سٹہ بازار میں اسمبلی چناؤ کو لیکر کنفیوژن

عام آدمی پارٹی کی دھڑا دھڑ ہورہی ریلیوں میں بھیڑ اور بی جے پی کے قریب150 بڑے لیڈروں کی فوج اترنے کے بعد بھی سٹہ بازار شش و پنج میں ہے۔ میں بات کررہا ہوں31 جنوری تک کی اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے تابڑ توڑ دو ریلیاں کی ہیں اس سے ماحول بدلا ہے لیکن پی ایم کی ریلیوں سے پہلے سٹہ بازار میں یہ کنفیوژن کے معلق اسمبلی کے اشارے دے رہا ہے۔ دو بڑی وجہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق عام آدمی پارٹی پچھلی بار کی طرح قریب آدھی سیٹیں ہار رہی ہے، دوسری کیرن بیدی کو سی ایم امیدوار بنانے اور ٹکٹوں کے غلط بٹوارے کی وجہ سے بی جے پی کے ہی لوگوں نے 18 سیٹوں پر اپنی ہار کی سپاری دے رکھی ہے۔ یعنی اکثریت کے لالے پڑ سکتے ہیں۔ اس حالت میں تین چیزیں بڑا اثر ڈال سکتی ہیں اور پوری تصویر بدل سکتی ہے۔ ایک پی ایم نریندر مودی کی ریلیاں دوسرے مسلم پیشواؤں کے ذریعے کسی ایک پارٹی کے حق میں ووٹ کی اپیل، تین معلق اسمبلی کی امکان سے بچنے کے لئے ایک طبقہ (کانگریس حمایتیوں سمیت) آخر میں بی جے پی کے حق میں ووٹ ۔ بھاجپا کو یہ ڈر ہے کہ قریب 12 فیصدی مسلم ووٹوں کے ایکطرفہ ’آپ‘ کوجانے پر انہیں نقصان ہو سکتا ہے جبکہ کانگریس بھی پچھلے چناؤ میں ملی8 سیٹوں میں سے زیادہ تر مسلم ووٹروں کے ٹوٹنے کی صورت میں اپنے لئے خطرے کی گھنٹی مان رہی ہے۔ دوسری طرف ’آپ‘ فائدے کے لئے مسلم ووٹوں کو ایک طرفہ لانے کی کوشش میں ہے۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں مسلم ووٹوں کا پولرائزیشن نہ ہونے پر بھی اقتدار کے قریب اور دور ہونے کا تجزیہ ہوتا رہا ہے۔ 2013 کے چناؤ میں پہلے مسلم ووٹر کانگریس کی طرف اپنی حمایت دکھاتے رہے ہیں 2013 میں چناؤ میں آپ کی طرف بھی تھوڑا مسلم ووٹر گیا تھا تبھی تو کانگریس کونقصان اٹھانا پڑا۔ اب بھاجپا کو ڈر ستا رہا ہے کہ کانگریس اقتدار سے دور رہنے کے امکان کے بیچ کہیں مسلم ووٹر ’آپ‘ کی طرف نہ مڑ جائے۔ ایسا ہونے پر قریب ایک درجن سیٹوں پر ان کا فیصلہ کن ہوگا جبکہ دیگر تین درجن سے زیادہ سیٹوں پر 10-10 ہزار ووٹوں کے ساتھ وہ اثر ڈایں گے۔ دوسری طرف کیرن بیدی کی ایماندار ساکھ اور خاتون ہونے کا بھاجپا کو فائدہ ملے گے21 سیٹوں پر اس کا سیدھا اثر دکھائی دے گا۔ یہ ہی نہیں کیرن بیدی سمیت 7 خاتون امیدواروں کی ہار جیت سے بھی بیدی کے اثر کا جائزہ لیا جائے گا۔ مہلا کارڈ کھیلتے ہوئے بھاجپا نے بیدی سمیت7 عورتوں پر اپنا داؤ لگایا ہے، دیکھنا ہوگا کہ ان 7 سیٹوں میں بھاجپا کتنی سیٹیں جیت پاتی ہے۔ پچھلے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو ان 7 سیٹوں میں سے محض مہرولی اور کرشنا نگر سیٹ پر ہی کامیابی ملی تھی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن ،پرویش ورما جیتے تھے۔ کیرن بیدی کے بارے میں بیشک گمراہ کن پروپگنڈہ ہورہا ہے لیکن ان کے مخالف مانیں گے کہ وہ ایک اچھی و ہونہار لیڈر ہیں جو آسانی سے دباؤ کے آگے نہیں جھکتیں۔ کیرن کے بارے میں گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ انہوں نے سورگیہ وزیر اعظم اندرا گاندھی کی گاڑی کا چالان کیا تھا۔ اب ریٹائرڈ اے سی پی نرمل سنگھ نے انکشاف کرتے ہوئے اس داستان کو بیان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیرن بیدی اس وقت ڈی سی پی ٹریفک ہوا کرتی تھیں۔ میں نے انہیں پی ایم کی گاڑی کے چالان کے بارے میں بتایا تو انہوں نے مجھے شاباشی دی۔ ایک ہفتے بعد سزا کے طور پر میرا ٹرانسفر ایئر پورٹ پر کردیا گیا لیکن کیرن بیدی نے انہیں چھوڑا نہیں۔ واقعہ اگست 1982ء کا ہے۔ کناٹ پلیس میں میونسپل مارکیٹ کے سامنے جام لگا رہتا تھا، گاڑیوں کے چالان سے دوکاندار پریشان تھے، یہ واقعہ اتفاقی نہیں تھا بلکہ اس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے مجھے میسج بھیجا کے آج پی ایم او کی گاڑی آئی ہے، چالان کرکے دکھادو۔ گاڑی نمبر تھاDHD1817 ۔ یہ امبیسیڈر کار تھی اور یہ گاڑی اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی استعمال کیا کرتی تھیں لیکن اس وقت وہ بیرون ملک میں گئی ہوئیں تھیں۔دوکاندار نے چیلنج کیا گاڑی اٹھاؤ، میں نے گاڑی اٹھوالی۔ تبھی دوکاندار نے اپنے نام سے چالان کٹوایا اور گاڑی کا نمبر وہی لکھا۔ کیرن نے اپنے ملازم کو نیچا نہیں دکھایا اور اپنی پوری ڈیوٹی ایمانداری سے نبھانے کیلئے پیٹ تھپتھپائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!