دہلی میں شباب پر پہنچتا سیاسی درجہ حرارت

جیسے جیسے دہلی کے چناؤ قریب آتے جارہے ہیں راجدھانی کا سیاسی درجہ حرارت شباب کو پہنچتا جارہا ہے۔ایتوار کو تینوں سیاسی سرکردہ پارٹیوں نے دہلی میں ریلی کی، اگر وزیراعظم نریندر مودی دوارکا میں تو کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بدرپور کے میٹھا پور گاؤں میں گرجیں۔اروند کیجریوال نے ایک پریس کانفرس کر بھاجپا پر تلخ نکتہ چینی کی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دوارکا میں ’آپ‘ اور کانگریس پر جم کر نکتہ چینی کی۔ مودی کا کہنا تھا کہ پیٹرول ۔ڈیزل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور جنتا کے پیسے اب بچنے لگے ہیں۔ میرے مخالفین کہتے ہیں مودی نصیب والا ہے اس لئے ایسا ہوا ہے۔ مان لیجئے اگر میرے نصیب میں دم ہے تو بدنصیب کو لانے کی کیا ضرورت ہے۔مودی نے کیجریوال کا نام لئے بغیر کہا سرکار چلانا ایک سنجیدہ ذمہ داری ہوتی ہے، بھاگنے سے کام نہیں چلتا۔ ایک سال کے صدر راج میں دہلی 25 سال پیچھے چلی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہلی والوں سے پرارتھنا ہے کہ غلطی سے بھی آدھا ادھورا ووٹ نہ کرنہ۔ ان کا صاف اشارہ 2013ء کے چناؤ کی طرف تھا جہاں اکثریت نہ ملنے سے بھاجپا سرکار نہیں بنا سکی۔ ادھر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بدرپور کے میٹھا گاؤں میں پارٹی کی ریلی میں کہا کہ دیش نعروں سے نہیں چلتا بلکہ اس کیلئے وقف اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اپنی پہلی چناؤ ریلی میں انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ 15 سال کے کانگریس عہد میں دہلی کو عالمی شہر بنانے کا حوالہ دیکر مخالفین پر خوب نشانہ لگایا۔ سونیا نے ترلوک پوری میں بھی ایک ریلی کو خطاب کیا۔انہوں نے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آج ہم جس مقام پر ہیں اس کی وجہ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب ہے لیکن کچھ طاقتیں ہیں جو ترلوک پوری اور دلشاد گارڈن جیسے واقعات کو انجام دیتی ہیں۔ ایسی طاقتوں کو شکست دینی ہوگی۔ سونیا نے دونوں وزیر اعظم مودی اور کیجریوال کا نام لئے بغیر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ایک تو کمپینر ہے دوسرا دھرنے باز ہے
۔ خاص بات یہ بھی تھی کہ ریلی میں پہلی بار دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت پر سونیا گاندھی کے ساتھ اسٹیج پر موجود تھیں۔ ’آپ‘ پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو اس بات کی تو داد دینی ہوگی کہ اکیلے سرکردہ سیاستدانوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور اکیلے ہی الزاموں کی بوچھار جھیل رہے ہیں۔ ایتوار کو عورتوں کی سکیورٹی کے معاملے پر مرکزی سرکار اور بھاجپا پر تلخ کٹاش کرتے ہوئے کہا مرکز میں بھاجپا سرکار بننے کے بعد راجدھانی میں عورتوں کے خلاف جرائم بڑھے ہیں۔ خاص طور سے آبروریزی کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور چھیڑ خانی کے معاملے بھی بڑھے ہیں۔ عورتوں کو سکیورٹی دلانے کا بھاجپا کا دعوی پوری طرح کھوکھلا ہے۔ مرکزی وزیر کیمیاوی و کھاد نیہال سنگھ پر بدفعلی کا الزام ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی کی حیثیت سے پچھلے سال اپنے 49دنوں کے عہد کو یاد کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ وہ خود اپنی غلطی کو مانتے ہیں اب کبھی استعفیٰ نہیں دوں گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!