فسادکے ملزم سنگیت سوم کو زیڈ سکیورٹی دینے پر واویلا!
مرکزی سرکار نے اترپردیش کے مظفر نگر میں ہوئے فسادات میں ملزم بھاجپا ممبر اسمبلی سنگیت سوم کو زیڈ زمرے کی سکیورٹی مہیا کرائی گئی ہے۔ مرکز کے اس فیصلے پر ہنگامہ مچنا فطری ہی تھا۔ اترپردیش کے داخلہ سکریٹری کمل سکسینہ نے بتایا کہ ہمیں اس بارے میں کوئی خط نہیں ملا ہے اور ایسے میں موجودہ دی جارہی وائی سکیورٹی جاری رہے گی۔ اترپردیش سرکار نے سکیورٹی دئے جانے کو ریاست کا اشو بتاتے ہوئے کہا کہ مظفر نگر فسادات کے ملزم بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم کو زیڈ+ سکیورٹی دینے سے پہلے مرکز نے ان سے کوئی جانکاری نہیں لی۔ کمل سکسینہ کا کہنا ہے کہ کسی کو سکیورٹی دینے کے اپنے قاعدے و ضابطے ہیں اور سکیورٹی جاری رکھنے یاواپس لینے کا فیصلہ نوٹی فکیشن بیورو اور ریاستی سرکار کے حکام کی میٹنگ میں لیا جاتا ہے۔ کانگریس سمیت اپوزیشن نے سرکار کے اس فیصلے کو لیکر اس کے ارادے پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ دنگے کا ملزم کو زیڈ سکیورٹی دستیاب کرانا متاثرہ افراد کے ساتھ گھناؤنا مذاق ہے۔دوسری طرف بھاجپا کا کہنا ہے خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ اور خطرے کو دیکھتے ہوئے سوم کو یہ سکیورٹی مہیا کرائی گئی ہے۔ حالانکہ فرقہ وارانہ فسادات یا دیگر حساس معاملے میں ملزم کسی بھاجپا نیتا کو اعلی سطح کی سکیورٹی دستیاب کرانے کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ اس کا آغاز تو بھاجپا پردھان امت شاہ سے ہی ہوا ہے۔ شاہ سہراب الدین اور تلسی پرجا پتی فرضی انکاؤنٹر معاملے میں ملزم ہیں، اس کے باوجود انہیں اعلی سطحی سکیورٹی ملی ہوئی ہے۔ سچائی تو یہ ہے کہ بھاجپا کے زیادہ تر سرکردہ لیڈر جو اس طرح کے معاملے میں ملزم ہیں سبھی کو زیڈ + سکیورٹی ملی ہوئی ہے۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اور راجستھان کے گورنر بنائے گئے کلیان سنگھ کا نام بھی اس میں ہے۔ فیض آباد کے سابق ایم پی ونے کٹیار کو بھی یہ سکیورٹی مہیا کرائی جاچکی ہے۔ کانگریس نے سوم کو زیڈ+ سکیورٹی مہیا کرانے پر پلٹ وار کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان راشد علوی کا کہنا ہے کہ سوم کو دی گئی سکیورٹی واپس لی جائے۔ اس سے اقلیتوں میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوگا۔ کانگریس کے ہی منیش تیواری نے کہا فسادات میں جو لوگ مارے گئے ہیں جن کے گھر جلائے گئے ان کے ساتھ اس سے بڑا اور کوئی مذاق نہیں ہوسکتا۔
جنتا دل (یو) کے سکریٹری جنرل کے سی تیاگی کا کہنا ہے زیڈ+ سکیورٹی نہ صرف سوم کی حفاظت کے لئے ہے بلکہ انہیں بے قصورلوگوں کے قتل کے لئے لائسنس دستیاب کرایا گیا ہے۔ دوسری طرف وزارت داخلہ نے دلیل دی ہے کہ سوم پر درج مقدموں سے انہیں سکیورٹی دینے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مقدموں کا تعلق ریاستی سرکار اور عدالتوں سے ہے۔ سرکار نے سوم کی سکیورٹی کو خطرے کا جائزہ لے کر فیصلہ لیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچی اگر سوم پر حملہ ہوا تو یوپی کاماحول خراب ہوگا۔ اگر اکھلیش سرکار نے سکیورٹی دے دی ہوتی تو مرکز کو یہ فیصلہ لینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بہرحال مرکز کے اس فیصلے سے اکھلیش سرکار شش و پنج میں مبتلا ہے جبکہ ہمارے پاس مرکز سے کوئی باقاعدہ حکم آتا ہے تو بھاجپا ممبر اسمبلی کی سکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں