پاریکر کااعتراف ہم سے چوک ہوئی ، ایس پی سلویندرسنگھ شک کے دائرے میں
وزیر دفاع منوہر پاریکر نے منگلوار کو پٹھان کوٹ ایئر بیس کے حملے کے بارے میں بتایا کہ سبھی 6 آتنکیوادی مارے جاچکے ہیں انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ کچھ خامیاں تھی جس کی وجہ سے یہ حملہ ہوا۔ پٹھان کوٹ ایئر بیس کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ اندر فی الحال مشتبہ دہشت گرد نہیں ہے اور میں تلاشی کارروائی پوری ہونے تک کوئی منفی رپورٹ نہیں دوں گا۔ پہلے ہی غلط رپورٹ دینے میں سرکار کی کرکری ہوچکی ہیں۔ وزیردفاع نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس اے کے 47، دستی بم، بیتل لانچر اور کمانڈو چاقو 450 کلو گرام گولیاں وموٹار تھے مارے گئے دہشت گردوں نے پاکستانی مشہور برانڈ کے جوتے پہن رکھے تھے۔ دہشت گردوں کے ذریعے پاکستانی نمبر سے ہی ٹیلی فون کئے گئے تھے انہی کے پاس سے پاکستان کے فون نمبر ملے۔ حملے سے پہلے اوربعد میں پاکستان ٹیلی فون کیاگیا تھا۔ فون کی تفصیلات بھی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس آچکی ہے۔ برآمد ہتھیار پاکستان میں ہی بنے تھے دہشت گردوں کے قبضے سے پاکستانی بیٹری بھی ملی ہے۔ادھر پاکستانی آتنکیوں کے چنگل سے بچ نکلے گورداس پولیس کے ایس پی سلویندر سنگھ جو شک کے دائرے میں ہے ان سے قومی جانچ ایجنسی این آئی اے کی ٹیم حملے اور اس میں ملوث دہشت گردوں کے بارے میں مفصل پوچھ تاچھ کرے گی۔ہم پہلے سے ہی کہہ رہے ہیں کہ ایس پی سلویندرسنگھ سے گہری پوچھ تاچھ ہونی چاہئے پورے معاملے میں کہیں نہ کہیں ملی بھگت ضرورہے دہشت گردوں کے بھکانے میں اتنا وقت کیوں لگا اس کا ایک نمونہ سابق جنرل نے پیش کیا ہے سوال کارروائی پورا کرنے میں اتنا کیوں وقت لگ رہا ہے۔ جواب ایئر بیس کی سیکورٹی تال میل میں بڑی خامی سامنے آئی ہے ایئربیس اس کی سیکورٹی میں رہتا ہے اب فوج بلائی گئی ایئر بیس ملازمین کی ٹریننگ میں ون ٹو ون کمپیٹ شامل نہیں ہے اگر ہم جلد بازی کرتے تو ہمیں زیادہ نقصان ہوتا۔ ایئربیس کافی لمبے رقبے میں پھیلا ہوا ہے اس میں سرکنڈا لگا ہوا ہے۔ ایک ایک انچ کو جانچنے میں وقت لگتا ہے سوال ۔ ہم نے کارروائی مہم میں ایک سال میں دو کرنل اور اب لیفٹ کرنل گنوا دیئے ہے کیا ہمارے آپریشن کارروائی میں کمیاں آئی ہیں؟ جواب۔ فوج میں افسر جوانوں کے آگے ہی چلتا ہے۔ ہاں۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کسی واقعہ میں سینئر افسر شہید ہوا تو اس نے اپنی بلٹ پروف جیکٹ پہنی تھی یا نہیں؟ دشمن اب کندھے پر درجہ دیکھ کر گولی چلاتا ہے۔ ایک سال میں پنجاب میں یہ دوسرا حملہ ہے۔ دہشت گردوں کا کشمیر سے منتقلی کیوں؟ پاکستان کشمیر مسئلے کو اب جموں و پنجاب لاناچاہتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ دہشت گردکی ہمدردی کشمیری مسلمانوں کے لئے ہے لیکن پاکستان کی نظر بھارت کی ندیوں پر ہے۔ پاکستان کے جتنے نیوکلیئر پلانٹ ہے وہ ان ندیوں کے کنارے ہے جن کا کنٹرول بھارت کے پاس ہے اور کشمیر میں اب انسانی حقوق اور موم بتی جلانے والے لوگ ہی بچے ہیں دہشت گردوں نے پٹھان کوٹ ایئر بیس اس لئے چنا کیونکہ یہ بارڈر سے محض 25کلو میٹر دور ہے یہاں پہنچنا آسان ہے یہاں ایئر فورس کے 18 ونگ ہے۔ مگ 21 و 29 اور حملہ آور ہیلی کاپٹر رکھے ہوئے ہیں یہاں سے چین کی بھی نگرانی ہوتی ہے۔ اس پر حملہ کرنے سے دنیا کو پیغام جاتا ہے ۔ فوج کی مشرقی سرحد پر آنے والے دہشت گردوں کے لئے بہت ہی غیرمعمولی ہتھیار ثابت ہورہے ہیں سرکار اور ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب دہشتگرد اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دراصل فوجی وردی کو فروخت کرنے اور خریدنے پر پابندی کے باوجود اس کو دکانوں سے آسانی سے خریدا جاسکتا ہے۔ پٹھان کوٹ حملے کے سب سے بڑے ہیروں ہندوستانی فوج کے حولدار جگدیش چندر رہے ہیں۔ دہشت گرد دوگروپوں میں داخل ہوئے 4 دہشت گردوں کی ٹکری ڈی ایس سی کے بھیس میں تھی انہوں نے وہاں ناشتہ بناتے جوانوں پر فائرنگ کی۔ 3جوان شہید ہوگئے پھر دہشت گرد آگے کی طرف بھاگے اس درمیان میس میں کھانا بنارہے حولدار جگدیش چندر خالی ہاتھ دہشت گرد وں کے پیچھے دوڑے اوران کوللکارا اور ایک کو پکڑ لیا تھا۔ اس دونوں میں گتھم گتھا ہوئے پھر اس کی رائفل چھینی اور اس سے ہی گولی مار دی لیکن اس درمیان 3دہشت گرد پلٹ کر جگدیش کے پاس پہنچے اور انہیں گولیوں سے چھلنی کردیا۔ اس واقعہ سے ہمیں 26/11کا ممبئی حملہ یاد آگیا جب قصاب کو اسی طرح زندہ پکڑا تھا۔پترلے نے ہمت دکھائی اور خود مارے گئے لیکن امر ہوگئے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں