دہلی کے نتائج پر سرکردہ ہستیوں کا مستقبل داؤ پر لگا

کل یعنی7 فروری کو دہلی اسمبلی چناؤکیلئے پولنگ ہونی ہے۔ میں دہلی کے سبھی رائے دہندگان سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ ووٹ ضرور ڈالیں چاہے آپ کسی بھی پارٹی کے امیدوار کو دیں لیکن ووٹ ضرور ڈالنے جائیں۔ یہ ہی ہماری جمہوریت کی سب سے بڑی مضبوطی ہے۔ دوسری اپیل میں یہ بھی کرنا چاہتا ہوں کہ آپ جس پارٹی کو چاہیں اس پارٹی کو واضح اکثریت دیں کہ ہمیں ایک پائیدار اور مضبوط حکومت ملے۔ ایک سال ہم نے دیکھ لیا ہے ایک چنی ہوئی سرکار کا نہ ہونا کتنا نقصاندہ ہوتا ہے ، اس سے سبق لیں اور جس کسی بھی پارٹی کو سرکار میں لائیں لیکن بھرپور اکثریت سے لائیں۔ ویسے دہلی اسمبلی چناؤ محض70 سیٹوں والی اسمبلی کا بن کر نہیں رہ گیا ہے بلکہ دہلی کا جو بھی چناؤ نتیجہ 10 فروری کو ملے گا اس کا بڑا سیاسی اثر پورے دیش میں ہوگا۔ دونوں بڑی سیاسی پارٹیاں بھاجپا اور ’آپ‘ پر بھی ہوگا۔ اگر بھاجپا چناؤ ہار جاتی ہے تو یہ مودی ۔امت شاہ جوڑی کی ہار ہوگی۔ اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ مودی کی لہر تقریباً ختم ہوگئی ہے۔ مودی کی مقبولیت سے دہلی چناؤ جیتنے کی حکمت عملی فیل ہوگئی ہے۔ ساتھ ہی بھاجپا کے چانکیہ مانے جانے والے امت شاہ کی خود اعتمادی ٹوٹے گی۔ جہاں تک عام آدمی پارٹی کا سوال ہے اگر کیجریوال اپنی پارٹی کو جتا کر لے جاتے ہیں تو وہ قومی سطح کے لیڈر بن جائیں گے۔ پورا دیش ان کے سکے کو سلام کرے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم سمیت پوری بھارت سرکار اور وزرا کو شکست دے دی ہے لیکن اگر وہ چناؤ ہار جاتے ہیں تو ان کے سیاسی کیریئر کو دھکا لگے گا اور ان کو اپنی پارٹی میں بغاوت کا سامنا نئے سرے سے کرنا پڑسکتا ہے۔ آج پورے دیش کی نظر دہلی چناؤ پر کی ہے۔ الگ الگ ریاستوں میں دہلی چناؤ کو کتنے قریب سے دیکھا جارہا ہے اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کچھ بڑے فیصلے نتیجے دیکھنے کے بعد ہی لئے جائیں گے۔ کیونکہ چناؤ کے فوراً بعد کوئی دوسرا چناؤ نہیں ہے اس لئے سبھی پارٹیاں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گی۔ دہلی کے فوراً بعد بہار میں چناؤ سال کے آخر میں ہونے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو بہار میں جنتا پریوار کے انضمام کو لیکر لیڈر شپ تبدیلی تک کا معاملہ دہلی چناؤ سے متاثر ہوگا۔ جنتا دل (یو) کے ترجمان کے ۔ سی تیاگی نے کہا کہ دہلی میں اگر مودی کا وجے رتھ رکا تو اس کا اثر بہار سمیت پورے دیش پر ہوگا۔ پارٹی کے ایک نیتا نے کہا اگر بھاجپا دہلی جیت گئی تو پھر اس کے لئے بہار کا چناؤ آسان ہوجائے گا۔ اس کے بعد مغربی بنگال میں چناؤ ہونے ہیں ۔ اس ریاست میں بھی دہلی کی طرح پارٹی کے پاس فی الحال کوئی چہرہ نہیں ہے۔ اگر کیرن بیدی کا فارمولہ کامیاب ہوجاتا ہے تو پھر وہاں بھی پارٹی ایک نیا چہرہ پیش کرسکتی ہے۔ دہلی سے ٹھیک بغل میں اترپردیش میں بھی دہلی چناؤ کو قریب سے دیکھا جارہا ہے۔ اترپردیش میں 2017ء میں چناؤ ہونے ہیں۔ سپا اور بسپا کی سب سے بڑی چنتا یہ ہے کہ اگر دہلی میں بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو پھر امت شاہ کی نظر اسی ریاست پر ہوگی لیکن ہارنے کے فوراً بعد راحت مل سکتی ہے۔ کل ملا کر دوررس اثر ہوگا دہلی اسمبلی چناؤ نتیجوں کا۔بہتوں کا مستقبل اس چناؤ پر ٹکا ہوا ہے دیکھیں اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھوار کو ایک عظیم الشان ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنتا ان سرووں کے جھانسے میں نہ آئے ، یہ سروے تو مجھے بھی وارانسی میں ہرا رہے تھے۔ انہوں نے اعتماد سے کہا کہ بھاجپا کو ہی مکمل اکثریت ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟