قصاب کے بعد پھر ایک زندہ آتنکی گرفت میں!
ممبئی بم دھماکوں کے گناہگار اجمل عامر قصاب کو دبوچنے کے 7 سال بعد جموں کے اودھمپور میں آتنکی نوید عثمان عرف قاسم خان کے زندہ پکڑے جانے سے بھارت کے ہاتھ پاکستان کو باہمی اور بین الاقوامی محاذ پر بے نقاب کرنے کا ایک برا ہتھیار مل گیا ہے یہ آتنک واد کو کرارا جواب ہے۔ پہلی بار ہے جب سکیورٹی فورس کے بجائے عام لوگوں نے ہی اس آتنکی کو زندہ پکڑ لیا۔ قصاب کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے جب سرحد پار سے آئے کسی آتنک وادی کو زندہ پکڑا گیا ہے۔ بدھوار کی صبح ساڑھے دس بجے جموں وکشمیر نیشنل ہائیوے پر دو آتنک وادیوں نے جی ایس ایف پر حملہ بول دیا، کچھ ہی دیر پہلے یہاں سے امرناتھ یاتریوں کا جتھہ گزرنے والا تھا۔ حملے میں دو جوان شہید ہوئے اور11 زخمی ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں محسن عرف نعمان نام کا آتنکوادی مارا گیا۔ اس نے پاس کے گاؤں کے پانچ لوگوںیرغمال بنا لیا تھا بعد میں انہی میں سے دو وکرم سنگھ اور اس کے سالے راکیش نے قابل تعریف ہمت دکھاتے ہوئے آتنک وادی کو پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔ وکرم سنگھ نے بتایا کہ میں جنگل میں گھوم رہا تھا تبھی دیکھا ایک آتنک وادی تین لوگوں کو یرغمال بنا کر لے جارہا ہے۔ اس نے مجھے دیکھ کر فائرنگ کی پھر مجھے بھی ساتھ لے گیا۔ فائرنگ کی آواز سن میرا سالہ راکیش بھی آگیا۔ آتنکی نے کہا تو بھی چل، وہ ہمیں جنگل کی طرف لے گیا۔ وہ کہہ رہاتھا کہ بھاگنے کا راستہ بتا دوگے تو ماروں گا نہیں۔ وہ پنجابی اردو بول رہا تھا۔ موقعے کا فائدہ اٹھا کر تین یرغمال بھاگ گئے ہم کافی ڈرے ہوئے تھے۔ تبھی پولیس آتی دیکھی تو اس نے ہم دونوں پر بندوق تان لی۔ ہم نے سوچ لیا مرنا تو ہے ہی کیوں نہ اسے مار کرمریں۔ میں نے آتنکوادی کی بندوق کے ٹرائیگر میں انگلی پھنسادی تاکہ وہ فائر نہ کرسکے۔ میرے سالے نے اس کی گردن پکڑ لی۔ قاسم ہمارے پیر اور چہرے پر مکے مارنے لگا۔ ہم نے اس کی گردن اور ٹانگیں پکڑ لیں تبھی اس نے مجھے بری طرح دانتوں سے کاٹ لیا لیکن وہ قبضے میں پھنس گیا تھا۔ پھر گڑ گڑانے لگا۔ اتنے میں ہم نے پولیس والوں کو دیکھا اور چلانے لگے۔ ہم نے اس کو پھر پولیس کے حوالے کردیا۔ اس آتنک وادی نوید عثمان عرف قاسم خاں یا جو کچھ بھی اس کا نام ہو ، کی گرفتاری بھارت کی بڑی حکمت عملی کی کامیابی اس معنی میں ہے کیونکہ اس سے ایک بار پھر یہ سچ دنیا کے سامنے آگیا ہے کہ منظم طریقے سے آتنکی حملوں کے ذریعے بھارت کو مسلسل نشانہ بنانے کے پیچھے پاکستان ہی ہے۔ 2008ء میں زندہ پکڑے گئے اجمل قصاب کے بعد قاسم دوسرا زندہ شخص پکڑا گیا آتنکی ہے جو پاکستان کی کالی کرتوت کو دنیا کے سامنے لانے میں سچائی کو اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ یوں تو پاکستان اتنا بے شرم ملک ہے کہ وہ نوید عرف عثمان کے پاکستانی ہونے سے بھی انکار کردے گا۔ خیال رہے کہ کارگل جنگل کر اس نے اپنے فوجیوں کی لاشیں لینے اور پہچاننے سے بھی منع کردیا تھا۔ اسی طرح 24 گھنٹے سرحد سے گھس پیٹھ کرانے کے فراق میں مارے جانے والے دراندازوں کو بھی اپنا ماننے اور لاش لینے سے انکار کرتا رہا ہے لیکن اب جب عثمان عرف قاسم کھل کر اپنے پاکستانی ہونے کی تصدیق کررہا ہے تو بھارت کو پختہ پوچھ تاچھ کے بعدمضبوط دلائل کے ساتھ پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ بھارت سرکار کی تمام کوششوں کے باوجود پاکستان ایسی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔ جیسے اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔ ان حالات میں مناسب نہیں ہوگا کہ بھارت اس سوال کا کوئی ٹھوس جواب تلاش کرے کہ اگر پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا تو بھارت اس سے کیسے نمٹے گا؟ وقت آگیا ہے کہ بھارت آتنک وادی حملوں سے بچنے کے لئے اقدام کے ساتھ ساتھ پاکستان کو قابو میں کرنے کے متبادل پر سنجیدگی سے غور کرے اور دوستی کا ہاتھ آگے نہ بڑھائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں