہوا اس سے لگتا ہے کہ کم جانگ انتظامیہ نے نیوکلیائی بم کا تجربہ کیا ہے کیونکہ اگر یہ ہائیڈروجن بم ہوتا تو اس سے پیدا ہونے والا جھٹکا دس گنا زیادہ ہوتا۔ ہائیڈروجن بم کے تجربے سے 54 میگا ٹن کا دھماکہ قریب 16 کلو میٹر چوڑا آگ کا گولہ بنتا ہے جبکہ نیوکلیائی دھماکے سے قریب20 کلو ٹن سے آدھا کلو میٹر آگ کا گولہ بنتا ہے۔ ہائیڈروجن بم کے پھٹنے سے خطرناک ریڈی ایشن کا اثر فوراً 12.8 کلو میٹر سے 19 کلو میٹر تک کے دائرے میں ہوتا ہے۔ جبکہ نیوکلیائی دھماکے میں1.6 کلو کلی کا دائرہ خطرناک ریڈی ایشن کے اثر میں آتا ہے۔ جب جب نارتھ کوریا نے ایسی حرکت کی تو سکیورٹی کونسل نے اس کے خلاف پابندیاں لگائیں لیکن ان پابندیوں کا اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ چین سے اس کو کبھی چپ چاپ تو کبھی کھلے طور پر مدد مل رہی ہے۔ یہ بھی بتادیں کہ پاکستان کے نیوکلیائی پروگرام میں بھی نارتھ کوریا کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ پاکستان، نارتھ کوریا اور چین ایک ساتھ ہیں۔ چین بے شک گھڑیالی آنسو بہائے لیکن اندر خانے امریکہ کے بڑے دشمن نارتھ کوریا کی حمایت کرتا ہے۔ رہی بات مغربی ملکوں کی اس سے سب سے زیادہ خطرہ امریکہ کوہے۔ ساؤتھ کوریا و جاپان کو ہے لیکن ساری دنیا کو اس لئے فکر مند ہونا پڑے گا کیونکہ نارتھ کوریا کا ڈکٹیٹر کم جانگ ا ن لیڈروں میں بہت زیادہ غیر ذمہ دار ، خطرناک لیڈر ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں