مسلح باغی طالبان کے تئیں امریکہ کے دوہرے پیمانے بے نقاب
پوری دنیا کیلئے دہشت گردی بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ شاید ہی کوئی دیش اس سے بچا رہا ہو۔ دنیا کے ٹھیکیدار امریکہ سے پوری دنیا امید کرتی ہے کہ وہ اس دہشت گردی کے مسئلے سے لڑنے میں اہم کردار نبھائے گا۔ لیکن دکھ سے کہنا پڑتا ہے امریکہ دہشت گردی پر دوہرے موقف اپنائے ہوئے ہے اور ملے جلے اشارے دیتا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ اگر برسوں سے جاری جنگ کے باوجود نہیں ہو پایا ہے اور حالات بہتر ہونے کے بجائے ٹھنڈے پڑگئے ہیں تو اس کی ایک بڑی وجہ اس کے فوجی کمانڈر امریکہ کا دوہرہ رویہ بھی ہے۔زبانی طور پر بھلے ہی امریکہ دہشت گردی کو نیست و نابود کرنے کا اعلان کرتا رہتا ہے لیکن اس مورچے پر اس کی دورنگی چالوں کی وجہ سے ان کی ایمانداری پر شبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کا تازہ ثبوت امریکہ آئی ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم مانتا ہے لیکن افغانستان طالبان اس کی نظر میں معصوم دکھائی پڑتے ہیں اور وہ مسلح لڑاکا مانتا ہے۔ امریکہ افغانستان ۔طالبان کو ایک دہشت گرد گروپ نہیں مانتا۔ واشنگٹن اسلامک اسٹیٹ۔ یعنی آئی ایس کو دہشت گرد گروپ مانتا ہے لیکن طالبان کے بارے میں اس کی یہ رائے نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کے نائب ترجمان ایرک اسکلوز نے ان دو تنظیموں کے درمیان متنازعہ فرق پیش کیا ہے۔ انہوں نے سوالوں کے جواب میں اخبار نویسوں کو بتایا طالبان ایک مسلح لڑاکا گروہ ہے۔یہ دہشت گردی میں فرق کرنے کی ویسی ہی مثال ہے جس کو امریکہ پہلے بھی پیش کرتا رہا ہے اور دہشت گردی کی فیکٹری پاکستان اب بھی کہہ رہا ہے کہ طالبان کو محض مسلح لڑاکا کہنے کے پیچھے امریکہ کے دو مقصد ہیں۔ پہلا کہ وہ افغانستان سے بھاگنا چاہتا ہے اور ان میں اسے طالبان کی تھوڑی مہربانی درکار ہوگی، دوسرا مقصد شاید یہ رہا ہوگا کہ جب وہ افغانستان سے نکل جائیں طالبان افغانستان کی اشرف غنی سرکار کو کمزور کرنے کی کوشش نہ کرے۔ جو بات امریکہ کو سمجھ میں نہیں آرہی ہے یا اسے سوچ سمجھ کر نظر انداز کررہا ہے کہ طالبان کو ایک مسلح لڑاکا کہنے سے آپ طالبان کو جائز مان رہے ہیں۔ بدقسمتی تویہ ہے کہ اسی القاعدہ اور طالبان کی وجہ سے امریکہ پر اس کا سب سے بڑا آتنکی حملہ ہوا تھا۔ اس بات کو سبھی جانتے ہیں چاہے وہ طالبان ہوں ، القاعدہ ہو یا آئی ایس ہو ، یہ سبھی امریکہ کے سیاسی مقاصد کی پیدائش ہے۔ حیرت یہ ہے کہ جس طالبان کے عہد میں اوسامہ بن لادن کو پناہ ملی تھی 9/11 حملے کی سازش رچی گئی، بامیان میں امن کی سب سے بڑی علامت بودھ کی مورتیوں کو اڑایا گیا اور جس کے ذریعے ہندوستانی طیارے کا اغوا کرنے والوں کو بھرپور درپردہ مدد دی گئی امریکہ کی نظر میں آج وہ صرف لڑاکا تنظیم ہے۔ امریکہ یہ کیوں نہیں سمجھ پا رہا ہے کہ آئی ایس ہو یا القاعدہ ہو یا بوکوحرام ان کی سرگرمی بھلے ہی الگ الگ ملکوں میں جاری ہے لیکن ان کا اہم مقصد تو امریکہ کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکہ ان میں فرق کر ان کی کرتوت کو بھول رہا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں