کیا بھاجپاکے سپنوں پر ’آپ‘ پھیرے گی جھاڑو؟

حالانکہ دہلی اسمبلی چناؤ میں ووٹ پڑنے میں مشکل سے دو دن بچے ہیں لیکن پھر بھی کون جیت رہا ہے یہ واضح نہیں ہے۔ اگر مختلف چناوی جائزوں کی بات کریں تو عام آدمی پارٹی دہلی کا چناؤ جیتنے جارہی ہے ہندوستان ٹائمس اور سی فور کے سروے میں آپ کو واضح اکثریت ملنے کے آثار ہیں جبکہ بھاجپا کو ان میں پچھڑتا دکھایا گیا ہے۔27دسمبر سے1 جنوری کے درمیان کرائے گئے سروے میں راجدھانی کی سبھی 70 سیٹوں کے 3578 ووٹروں کو شامل کیا گیا۔ اس کے مطابق عام آدمی پارٹی کو36 سے41 سیٹیں ، بی جے پی کو27سے32 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ووٹ فیصد کے حساب سے بھی عام آدمی پارٹی بھاجپا سے تین فیصدی آگے ہے۔ ایک انگریزی اخبار دی اکنومک ٹائمس کے لئے پولنگ فرم ٹی این ایس نے جو اوپینین پول کرایا ہے اس سے پتہ چل رہا ہے ’آپ‘ کو اکثریت مل رہی ہے۔ جنوری کے آخری ہفتے میں کرائے گئے اس سروے کے مطابق ’آپ‘ 70 اسمبلی سیٹوں میں سے36 سے40 سیٹیں مل سکتی ہیں اسے49 فیصد ووٹ ملیں گے۔ وہیں بھاجپا کو28 سے32 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ کانگریس کو 2سے4 سیٹوں پر سمٹنا پڑسکتا ہے۔ یہ سروے 16 اسمبلی حلقوں میں3260 ووٹروں کے درمیان کیا گیا ہے۔ نومبر ۔ دسمبر میں کرائے گئے ای ٹی ٹی این ایس پول میں بھاجپا کو 43سے47 سیٹیں ملنے کا اندازہ دکھایا گیا تھا تب ’آپ‘ کو 22-25 سیٹیں ملتی دکھائیں پڑ رہی تھیں۔ اگر ایک منٹ کیلئے ان سرووں کو صحیح مان بھی لیا جائے تو اس سے دو باتیں سامنے آتی ہیں پہلی کہ بھاجپا نے دہلی میں چناؤ کرانے میں دیر کردی۔ انہیں لوک سبھا چناؤ کے فوراً بعد ہی دہلی اسمبلی چناؤ کروا لینا چاہئے تھا۔ جب ہوا مودی اور بی جے پی کے حق میں تھی۔ 9 مہینوں کے صدر راج میں بھاجپا نے جنتا کے لئے کچھ بھی نہیں کیا اور یہ ہی سوچا وزیر اعظم مودی کی مقبولیت پر چناؤ جیت لیں گے۔ مودی کی لہر گھٹتی گئی اور آج بی جے پی کو اتنی مشقت کرنی پڑ رہی ہے کہ وزیر اعظم 19 کیبنٹ وزیر، 150 ایم پی اور3 وزیر اعلی، آر ایس ایس کی پوری فورس اور نہ جانے کتنے اور لوگ دہلی اسمبلی چناؤ میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری بات جو سامنے آتی ہے وہ ہے دہلی میں بھاجپا لیڈر شپ کی ۔ پہلے وجے گوئل کو سائڈ لائن کیا گیا، پھر ڈاکٹر ہرش وردھن کو اس کے بعد ستیش اپادھیائے کو۔ مجبوری میں آخری وقت میں کیرن بیدی کو لانا پڑا۔ لوک سبھا چناؤ کے بعد سے جہاں بی جے پی کمزور پڑتی چلی گئی وہیں اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی مضبوط ہوتی چلی گئی لیکن بھاجپا نے ہار نہیں مانی اور آج بھی امت شاہ کہہ رہے ہیں کہ ہم دہلی میں دو تہائی اکثریت سے چناؤ جیت رہے ہیں۔ دہلی میں بھاجپا کی اصلی طاقت تنظیمی ہے ۔ ہاں بیدی کے آنے سے مزید فائدہ ملے گا۔ بھاجپا آخری دور میں اور فائنل سروے کا سہارا لیکر دہلی کے ووٹروں کو لبھانے کی پر زور کوشش میں لگی ہے۔ بھاجپا لگاتار دوڑ دھوپ میں لگی ہے کہ اس کے فائنل سروے میں اسے44 سیٹوں سے زیادہ ملیں گی۔ پہلے بھاجپا نے مشن60 بنایا تھا لیکن جیسے جیسے چناؤ میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی طرف سے چیلنج ملنے لگا اس کو دیکھتے ہوئیحکمت عملی کے ساتھ ہی سیٹوں کی تعداد میں بھی کمی ہوتی چلی گئی۔ مقابلہ اب سیدھے بھاجپا اور ’آپ‘ کے درمیان ہے۔ وزیر اعظم جہاں ’آپ‘ کے لیڈروں کو اشاروں اشاروں میں نشانہ بنا رہے ہیں وہیں امت شاہ اور سبھی بڑے لیڈر ’آپ‘ کے چیف اروند کیجریوال پر کھل کر تنقید کررہے ہیں۔ بھاجپا مسلسل حکمت عملی میں تبدیلی کرنے پر مجبور ہورہی ہے۔ ریاستی سطح کے لیڈروں کو پیچھے چھوڑ کر چناؤ کے دوران کرن بیدی کو وزیر اعلی کا امیدوار بنایا حالانکہ ہریانہ اور مہاراشٹر میں چناؤ میں بھاجپا نے کسی لیڈر کو بطور وزیر اعلی پروجیکٹ نہیں کیا تھا۔ حکمت عملی کے تحت ہی بھاجپا نے تمام وزرائے اعلی اور ممبران پارلیمنٹ کی فوج اتار دی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو وزیر مالیات ارون جیٹلی صبح سے شام و دیر رات تک دہلی بھاجپا کے دفتر میں بیٹھ کر پارلیمانی حلقہ وار اسمبلی سیٹوں کے لئے حکمت عملی بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بھاجپا جیتے یا عام آدمی پارٹی جیتے ہم تو بس اتنا ہی چاہتے ہیں کہ دہلی میں واضح اکثریت کے ساتھ پائیدار حکومت بنے۔ معلق اسمبلی نہیں چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟