یوپی اے نے پھر کرائی کرکری: جاسوسی اسکینڈل کی جانچ سے پیچھے ہٹی!

وناش کالے وپرت بدھی کی کہاوت کانگریس اور اس کی قیادت والی مرکزی حکومت پر کھری اترتی ہے۔ آٹھویں مرحلے کے چناؤ سے پہلے چناوی پارہ بڑھانے کے بعد یوپی اے سرکار گجرات میں مبینہ خاتون جاسوسی کانڈ کی جانچ کے لئے جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل کے فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ اتحادی پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود آخر کار یوپی اے کو مبینہ طور پر گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے اشارے پر ہوئی ایک لڑکی کی جاسوسی معاملے میں جوڈیشیل انکوائری کمیشن کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ عام چناؤ کا عمل پورا ہونے کو ہے10 دن بعد نئی حکومت کا چہرہ صاف ہوجائے گا۔ مرکزی اقتدار کی پالیسی تشویشات کو یہ پہلے سے احساس ہونا چاہئے تھا کہ چناؤ نتائج آنے کے چند دن بعد پہلے اس جوڈیشیل کمیشن کی تشکیل پر جنتا کے درمیان کیا پیغام جائے گا؟ اگرچہ یوپی اے کو لوک لاج کی ذرا بھی فکر ہوتی یا پرواہ ہوتی تو وہ اس بے تکے ، بے بنیاد الزام کی جانچ نہ کرواتے لیکن ڈوبتے ہو تنکے کا سہارا۔ یوپی اے کو لگا کہ اس جھوٹے الزام پر جانچ کمیشن کا ڈرامہ کرکے وہ ووٹروں میں نریندر مودی کو بے نقاب کردیں گے۔ لڑکی کا والد خود کہہ رہا ہے کہ یہ الزام غلط اور بے بنیاد ہے۔ خود لڑکی نے کوئی ایسا الزام نہیں لگایا پھر بھی محض ڈرامے بازی کرنے کے لئے یوپی اے حکومت نے اپنے قدم آگے بڑھائے اور کرکری کراکر واپس کھینچے پر مجبور ہونا پڑا۔ یوپی اےII- کی راشٹر وادی کانگریس پارٹی نے کانگریس کے اس قدم کی سخت مخالفت کی لیکن سمجھنا مشکل ہے کہ اس معاملے کو لیکر اگر یوپی اے سرکار سنجیدہ تھی تو اس نے پچھلے سال نومبر میں جب کانگریس نے مودی پر تلخ حملے کئے تھے تبھی اس کی جانچ کیوں نہیں کروائی؟ چناؤ نتائج آنے کے چند دن پہلے جاسوسی معاملے میں جوڈیشیل کمیشن قائم کرنے کے فیصلے سے دیش دنیا میں یہ پیغام گیا کہ سیاسی طور پر مودی کا مقابلہ کرنے میں کانگریس انہیں زبردستی پھنسانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ ایسے کسی کمیشن کو قائم کرنے کا فیصلہ قریب پانچ مہینے پہلے لیا گیا تھا لیکن کوئی بھی جوڈیشیل کمیشن کا چیئرمین بننے کے لئے تیار نہیں ہوا۔ قاعدے سے تو سرکار کو پہلے ہی سمجھ لینا چاہئے تھا کہ ایسے کسی کمیشن کے قیام سے عام جنتا کے درمیان صحیح پیغام نہیں جائے گا۔ پچھلی26 دسمبر کو کیبنٹ کے فیصلے پر اب16 مئی کے بعد بننے والی نئی سرکار غور کرے گی۔ کیبنٹ کے فیصلے کے بعد سرکار کی تمام کوششوں کے باوجود مودی کے خلاف جانچ کے لئے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا کوئی بھی جج تیار نہیں ہوا جس وجہ سے جج کی تقرری نا ہونے سے متعلق پیر کو مرکز کے اعلان کے بعد بھاجپا لیڈر ارون جیٹلی نے کہا اس معاملے کی جانچ کرنے کے لئے کچھ بچا نہیں تھا کیونکہ گجرات سرکار اس کی جانچ کے لئے پہلے ہی کمیشن بنا چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے مرکز کی جانب سے یکساں کمیشن بنانے کا قدم ایک منفی مفاد پر مبنی تھا اور میں بھارت کی عدلیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ کوئی بھی جج اس قدم میں تعاون کرنے کو تیار نہیں ہوا۔ اس قدم سے پتہ چلتا ہے کانگریس کے اندر کتنی مایوسی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟